1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ نہیں ہونے دے رہا، حامد کرزئی

امتیاز احمد30 مارچ 2014

افغان صدر حامد کرزئی نے ایک مرتبہ پھر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے افغان طالبان کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے میں پاکستان رکاوٹ ہے اور حالیہ خونریز حملوں کے پیچھے بھی پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھ ہیں۔

تصویر: Reuters

افغان صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر کرزئی نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو ٹیلی فون کرتے ہوئے کہی ہے۔ افغان صدر اس سے پہلے بھی متعدد حملوں کا الزام پاکستانی خفیہ ایجنسیوں پر عائد کر چکے ہیں لیکن حالیہ چند ہفتوں سے ان کا رویہ سخت ہے اور براہ راست پاکستان کا نام لیا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق صدر کرزئی نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن پر ہونے والا حملہ اپنی ’نوعیت کے لحاظ سے پیچیدہ‘ تھا اور ایسا حملہ کسی ’’غیرملکی ایجنسی‘‘ کی مدد کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا اشارہ براہ راست پاکستان کی طرف تھا۔

بیان کے مطابق حامد کرزئی نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکا کا یہ موقف تسلیم نہیں کريں گے کہ وہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کو ہدف نہیں بنا سکتے اور اگر ایسا ہی کہا یا کیا گیا تو امریکا کے ساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

گزشتہ روز کے حملے کی ذمہ داری پہلے ہی افغان طالبان قبول کر چکے ہیں۔ پاکستان بھی ایسے الزامات کی ہمیشہ سے تردید کرتا آیا ہے۔ لیکن متعدد مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی ماضی کی طرح اب بھی افغان طالبان کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر کرزئی پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں آئینی وجوہات کی بناء پر حصہ نہیں لے سکتے لیکن وہ انتخابات کے بعد بھی افغانستان میں اپنی جگہ مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق وہ افغان عوام میں خود کو ہر دل عزیز قوم پرست کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔

ماضی میں صدر کرزئی نے امریکا کے ساتھ اُس باہمی سکیورٹی معاہدے پر بھی دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے تحت امریکا اپنے فوجی افغانستان میں تعینات رکھنا چاہتا ہے۔

صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر کرزئی نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ افغانستان ملکی طالبان کے ساتھ امن معاہدہ چاہتا ہے لیکن پاکستان ایسا نہیں ہونے دے رہا۔ تاہم اس بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ افغان طالبان ماضی میں متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر کرزئی کے ساتھ کسی قسم کا بھی معاہدہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ماضی میں طالبان کے کئی رہنما افغان امن کونسل کے اراکین سے متحدہ عرب امارات میں ملاقاتیں کر چکے ہیں لیکن یہ ملاقاتیں ناکام رہی تھیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں