پاکستان میں طوفان اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 24 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے تیرہ افراد وسطی صوبے پنجاب میں جبکہ گیارہ شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں ہلاک ہوئے۔
خیر پختونخوا میں شدید بارشوں کے بعد دریائے سوات میں آنے والی طغیانی نے بڑی تباہیاں لائی ہیںتصویر: Hazrat Ali Bacha/REUTERS
اشتہار
پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بارہ بچوں سمیت کم ازکم چوبیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان میں سے تیرہ افراد وسطی صوبے پنجاب میں جبکہ گیارہ شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں ہلاک ہوئے۔
قبل ازیں پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونحوا میں ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی کی طرف سے جعمے کو دیر گئے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا، ''گزشتہ 24 گھنٹوں میں، اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 11 افراد کی جانیں ضائع چلی گئیں، جن میں چار بچے اور تین خواتین شامل ہیں، جبکہ چھ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریاں
02:18
This browser does not support the video element.
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 10 ہلاکتیں وادی سوات میں ہوئیں، جہاں مقامی میڈیا کے مطابق سیلاب کی لہریں دریا کے کنارے پر موجود خاندانوں کو بہا لیے گئیں۔
پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کا سلسلہ جاری
حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان بھر میں گیارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقتصادی مشکلات کے شکار اس ملک میں آنے والی اس تازہ قدرتی آفت نے حکومت اور عوام کو مزید بدحال کر دیا ہے۔
تصویر: Shakeel Ahmed/AA/picture alliance
ملک بھر میں تباہی
یہ منظر ہے شمالی پاکستانی شہر چارسدہ کا، اس وقت پاکستان کا زیادہ تر رقبہ ایسے ہی مناظر پیش کر رہا ہے۔ پاکستان میں تحفظ ماحول کی وزیر شیری رحمان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس دوگنا بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں تو چار گنا زیادہ پانی برسا۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images
جو بچ سکا بچا لیا
یہ تصویر پشاور کے قریبی علاقے کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھریلو سازوسامان کو خشکی تک پہنچا دے۔ سن 2010 میں بھی پاکستان کو بدترین سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بارہ برس قبل کی اس تباہی میں کم ازکم دو ہزار افراد مارے گئے تھے۔ ناقدین کے بقول حکومت پاکستان نے اگر ماضی سے سبق سیکھا ہوتا تو حالیہ تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا نہ ہوتا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
گاؤں کے گاؤں بہہ گئے
لاکھوں پاکستانیوں کی طرح یہ شخص بھی بے گھر ہو چکا ہے۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جون میں شروع ہوا، جو بدستور جاری ہے۔ اس دوران سیلابوں کی وجہ سے دس لاکھ مکان منہدم یا متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب اتنے شدید آئے کہ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کے نتیجے میں کم ازکم تینتیس ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
تصویر: Amer Hussain/REUTERS
تباہی پر تباہی
پاکستان میں سیلابوں کی وجہ سے اتنے بڑے پر تباہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یہ جنوب ایشیائی ملک پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ مہنگائی اور افراط زر نے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا کہ یہ سیلاب پاکستانیوں کے لیے مزید مشکلات لے آئے ہیں۔ اب تو بنیادی ضروریات زندگی اور خوردونوش کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔
تصویر: Fayaz Aziz/REUTERS
مالی مشکلات میں اضافہ
اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک سوگ کا عالم ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی جہاں پانی میں بہہ چکی ہے، وہیں زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کی خاطر حکومتی مدد کی ضرروت ہو گی، جو پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں ایک چیلنج سے کم نہیں۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
کھلے آسمان تلے مجبور لوگ
ان سیلابوں کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزاروں پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں۔ کئی مقامات پر عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ تاہم سیلاب تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ حکام کے مطابق بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP
عالمی امداد آنا شروع
ترکی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے خیمے اور ضروریات زندگی کی اہم اشیا پاکستان روانہ کی جا رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے فعال ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں ہر جا پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرز کو لینڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Naveed Ali/AP Photo/picture alliance
امدادی کاموں میں مشکلات
حالیہ سیلابوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بے شمار پل اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ تھم جائے گا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
ڈیزاسٹر ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں سیلاب سے 56 مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے، جن میں سے چھ تباہ ہو گئے ہیں۔
قومی موسمیاتی سروس نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم منگل تک شدید بارش اور ممکنہ سیلاب کا خطرہ زیادہ رہے گا۔
نو افراد کی لاشیں نکالی جا چُکی ہیں اور 60 افراد کو بچا لیا گیا ہےتصویر: Hazrat Ali Bacha/REUTERS
گزشتہ ماہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں شدید طوفانوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس بارپاکستان میں موسم بہار میں شدید ژالہ باری سمیت کئی شدید موسمی واقعات رونما ہوئے۔
240 ملین کی آبادی پر مشتمل جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کو موسمی واقعات کی شدت اور تعداد میں مسلسل اضافے کا سامنا ہے اور یہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
پاکستان کے معروف روزنامہ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق کئی اضلاع میں سیلابی پانی میں پھنسے لوگوں کی امداد کا کام جاری ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں میں خیر پختونخوا میںشدید بارشوں کے بعد دریائے سوات میں آنے والی طغیانی کی تباہیوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ سوات میں سیلابی ریلے میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد سمیت 78 لوگ بہہ گئے۔
قومی موسمیاتی سروس نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم منگل تک شدید بارش اور ممکنہ سیلاب کا خطرہ زیادہ رہے گاتصویر: PPI/ZUMA Press Wire/picture alliance
نو افراد کی لاشیں نکالی جا چُکی ہیں اور 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ سیلاب کے متاثرین کی مدد کے لیے پاکستانی فوج کے دستے بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔
مالا کنڈ ڈویژن کے حکام نے بتایا ہے کہ سیلاب میں اب تک نو افراد کے لقمہ اجل بننے کے علاوہ 10سیاحوں کی تلاش کا کام جاری ہے جبکہ 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق مالا کنڈ ڈویژن کے تمام دریاؤں میں نہانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کی خلاف ورزی پر 40 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔