1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: عمران خان کا فوج کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اشارہ

31 جولائی 2024

عمران خان نے فوج کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی اور زور دیا کہ وہ مذاکرات کے لیے اپنا نمائندہ نامزد کرے۔ انہوں نے اپنی جماعت پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی مبینہ کوششوں پر بھی تنقید کی۔

عمران خان اور فوج کے سربراہ عاصم منیر
عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی فوج پر الزامات نہیں لگائے، ہمارا موقف ہمیشہ تعمیری تنقید کا رہا ہے۔ یہ کہنا تو غلط ہے کہ فوج نے کبھی غلطی ہی نہیں کیتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS//W.K. Yousufzai/W.K. Yousufzai/picture alliance

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اورپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نےفوج کے ساتھ دوستی کے لیے اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج سے متعلق ان کی تنقید ہمیشہ تعمیری رہی ہے۔

عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی میں چانسلر کے امیدوار؟

انہوں نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پر بھی اس بات کے لیے تنقید کی کہ وہ ان کی جماعت کو کمزور کرنے کے لیے پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حریف سیاسی جماعتیں ڈوبتے جہاز میں سوار ہیں اور اپنی بقا کے لیے نو مئی کے ہنگاموں پر انحصار کر رہی ہیں۔

عمران خان کا صحافیوں سے تبادلہ خیال

منگل کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ''ہم فوج کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، وہ اپنا ایک نمائندہ مقرر کریں اور ہم مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے۔''

برطانوی ارکان پارلیمان کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

جب ان سے فوج کے بارے میں ان کے موقف میں تبدیلی کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں نے واضح کیا، ''ہم نے کبھی فوج پر الزامات نہیں لگائے، ہمارا موقف ہمیشہ تعمیری تنقید کا رہا ہے۔ یہ کہنا تو غلط ہے کہ فوج نے کبھی غلطی ہی نہیں کی۔''

جیل میں 'دہشت گرد کی طرح پنجرے میں بند ہوں'، عمران خان

پی ٹی آئی کے بانی نے مزید وضاحت کی اور فوج کا موازنہ ''ایک ایسے بے راہ رو بچے سے کیا، جس کو نظم و ضبط کی ضرورت ہے۔'' انہوں نے کہا کہ تنقید تو جمہوریت کی جان ہوتی ہے۔

عمران خان نے اپنی بہن علیمہ اور پارٹی کے رہنما عمر ایوب کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو 'پیغام پہنچانے' کا کام سونپا تھا اور ان سے 'غیر جانبدار رہنے' کو کہا تھاتصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

عمران خان نے اس ضمن میں تاریخی ''فوجی غلطیوں '' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان تنقید بالکل ایسی ہی ہے جیسے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر ضیاء الحق کے خلاف تنقید ہوتی ہے اور سقوط ڈھاکہ سے متعلق جنرل یحییٰ خان پر نکتہ چینی کی جاتی ہے۔

عمران خان کی شرائط 

عمران نے بتایا کہ انہوں نے سرکردہ رہنما محمود خان اچکزئی کو مذاکرات میں پی ٹی آئی کی نمائندگی کے لیے نامزد کیا ہے۔ عمران خان نے بہت سی افواہوں کے باوجود اچکزئی پر اپنے اعتماد کا اعادہ کیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما رؤف حسن کو گرفتار کر لیا گیا

پی ٹی آئی کے بانی نے بات چیت کے لیے تین پیشگی شرائط بھی رکھیں۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے 'چوری کیے گئے مینڈیٹ‘ کی واپسی کے ساتھ ساتھ پارٹی کے تمام زیر حراست کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر زور دیا۔

’’پی ٹی آئی پر پابندی سے جمہوریت کمزور ہو گی‘‘

گزشتہ ہفتے عمران خان نے اپنی بہن علیمہ اور پارٹی کے رہنما عمر ایوب کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو 'پیغام پہنچانے' کا کام سونپا تھا اور ان سے 'غیر جانبدار رہنے' کو کہا تھا۔

پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی: جیسے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا؟

منگل کے روز عمران خان نے کہا کہ ملک کو جاری بحران سے ایک ایسی حکومت کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے، جو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اقتدار میں آئے۔

پاکستان: پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی کے خلاف امریکی تنبیہ

انہوں نے یوٹیلیٹی بلوں میں بے مثال اضافے پر جماعت اسلامی کے موقف کی بھی توثیق کی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والے بلوچ کارکنوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

پاکستان: عمران خان اور بشریٰ بی بی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں

جیل میں قید سابق وزیر اعظم نے نیب پراسیکیوٹر سے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے نیب حکام کو نااہل یا پھر غیر اخلاق قرار دیا۔ انہوں نے نیب کی کارروائیوں کی وجہ سے اپنی طویل قید پر افسوس کا اظہار کیا۔

عمران کے بیان پر حکومت کا رد عمل

ادھر حکومت نے عمران خان کی اس نئی پیشکش پر مہربان ہونے کے بجائے ان پر تنقید کرتے ہوئے ان پر آرمی چیف سے بات چیت کے لیے التجا کرنے کا الزام عائد کیا۔ 

پنجاب کی وزیر اعلی مریم نوازنے ایک بیان میں کہا کہ ''وہ خود ساختہ انقلابی جو کہتا تھا کہ معافی نہیں مانگے گا، اب مسلح افواج سے بات کرنے کی التجا کرنے پر اتر آیا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ عمران کے حامیوں نے فوجی شہداء کے مجسموں کو نقصان پہنچایا، جی ایچ کیو اور ایئر بیس پر حملہ کیا اور لاہور کور کمانڈر کے گھر کو نذر آتش کر دیا۔ انہوں نے کہا عمران کو ''نو مئی کے گناہوں کے لیے شہداء کے اہل خانہ سے معافی مانگنی چاہیے۔'' 

ادھر وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے عمران خان کے بیان کو ملک کے خلاف ایک اور سازش قرار دیا اور کہا کہ یہ پی ٹی آئی کے بانی کی جانب سے ریاستی اداروں کو اپنی ''گندی سیاست'' میں گھسیٹنے کی ایک اور کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کا مطالبہ ایسے وقت کیا گیا ہے، جب پی ٹی آئی کے بانی نے اپنے سوشل میڈیا سیل پر چھاپے کے بعد اپنے اور اپنی پارٹی کے خلاف سخت کارروائی کا خدشہ ظاہر کیا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

آزاد امیدوار اپنا وزیر اعظم بھی بنا سکتے ہیں کیا؟

02:58

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں