پاکستان: فضائی حادثے کی تحقیقات جاری
29 جولائی 2010![](https://static.dw.com/image/5844836_800.webp)
پاکستان میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ مسخ شدہ نعشوں کی شناخت صرف ڈی این اے ٹیسٹوں کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اس فضائی حادثے کی وجوہات کے سلسلے میں تمام ممکنہ پہلووٴں پر غور کیا جا رہا ہے۔’’دہشت گردی، خراب موسم یا سبوتاژ، تمام ہی ممکنات کی تحقیقات جاری ہیں۔‘‘
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ایک مقامی ٹیلی وژن نیوز چینل کو بتایا:’’کوئی نہیں بچا۔ یہ بہت بڑا سانحہ ہے۔ واقعی یہ بہت بڑا سانحہ ہے۔‘‘حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں دو امریکی، آسٹریلیا میں جنم لینے والا ایک تاجر اور سات بچّے شامل ہیں۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ابھی تک جہاز کا بلیک بوکس تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔
دوسری جانب عالمی رہنماوٴں کی جانب سے پاکستان میں فضائی حادثے میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی ہلاکت پر تغریتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے حکومت پاکستان کے نام اپنے علٰیحدہ علٰیحدہ تعزیتی پیغامات ارسال کئے ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے نام پیغام میں اس فضائی حادثے میں ہوئے جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ اوباما نے اس سانحے پر زبردست رنج و غم کا اظہار بھی کیا۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ وہ لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
پاکستان کی نجی فضائی کمپنی ایئر بلوکاA-321 طرز کا ایئر بس طیارہ بدھ کو کراچی سے اسلام آباد جا رہا تھا جب بے نظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے بیس کلومیٹر دور ہی یہ مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق