1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی عدالتوں سے عام شہریوں کی سزاؤں پر یورپی یونین کو تشویش

23 دسمبر 2024

یورپی یونین نے پاکستانی فوجی عدالت کی جانب سے عام شہریوں کو سزا سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان فوج نے بتایا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 مجرمان کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

یورپی یونین اس سے قبل پاکستان میں مذہب کے نام پر ہونے والے پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے
یورپی یونین اس سے قبل پاکستان میں مذہب کے نام پر ہونے والے پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرچکی ہےتصویر: Fayaz Aziz/REUTERS

یورپی یونین نے گزشتہ سال 9 مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات میں ملوث 25 افراد کے خلاف فوجی عدالت کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ یہ فیصلے شہریوں کے لیے منصفانہ اور عوامی ٹرائل کو یقینی بنانے کے لیے ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے فی الحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

پاکستانی فوج نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ ان افراد پر مئی 2023 میں ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کے دوران فوجی تنصیبات پر حملوں کے سلسلے میں دو سے 10 سال تک کی "سخت قید" کی سزا سنائی گئی ہے۔

فوجی عدالتوں نے نو مئی کے احتجاج میں ملوث پچیس ملزمان کو سزائیں سنا دی‍ں

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینی کیونکا نے ایکس پر یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان کا ایک بیان شیئر کیا ہے، جس کے مطابق فوجی عدالت کے "یہ فیصلے پاکستان کے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق(آئی سی سی پی آر) کے تحت کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔"

آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایک آزاد، غیرجانب دار اور قابل عدالت میں منصفانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے، اور اسے مؤثر قانونی نمائندگی کا حق بھی دیا گیا ہے۔ 

بیان میں مزید کہا گیا، "اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ کسی بھی فوجداری مقدمے میں دیا جانے والا فیصلہ عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔"

امریکہ تنقید کے بجائے پاکستانی اصلاحات کی حمایت کرے، پاکستان

یورپی یونین اس سے قبل پاکستان میں مذہب کے نام پر ہونے والے پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔ اس نے خاص طور پر توہین مذہب کے قوانین اور جبری تبدیلی مذہب کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذہبی اقلیتوں کو حاثیے پر پہنچا دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جائے گاتصویر: Aamir Qureshi/AFP

پاکستانی فوجی عدالت کا فیصلہ تنقید کی زد میں

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں ان 25 مجرمان کو تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سزائیں سنائیں، جو نو مئی 2023 کے پر تشدد واقعات میں ملوث تھے۔ تاہم فوجی بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ہر فرد کو کس جرم میں سزا سنائی گئی ہے، صرف ان کے جرم کی جگہ فہرست دی گئی ہے۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف کرپشن کیس، فرد جرم عائد

اس فوجی بیان میں کہا گیا کہ مئی 2023 کی بدامنی کے دوران پاکستان میں ''متعدد مقامات پر سیاسی اشتعال انگیزی، تشدد اور آتش زنی کے المناک واقعات دیکھے گئے۔" اور''تشدد کی ان صریح کارروائیوں نے نہ صرف قوم کو صدمہ پہنچایا بلکہ سیاسی دہشت گردی کی اس ناقابل قبول کوشش" کو روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ "دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جائے گا۔"

آئی ایس پی آرکے مطابق یہ سزائیں ''تنبیہ ہیں کہ عوام مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور یہ ان تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں، جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔"

تاہم اس فوجی بیان کے مطابق، ''تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس آئین اور قانون کے مطابق اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔"

نو مئی اور فوجی عدالتیں: سپریم کورٹ آئینی بینچ کی مشروط ہاں

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فوجی عدالت کے اس اقدام کو 'اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا، ڈرانے کا ایک حربہ' قرار دیا۔

پی ٹی آئی نے فوجی عدالت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا، "اصل مجرموں نے اس دن ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کا منصوبہ بنایا اور اب وہ فوجی ٹرائلز کو جج، جیوری اور جلاد کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اورمعصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔"

یورپی یونین نے کہا کہ یہ فیصلے شہریوں کے لیے منصفانہ اور عوامی ٹرائل کو یقینی بنانے کے لیے ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہیںتصویر: Aamir Qureshi/AFP

یورپی یونین کے بیان کے مضمرات

یورپی یونین پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کے جی ایس پی پلس انتظامات نے دوطرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یورپی یونین کے ترجمان نے یاد دلایا کہ یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس یا جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے فائدہ اٹھانے کے لیے رضاکارانہ طور پر آئی سی سی پی آر سمیت 27 بین الاقوامی بنیادی کنونشنز پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد پر اتفاق کیا ہے۔

جی ایس پی پلس کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے متعلقہ ممالک کو انسانی اور مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی اور گڈ گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد میں ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔

جی ایس پی پلس پاکستانی کاروباری اداروں کے لیے بہت فائدہ مند رہا ہے کیونکہ 2014 میں جی ایس پی پلس میں شامل ہونے کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں برآمدات میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ج ا ⁄ ر ب   (اے ایف پی، خبر رساں ادارے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں