پاکستان قرضہ جات کو بہتر طور پر منظم کرے: آئی ایم ایف
18 مئی 2011آئی ایم ایف کی طرف سے یہ بیان گزشتہ روز اُن مذاکرات کے بعد جاری کیا گیا ہے، جن میں اس عالمی ادارے نے اسلام آباد حکومت کو 11.3 بلین ڈالر کا قرضہ دینے کے پروگرام کے بارے میں بات چیت کی۔ پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز کے پیش نظر آئی ایم ایف اسلام آباد کو قرضہ جات دینے کے بارے میں غور و خوض کر رہا ہے۔ دُبئی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آنے والے اس بیان میں تاہم اس امر کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ 2008ء میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو ضرورت پڑنے پر جن قرضوں کی ادائیگی کا وعدہ کیا تھا، اُن کا کیا بنا۔
عالمی مالیاتی فنڈ کی طرف سے پاکسان کو یقین دلایا گیا ہے کہ یہ ادارہ حکومت اسلام آباد کے ساتھ مکالمت کا سلسلہ آئندہ ہفتوں کے دوران جاری رکھے گا۔ بتایا گیا ہے کہ پروگرام کے مطابق رواں سال جولائی میں آئی ایم ایف کا ایک مشن پاکستان کا دورہ بھی کرے گا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے لیے قرضوں کا پروگرام 2008ء میں شروع کیا گیا تھا ، جس کے بعد سے اب تک یہ ادارہ اسلام آباد کو 7.27 بلین ڈالر ادا کر چکا ہے۔ اس میں وہ 1.13 بلین ڈالر بھی شامل ہیں، جوگزشتہ برس مئی کے ماہ میں ادا کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے گزشتہ برس پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد ستمبر میں 451 ملین ڈالر کی اضافی رقم بھی دی تھی، جس کا مقصد سیلاب کی لائی ہوئی تباہیوں سے نمٹنا تھا۔
منگل کو منظر عام پر آنے والی آئی ایم ایف کی مختصر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ملک کو درپیش مالیاتی مسائل کے حل اور اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات کے ضمن میں کیے گئے وعدے پورے کرنے میں اسلام آباد حکومت کی ناکامی سے بہت غیر مطمئن ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی ترقی کی شرح گزشتہ سال آنے والے سیلاب کے نتیجے میں بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ، مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجٹ کا خسارہ ملکی اقتصادیات کو غیر مستحکم بنا رہا ہے‘۔ تاہم گزشتہ مارچ میں ٹیکسوں کے نئے نظام کے سلسلے میں جو اقدامات کیے گئے ہیں، انہیں ایک سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے ٹیکسوں کے ذریعے حاصل کیے جانے والے محصولات کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور ایسا ایک وسیع اور مؤثر ٹیکس نظام کی مدد سے ہی ممکن ہو سکے گا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ سیلز ٹیکس میں بھی اصلاحات لائے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحت، تعلیم اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کوبہتر بنانے کے لیے زیادہ بجٹ مختص کرے، نیز مالیاتی اداروں پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ اقتصادی استحکام کو ممکن بنایا جا سکے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی