پاکستان: قومی اسمبلی میں18ویں ترمیم منظور
8 اپریل 2010اسپیکرڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اٹھارویں ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی۔ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے صوبائی اسمبلی کی قراد لازمی قراردینے کا علاوہ ملکی افواج کے سربراہان کی تقرری کے سلسلے میں صدر کو ملکی وزیر اعظم کے مشورے کا پابند بنا دیا گیا ہے۔ پاکستان میں قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے ایل ایف او اور " 58 ٹو بی" کے خاتمےاور صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا رکھنے کی منظوری دی۔
آرٹیکل 58 ٹو بی میں ترمیم کے لئے شق 17 متفقہ طور پر منظور کر لی گئی جس کے تحت صدرمملکت یا صوبائی گورنر اسمبلیاں نہیں توڑ سکیں گے، اب یہ اختیار وزیراعظم اور وزرائے اعلٰی کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ صدر یا گورنر اس حوالے سےوزیراعظم اور وزرائے اعلٰی کی ایڈوائس پر عمل کریں گے۔
ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لئے صوبائی اسمبلی کی قرارداد لازمی قرار دی گئی جبکہ کنکرنٹ لسٹ کے مکمل خاتمے کی بھی منظوری دی گئی۔
حکومتی کابینہ کی تعداد پارلیمنٹ کی11 فیصد کرنے اور کسی بھی شخص کے تیسری بار وزیراعظم یا وزیراعلٰی بننے پر عائد پابندی ختم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ آئین کی آرٹیکل 6 میں ترمیم کرکے کسی بھی عدالت کو ملکی آئین کی معطلی جائز قرار دینے سے روک دیا گیا ہے۔
شق نمبر68 میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ کے ججوں کی تعیناتی کے لئے جوڈیشیل کمیشن آف پاکستان کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔
مسلم لیگ( ق) کی رکن اسمبلی کشمالہ طارق نے خواتین کی نشستیں بڑھانے اور سیاسی جماعتوں کو10 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کے متعلق آئینی ترمیم پیش کی جو کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔
ادھر صوبہ سرحد کے ہزارہ ڈویژن میں صوبے کا نام خیبر پختونخوا رکھے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہروں اورشٹر ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ آج ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور بعض مقامات پر آگ بھی لگائی۔ مطاہرین ہزارہ کو الگ صوبے کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس بھی استعمال کی۔ دوسری طرف صوبوں کے وسائل وفاق کے ماتحت کرنے کے خلاف پاکستانی صوبہ سندھ میں بھی جزوی ہڑتال کی جا رہی ہے۔
ملکی آئین میں اصلاحات سے متعلق پارلیما نی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رضاربانی نے منگل کے روزاٹھارویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں بحث کے لئے پیش کیا تھا۔ اس دن اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کر آئینی ترمیم پر بحث شروع کرنے کی قرار متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔ اس بارے میں حکومت اور حزب اختلاف نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ جب تک اٹھارویں ترمیم کا بل منظورنہیں ہوتا اس وقت تک ایوان کی معمول کی کارروائی معطل رہے گی۔
رپورٹ : بخت زمان
ادارت : افسر اعوان