پاکستان لاک ڈاؤن، پنجروں میں بند سینکڑوں جانور ہلاک
7 اپریل 2020
کراچی میں لاک ڈاؤن کے باعث بند دکانوں میں سینکڑوں بلیاں، کتے، خرگوش اور دیگر جانور آکسیجن کی کمی اور بھوک سے مر گئے۔
اشتہار
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کچھ سرگام کارکنان کی جانب سے انتظامیہ سے اپیل کی گئی کہ وہ ان دکانوں کو کھولے۔ دکانیں کھولے جانے کے بعد کچھ جانور جو زندہ تھے انہیں بچا لیا گیا۔ جانوروں کو تحفظ فراہم کرنے والی تنظیم 'اے سی ایف اینیمل ریسکیو' کی عائشہ چندریگر کا کہنا ہے،''جب ہم دکانوں میں داخل ہوئے تو قریب ستر فیصد جانور مرے ہوئے تھے۔ اور جو زندہ تھے ان کی حالت بہت نازک تھی اور وہ بھوک اور آکسیجن کی کمی کے باعث اپنے پنجروں میں بند کانپ رہے تھے۔‘‘ عائشہ کہتی ہیں کہ انہیں دکانوں کے باہر جانوروں کے بلکنے کی آوازیں آ رہی تھیں، ''یہ بہت خوفناک منظر تھا۔‘‘
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر پاکستان کے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور کئی دکانوں کو زبردستی بند کرایا گیا۔ پالتو جانور فروخت کرنے والی دکانوں کے کچھ مالکان تو چھپ کر جانوروں کو کھانا کھلاتے رہے لیکن اکثر کے لیے یہ کرنا ممکن نہیں تھا۔ اب عائشہ چندریگر کی کوششوں سے شہری انتظامیہ نے جانور فروخت کرنے والی دکانوں کے مالکان اور ان کی تنظیم کو جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ادھر لاہور میں بھی ایسی صورتحال دیکھنے میں آئی۔ پالتو جانوروں کی ایک مارکیٹ کے قریب بیس مردہ کتے ایک گٹر میں پھینکے گئے تھے۔ جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی سرگرم کارکن کرن ماہین کا کہنا ہے کہ کافی کوشش کے بعد شہری انتظامیہ نے انہیں کچھ دکانوں میں داخل ہونے کی اجازت دی جہاں سے وہ درجنوں کتے، بلیوں اور خرگوش کو بچا پائیں لیکن وہاں بھی اکثر جانور ہلاک ہو چکے تھے۔
پاکستان میں تین ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور اب تک پچاس سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
ب ج، ع ا (اے ایف پی)
ہاتھ دُور رکھیں: کورونا وائرس کی وبا اور احتیاط
یورپ سمیت دنیا کے بے شمار خطوں میں کورونا وائرس کی بیماری کووِڈ انیس پھیل چکی ہے۔ اِس وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھ صاف رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kontrolab/IPA/S. Laporta
دروازوں کے ہینڈل غیر محفوظ
تازہ تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم کئی جگہوں کی سطح پر خود بخود ختم نہیں ہوتی۔ اِن میں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل اہم ہیں۔ دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو چار سے پانچ دِن تک زندہ رہتا ہے۔ اِن ہینڈلز کا صاف رکھنا از حد ضروری ہے۔
اپنے دفتر یا کسی کیفے پر کھانا کھاتے ہُوئے بھی احتیاط ضروری ہے۔ اگر کسی نے کھانسی کر دی تو کورونا وائرس کیفے ٹیریا کے برتنوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
کیا ٹیڈی بیئر بھی وائرس رکھ سکتا ہے؟
بظاہر ایسا ممکن نہیں کیونکہ خطرات کا اندازہ لگانے والے جرمن ادارے بی ایف آر کا کہنا ہے کہ ابھی تک کھلونوں سے اِس وائرس کے پھیلنے کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔ بی ایف آر کے مطابق کھلونوں کی غیر ہموار سطحیں وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اِمکانی طور پر سازگار نہیں ہوتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
خطوط اور پیکٹس
امریکی تحقیقی ادارے راکی ماؤنٹین لیبارٹری کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم ڈاک سے بھیجی گئی اشیاء پر چوبیس گھنٹے تک پلاسٹک یا کارڈ بورڈ پر زندہ رہ سکتی ہے۔ وائرس کی یہ قسم اسٹین لیس اسٹیل کے برتنوں پر بہتر گھنٹے زندہ رہ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
پالتُو کُتے بھی وائرس پھیلنے کا باعث ہو سکتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق پالتُو جانوروں سے وائرس پھیلنے کا امکان قدرے کم ہے۔ تاہم انہوں نے ان خدشات کو نظرانداز بھی نہیں کیا ہے۔ جانوروں میں چوں کہ اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتی، اس لیے وہ بیمار نہیں پڑتے۔ مگر اگر وہ اس وائرس سے متاثر ہوں، تو وہ ممنہ طور پر یہ وائرس ان کے پاخانے کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Tarantino
پھل اور سبزیاں
جرمن ادارے بی ایف آر کے مطابق پھلوں اور سبزیوں سے کورونا وائرس کی افزائش کا اِمکان کسی حد تک نہ ہونے کے برابر ہے۔ اچھی طرح کھانا پکانے سے وائرس کے ختم ہونے کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ حدت سے وائرس ہلاک ہو جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Kontrolab/IPA/S. Laporta
جمی ہوئی خوراک مفید نہیں
سارس اور میرس اقسام کے وائرس حدت پسند نہیں کرتے اور انہیں سردی میں فروغ ملتا رہا ہے۔ محقیقن کے مطابق منفی بیس ڈگری سینتی گریڈ میں بھی یہ وائرس کم از کم دو برس تک زندہ رہ سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance /imageBROKER/J. Tack
جنگلی حیات سے خبردار
چین نے کووڈ اُنیس بیماری کے پھیلاؤ کے تناظر میں مختلف جنگلی حیات کی تجارت اور کھانے پر سخت پابندی عائد کر دی تھی جو ابھی تک برقرار ہے۔ چینی تحقیق سے ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ کورونا وائرس چمگادڑوں میں پیدا ہوا تھام جب کہ چمگادڑوں سے یہ کسی دوسرے جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔