1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: لاہور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کون ہیں؟

3 جولائی 2024

پاکستان کے جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے لیے اتفاق رائے سے ایک سینیئر خاتون جج کو نیا چیف جسٹس نامزد کر دیا ہے۔ لاہور کی ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہونے والی وہ پہلی خاتون ہوں گی۔

لاہور ہائی کورٹ
جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے پر 11 نومبر 2028 تک کام کریں گی اور وہ لاہور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہوں گیتصویر: Faruq Azam/DW

پاکستان کے جوڈیشل کمیشن (جے سی پی) نے منگل کے روز متفقہ طور پر جسٹس عالیہ نیلم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے کے لیے نامزد کر دیا۔ اس طرح وہ لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون جج ہوں گی۔

پاکستانی عدلیہ میں تقسیم کا تاثر: اس تقسیم کی تاریخ کیا ہے؟

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جے سی پی نے لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے کے لیے تین ججوں کی نامزدگیوں پر غور کرنے کے بعد ان کی ترقی کی منظوری دے دی۔

پاکستان میں فوج اور عدلیہ پر تنقید کےخلاف مجوزہ قانون سازی

چیف جسٹس کے عہدے کے لیے جن تین ججوں کے نام کی تجویز پیش کی گئی تھی، اس میں قائم مقام چیف جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس علی باقر نجفی کا نام بھی شامل تھا، تاہم چیف جسٹس نے عالیہ نیلم کے نام کی توثیق کر دی۔

پاکستانی پارلیمان اور عدلیہ کے مابین رسہ کشی، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے پر 11 نومبر 2028 تک کام کریں گی۔ وہ لاہور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہوں گی۔ جسٹس عالیہ نیلم فوجداری قوانین میں مہارت رکھنے والی جج کے طور پر معروف ہیں۔

پاکستانی سیاست، مائنس ون فارمولا: منفی روایت ختم ہونا چاہیے

اس سے قبل ایک اہم فیصلے میں حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وزیر قانون نے جسٹس نیلم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے پر نامزد کرنے پر غور و فکر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

جسٹس عالیہ نیلم کون ہیں؟

جسٹس عالیہ نیلم 12 نومبر سن 1966 کو پیدا ہوئیں۔ انہوں نے سن 1995 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور اس کے اگلے ہی سال بطور وکیل پریکٹس شروع کی۔

صباحت رضوی: "خواتین وکلاء کے لیے راہ ہموار کرنا چاہتی ہوں"

03:13

This browser does not support the video element.

سن 2008 میں انہوں نے بطور وکیل پاکستان کی سپریم کورٹ میں پریکٹس کا آغاز کیا اور سن 2013 میں انہیں لاہور ہائی کورٹ کی بنچ میں بطور جج ترقی دی گئی۔ جج کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے ہی جسٹس عالیہ اہم قانونی مسائل پر متعدد معروف فیصلے سنانے کے بعد سرخیوں میں آئیں۔

پاکستانی عدلیہ میں اصلاحات کا حکومتی منصوبہ تنقید کی زد میں

عالیہ نیلم  فوجداری قوانین میں مہارت رکھنے والی ایک جج کے طور پر معروف ہیں۔ اپنے عدالتی کیریئر کے دوران جسٹس عالیہ نے بڑے پیمانے پر فوجداری، دیوانی اور انسداد دہشت گردی کے قوانین سے نمٹا ہے۔

پاکستانی عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی کم کیوں؟

وہ صنفی بنیاد پر تشدد سے متعلق عدالتوں کے لیے ایک اہم شخصیت کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں اور عدلیہ کے اس نازک شعبے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پاکستانی سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کی راہ ہموار

جسٹس عالیہ کا تعلیمی پس منظر کافی مضبوط ہے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی اور اس کے بعد قانون اور عدلیہ کے مختلف شعبوں میں ڈپلومہ کا سرٹیفیکیٹ حاصل کیا۔ پنجاب یونیورسٹی سے ہی انہوں نے بی ایڈ کی بھی ڈگری حاصل کی تھی۔

پاکستانی عدلیہ میں خواتین ججوں کی تقرری

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا عہدہ سات جون کو جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد خالی ہو گیا تھا، جس کے بعد سے جسٹس شجاعت علی خان لاہور ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

منصف کی چیخ !

لاہور ہائی کورٹ میں ججوں کی سنیارٹی لسٹ میں جسٹس عالیہ نیلم تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس کے باوجود گزشتہ ایک میٹنگ کے دوران جے سی پی نے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے ان کی نامزدگی پر غور کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایک اہم سنگ میل کے طور پر جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر جسٹس محمد نور مسکان زئی کی ریٹائرمنٹ کے بعد سن 2018 میں بلوچستان ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوئی تھی۔ اور وہ ملک میں ہائی کورٹ کی چیف جسٹس بننے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

 اس کے بعد جسٹس عائشہ اے ملک سن 2021 میں سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون جج بن گئیں۔

ادھر ایک اہم فیصلے میں جے سی پی نے متفقہ طور پر جسٹس شفیع صدیقی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے پر ترقی دینے کی سفارش کی، تاکہ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی سے خالی ہونے والے اس عہدے کو پُر کیا جا سکے۔

ص ز/ ج ا (خبر رساں ادارے)

پرویز مشرف کو سزا، عدلیہ اور فوج آمنے سامنے

01:55

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں