پاکستان مالیاتی حوالے سے ڈیفالٹ نہیں کرے گا، وزیر خزانہ
19 نومبر 2022
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتہ انیس نومبر کے روز کہا کہ پاکستان اگلے ماہ اپنے ذمے واجب الادا ہو جانے والا ایک بلین ڈالر کا بانڈ واپس کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنوبی ایشیائی ملک مالیاتی حوالے سے ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
اشتہار
اسلام آباد میں موجودہ حکمران سیاسی اتحاد میں شامل جماعت مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والےاسحاق ڈار نے یہ بات ہفتے کے روز ٹیلی وژن پر اپنے ایک نشریاتی بیان میں کہی۔
پاکستان کی موجودہ مالیاتی صورت حال کے پیش نظر اس بانڈ کی دسمبر میں واپسی کے بارے میں یہ تشویش پائی جا رہی تھی کہ پاکستان یا تو یہ ایک بلین ڈالر واپس نہیں کر سکے گا یا پھر اس واپسی میں تاخیر ہو جائے گی۔
رواں مالی سال میں تجارتی 'خسارہ گزشتہ اندازوں سے تقریباﹰ آدھا‘ رہے گا
اسحاق ڈار نے اس حوالے سے زور دے کر اور بڑے یقین سےکہا، ''پاکستان بالکل ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس ادائیگی کے بارے میں کیا جانے والا پروپیگنڈا محض سیاسی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر خزانہ کے بقول، ''ملکی معیشت اور ملک کی مالی حالت کے بارے میں ایسے بیانات جاری کرنا قومی مفادات کے منافی عمل ہے۔‘‘
وزیر خزانہ ڈار نے یہ بھی کہا کہ مالی سال دو ہزار بائیس تیئیس میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالیاتی صورت حال میں بہتری کے بعد اب پانچ بلین اور چھ بلین ڈالر کے درمیان تک رہے گا۔ قبل ازیں رواں مالی سال میں یہ خسارہ 12 بلین ڈالر تک رہنے کے سرکاری اندازے لگائے گئے تھے۔
پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کا سلسلہ جاری
حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان بھر میں گیارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقتصادی مشکلات کے شکار اس ملک میں آنے والی اس تازہ قدرتی آفت نے حکومت اور عوام کو مزید بدحال کر دیا ہے۔
تصویر: Shakeel Ahmed/AA/picture alliance
ملک بھر میں تباہی
یہ منظر ہے شمالی پاکستانی شہر چارسدہ کا، اس وقت پاکستان کا زیادہ تر رقبہ ایسے ہی مناظر پیش کر رہا ہے۔ پاکستان میں تحفظ ماحول کی وزیر شیری رحمان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس دوگنا بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں تو چار گنا زیادہ پانی برسا۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images
جو بچ سکا بچا لیا
یہ تصویر پشاور کے قریبی علاقے کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھریلو سازوسامان کو خشکی تک پہنچا دے۔ سن 2010 میں بھی پاکستان کو بدترین سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بارہ برس قبل کی اس تباہی میں کم ازکم دو ہزار افراد مارے گئے تھے۔ ناقدین کے بقول حکومت پاکستان نے اگر ماضی سے سبق سیکھا ہوتا تو حالیہ تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا نہ ہوتا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
گاؤں کے گاؤں بہہ گئے
لاکھوں پاکستانیوں کی طرح یہ شخص بھی بے گھر ہو چکا ہے۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جون میں شروع ہوا، جو بدستور جاری ہے۔ اس دوران سیلابوں کی وجہ سے دس لاکھ مکان منہدم یا متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب اتنے شدید آئے کہ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کے نتیجے میں کم ازکم تینتیس ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
تصویر: Amer Hussain/REUTERS
تباہی پر تباہی
پاکستان میں سیلابوں کی وجہ سے اتنے بڑے پر تباہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یہ جنوب ایشیائی ملک پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ مہنگائی اور افراط زر نے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا کہ یہ سیلاب پاکستانیوں کے لیے مزید مشکلات لے آئے ہیں۔ اب تو بنیادی ضروریات زندگی اور خوردونوش کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔
تصویر: Fayaz Aziz/REUTERS
مالی مشکلات میں اضافہ
اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک سوگ کا عالم ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی جہاں پانی میں بہہ چکی ہے، وہیں زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کی خاطر حکومتی مدد کی ضرروت ہو گی، جو پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں ایک چیلنج سے کم نہیں۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
کھلے آسمان تلے مجبور لوگ
ان سیلابوں کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزاروں پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں۔ کئی مقامات پر عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ تاہم سیلاب تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ حکام کے مطابق بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP
عالمی امداد آنا شروع
ترکی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے خیمے اور ضروریات زندگی کی اہم اشیا پاکستان روانہ کی جا رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے فعال ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں ہر جا پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرز کو لینڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Naveed Ali/AP Photo/picture alliance
امدادی کاموں میں مشکلات
حالیہ سیلابوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بے شمار پل اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ تھم جائے گا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
ایندھن کے کافی ذخائر
پاکستانی وزیر خزانہ نے اپنے نشریاتی بیان میں یہ بھی کہا کہ اس وقت ملک میں معدنی ایندھن کے ذخائر بھی کافی ہیں اور اس حوالے سے کی جانے والی قیاس آرائیاں بھی بے بنیاد ہیں۔
''پاکستان کے پاس پٹرول اور ڈیزل کے کافی محفوظ ذخائر موجود ہیں۔‘‘
اپنے اس بیان کے آخر میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستانی عوام کو قومی معاملات میں اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سوچنا اور قیاس آرائیوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
پاکستانی حکومت کو اس وقت اقتصادی، مالیاتی اور سیاسی شعبوں سمیت کئی محاذوں پر بحرانی حالات کا سامنا ہے۔
ان کی وجوہات میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے اثرات، اس سال ملک میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں کے بعد آنے والے سیلابوں سے ہونے والی وسیع تر تباہی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے احتجاجی لانگ مارچ کی وجہ سے پائی جانے والے سیاسی بے یقینی کی فضا بھی قابل ذکر ہیں۔
م م / ش ح (روئٹرز، پی بی سی، پی ٹی وی)
سن 2022: دنیا کے 10 امیر ترین ممالک اور پاکستان
بات امیر ترین ممالک کی ہو تو قوت خرید، معیار زندگی اور مہنگائی کی شرح کو بھی پیش نظر رکھ کر صورت حال زیادہ واضح ہوتی ہے۔ تاہم اس فہرست میں فی کس مجموعی قومی پیدوار کے اعتبار سے درجہ بندی کی جا رہی ہے۔
تصویر: Fayez Nureldine/AFP/Getty Images
10 – برونائی دار السلام
قریب 75 ہزار ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ برونائی دسواں امیر ترین ملک ہے۔ برونائی کے سلطان کی رہائش گاہ میں 5000 مہمان ٹھہر سکتے ہیں لیکن ساڑھے چار لاکھ کی آبادی میں سے ایک تہائی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اس برس اس ملک کی اقتصادی شرح نمو 5.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: Albert Nieboer/RoyalPress/dpa/picture alliance
9 – امریکہ
امریکہ 76 ہزار ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا نواں امیر ترین ملک ہے۔ کورونا وبا کے دوران امریکہ کی معیشت بھی شدید متاثر ہوئی تھی لیکن اب یہ بتدریج سنبھل رہی ہے۔ تاہم مجموعی قومی پیداوار زیادہ ہونے کے باجود امریکی شہری گزشتہ چار دہائیوں میں اب تک کی سب سے زیادہ مہنگائی کا مقابلہ بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: Richard Drew/AP/picture alliance
8 – ناروے
یورپی ملک ناروے قریب 79 ہزار امریکی ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا آٹھواں امیر ترین ملک ہے۔ سن 2020 میں ناروے کی معاشی شرح نمو منفی ایک کے قریب پہنچ گئی تھی تاہم اس برس یہ شرح چار فیصد سے زیادہ رہنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
تصویر: Olavur Frederiksen/abaca/picture alliance
7 – متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات کی فی کس مجموعی قومی پیداوار 78 ہزار ڈالر سے زائد ہے اور یہ ساتواں امیر ترین ملک ہے۔ سن 2020 کے بعد تیل کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے کئی دہائیوں بعد امارات دس امیر ترین ممالک کی فہرست سے نکل گیا تھا۔
تصویر: Giuseppe Cacace/Getty Images/AFP
6 – سوئٹزرلینڈ
سوئٹزرلینڈ کی فی کس مجموعی قومی پیداوار 84,658 ہے اور وہ دنیا کا چھٹا امیر ترین ملک ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی قریب 15 فیصد بالغ آبادی دس لاکھ امریکی ڈالر سے زائد رقم کی مالک ہے۔ کورونا وبا کے دوران بھی ملکی پالیسیوں کے باعث اس ملک کی شرح نمو نسبتاﹰ کم متاثر ہوئی تھی۔
تصویر: Andy Hooper/SOLO Syndication/picture alliance
5 – مکاؤ
مکاؤ عوامی جمہوریہ چین کا خصوصی انتظامی علاقہ ہے اور قریب 86 ہزار ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا پانچواں امیر ترین ملک ہے۔ کورونا بحران سے قبل مکاؤ کی فی کس مجموعی قومی پیداوار سوا لاکھ امریکی ڈالر کے قریب تھی۔
تصویر: Zoonar/picture alliance
4 – قطر
اس برس 112,789 ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ قطر دنیا کا چوتھا امیر ترین ملک ہے۔ 28 لاکھ کی آبادی والے اس ملک کی محض 12 فیصد آبادی قطری باشندوں پر مشتمل ہے۔ گزشتہ قطر برس فی کس مجموعی قومی پیداوار ایک لاکھ ڈالر سے کم ہو گئی تھی، اس کے باوجود قریب دو دہائیوں سے قطر امیر ترین ممالک کی ٹاپ ٹین فہرست میں برقرار ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
3 – آئرلینڈ
پانچ ملین آبادی والا ملک آئرلینڈ قریب سوا لاکھ ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کا تیسرا امیر ترین ملک ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جب یورپ کے دیگر ممالک مشکلات میں گھرے ہوئے تھے تب بھی آئرلینڈ کی معاشی شرح نمو پانچ فیصد کے قریب تھی اور اس برس بھی 5.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: Dawid Kalisinski/Zoonar/picture alliance
2 – سنگاپور
سنگاپور کے باسیوں کی فی کس جی ڈی پی 131,580 امریکی ڈالر ہے اور یوں یہ دنیا کا دوسرا امیر ترین ملک ہے۔ سن 1965 میں آزادی کے وقت سنگاپور کی نصف آبادی پڑھی لکھی تھی لیکن اب شرح تعلیم 98 فیصد ہے۔ اسے دنیا کا سب سے زیادہ کاروبار دوست ملک بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: ROSLAN RAHMAN/AFP/Getty Images
1 – لکسمبرگ
قریب ساڑھے چھ لاکھ نفوس پر مشتمل یورپی ملک لکسمبرگ کی فی کس جی ڈی پی 140,694 امریکی ڈالر ہے اور یوں یہ دنیا کا امیر ترین ملک ہے۔ لکسمبرگ اپنی آمدن کا بڑا حصہ شہریوں کے لیے رہائشی، طبی اور تعلیمی سہولیات پر صرف کرتا ہے۔
تصویر: Nikolai Sorokin/Zoonar/picture alliance
پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش
اس برس بھارت 8,358 ڈالر، بنگلہ دیش 6,633 ڈالر فی کس جی ڈی پی کے ساتھ بالترتیب 127ویں اور 137ویں نمبر پر ہیں۔ پاکستان کی فی کس جی ڈی پی 6,470 امریکی ڈالر ہے اور وہ 192 ممالک کی اس عالمی درجہ بندی میں 138ویں نمبر پر ہے۔