پاکستان میں ادویات کی قیمتیں پندرہ فیصد بڑھیں، پی پی ایم اے
12 نومبر 2025
پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کی طرف سے بدھ 12 نومبر کے روز کہا گیا کہ حال ہی میں کیے جانے والے یہ دعوے درست نہیں کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے ادویات کی قیمتوں پر سرکاری کنٹرول ختم کرنے کی پالیسی کے فروری 2024ء میں عملاﹰ متعارف کرائے جانے کے بعد سے دوائیوں کی قیمتوں میں مجموعی طور پر تقریباﹰ 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بات پاکستانی سینیٹ کی نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کمیٹی کے سربراہ کی طرف سے اسی ہفتے کہی گئی تھی، جس میں ملک کی ڈرگ ریگولیٹری اٹھارٹی (ڈریپ) کی طرف سے اختیار کیے گئے موقف کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔
پاکستان میں غیر معیاری ادویات کا مسئلہ
ادویات کی قیمتوں میں قریب ایک تہائی اضافے سے متعلق پاکستانی میڈیا میں سامنے آنے والی ایسی رپورٹوں کے بعد ایک طرف اگر مہنگی دواؤں کے خلاف عوامی عدم اطمینان کی بازگشت دوبارہ سنائی دینے لگی تھی، تو دوسری طرف یہ بات اس لیے بھی حیران کن تھی کہ ادویات کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کے ساتھ حکام کو توقع تھی کہ اس کے نتیجے میں ملک میں ادویات کی قیمتیں صحت مند کاروباری مقابلہ بازی کی وجہ سے بڑھنے کے بجائے کم ہوں گی۔
دوا سازی کی ملکی صنعت کی نمائندہ تنظیم
اس پس منظر میں پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایسن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ڈرگ پرائسز ڈی ریگولیشن کے بعد سے دواؤں کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ 32 فیصد نہیں بلکہ اوسطاﹰ صرف 15 فیصد بنتا ہے۔
پاکستان میں ضبط کیے گئے کھانسی کے شربت کے ناقص اجزاء، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ
پی پی ایم اے کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پاکستان میں ادویات کی قیمتوں میں جس 32 فیصد اضافے کا ذکر کیا گیا ہے، وہ دو سال میں ہونے والا مجموعی اضافہ ہے، نہ کہ صرف ڈی ریگولیشن کے بعد ہونے والا اضافہ۔
پاکستان: جعلی انجکشن لگنے سے 13 مریض بینائی سے محروم
ساتھ ہی پی پی ایم اے کی طرف سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اگر گزشتہ صرف 12 ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں آنے والی تبدیلی کو دیکھا جائے، تو یہ اضافہ بھی تقریباﹰ 16 فیصد بنتا ہے۔
پاکستانی دوا ساز اداروں کی تنظیم پی پی ایم اے کا قیام 1961ء میں عمل میں آیا تھا اور اس کی رکن فارماسوٹیکل کمپنیوں کی تعداد 400 کے قریب ہے، جن میں ملکی اداروں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی دوا ساز اداروں کی مقامی پیداواری شاخیں بھی شامل ہیں۔
پاکستانی عوام کے لیے پیناڈول کا فقدان ایک درد سر
پی پی ایم اے کے مطابق اس کے رکن دوا ساز ادارے پاکستان میں اپنے 700 سے زائد پیداواری یونٹ چلاتے ہیں، جن کی تیار کردہ ادویات ملک کی فارماسوٹیکل ضروریات کا تقریباﹰ 95 فیصد حصہ پورا کرتی ہیں۔
ادارت: امتیاز احمد