پاکستان میں افغان مہاجرین: رضاکارانہ واپسی کی مدت میں توسیع ممکن
6 دسمبر 2012پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے سربراہ نیل رائٹ نے پاکستانی وزیر برائے ریاستی اور سرحدی امور انجینئر شوکت اللہ کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغان پناہ گزینوں کو ان کی مرضی کے خلاف زبردستی وطن واپس نہیں بھجوایا جا سکتا۔
حال ہی میں یو این ایچ سی آر کی طرف سے افغان آبادی اور اس کی ضروریات سے متعلق کرائے گئے سروے (پی پی وی آر) کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے نیل رائٹ کا کہنا تھا کہ 10 لاکھ افغان مہاجرین میں سے صرف 17 فیصد رضا کارانہ بنیادوں پر اپنے وطن واپسی کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے 20 اضلاع میں 11-2010ء کے دوران کیے گئے سروے میں ایک لاکھ 35 ہزار افغان خاندانوں نے شرکت کی جو کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی تعداد کا پینسٹھ فیصد بنتے ہیں۔
یو این ایچ سی آر کی موجودہ حکمت عملی کے مطابق 2014ء تک پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی رضا کارانہ واپسی کا عمل مکمل ہو جانا چاہیے۔ تاہم سروے کے نتائج دیکھتے ہوئے اس عمل کے بروقت مکمل ہونے سے متعلق ایک سوال پر نیل رائٹ کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ آیا یہ حکمت عملی کامیاب رہے گی۔
تاہم ان کے بقول اس مدت میں توسیع کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر یہ حکمت عملی کامیاب نہ ہوئی تو ریکارڈ میں مزید تین سال کے لیے 2015ء سے 2017ء تک کا عرصہ رکھا گیا ہے، اگر ضروری ہوا تو، لیکن میں کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا کہ لوگ کب رضا کارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانا چاہیں گے۔ میری رائے میں ڈیڈ لائن لامحدود ہونی چاہیے۔ اس طرح کی ڈیڈ لائن مقرر کرنا مصنوعی اور خطرناک ہے۔‘‘
ریاستی اور سرحدی امور کے پاکستانی وزیر شوکت اللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں 10 لاکھ سے زائد غیر قانونی افغان پناہ گزین موجود ہیں۔ شوکت اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک روز قبل افغان صدر حامد کرزئی سے کابل میں ملاقات کی اور افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔
2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی جنگی دستوں کے انخلاء کے وقت سکیورٹی کی ممکنہ صورتحال کے تناظر میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انجینئر شوکت اللہ نے کہا، ’’جو حالات ابھی ہیں، مہاجرین واپس جا رہے ہیں۔ وہاں پر مکمل حکومت ہے۔ انخلاء ان کا مسئلہ ہے کہ وہ 2014ء میں کرتے ہیں یا جب بھی کرتے ہیں، لیکن لوگوں نے وہاں پر رہنا ہے، لوگوں کے گاؤں ہیں، وہ انہیں آباد کریں گے۔ لیکن یہ نہیں کہ مہاجرین اور آئیں گے، حالات اور خراب ہوں گے۔ اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو۔ وہ ملک آباد ہو جائے تو ہمارے حالات بھی کچھ ٹھیک ہو جائیں گے۔‘‘
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں ساڑھے 16 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین موجود ہیں جبکہ گزشتہ دس سالوں میں 38 لاکھ پناہ گزین رضا کارانہ طور پر واپس افغانستان چلے گئے۔ اس سال ابھی تک تراسی ہزار افغان شہری وطن واپس گئے ہیں۔
نیل رائٹ کے مطابق ان کے ادارے کے پاس افغان پناہ گزینوں کے عسکریت پسندی، منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے متعلق کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں