1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ایم پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق

26 اپریل 2023

پاکستان کے نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ملک میں منکی پاکس یا ایم پاکس نامی مرض کے پہلے کیس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ صحت سے متعلق اس قومی ادارے کے مطابق جس شخص میں اس مرض کی تصدیق ہوئی، وہ حال ہی میں پاکستان پہنچا تھا۔

monkeypox virus
تصویر: CDC/Getty Images

اسلام آباد سے بدھ چھبیس اپریل کے روز موصولہ رپورٹوں کے مطابق جس مریض میں منکی پاکس یا مختصراﹰ ایم پاکس کہلانے والے مرض کی تشخیص ہوئی، وہ حال ہی میں پاکستان پہنچا تھا اور اس کے میڈیکل ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کے بعد اب وہ اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں قرنطینہ میں ہے۔

برازیل: منکی پاکس سے خوفزدہ انسانوں کے بندروں پر حملے

پاکستانی وزارت صحت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق دو دیگر افراد کے بھی ممکنہ طور پر منکی پاکس وائرس سے متاثرہ ہونے کی طبی ٹیسٹوں کے ذریعے تصدیق کی کوشش کی جا رہی ہے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے بتایا کہ ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ آیا ایک مخصوص قسم کے وائرس کی وجہ سے لگنے والی یہ بیماری پاکستان میں مقامی طور پر پھیل رہی ہے۔

اس وبائی مرض کے پھیلاؤ کو عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس جولائی میں گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کا درجہ دے دیا تھاتصویر: CDC/Getty Images

منکی پاکس کی علامات

منکی پاکس ایک ایسا مرض ہے، جو متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی جسمانی رابطوں سے پھیلتا ہے۔ اس مرض کی پہچان عام فلو کی طرح کی علامات کے ساتھ ساتھ جلد پر بن جانے والے ایسے چھالے بھی ہوتے ہیں، جو پیپ سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔

منکی پاکس: امریکہ نے ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

اس وبائی مرض کے پھیلاؤ کو عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس جولائی میں گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کا درجہ دے دیا تھا۔ اس کے بعد اس عالمی ادارے کی طرف سے کی جانے والی طبی تنبیہات پچھلے سال نومبر تک جاری رہی تھیں۔

اس کے بعد نومبر کی 28 تاریخ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے باقاعدہ طور پر اس مرض کا نام منکی پاکس سے بدل کر ایم پاکس کر دیا تھا۔ اس تبدیلی کی وجہ اس بیماری کے گزشتہ نام میں منکی یا بندر کے لفظ سے جڑی تضحیک اور انسانوں کے لیے اس کے ممکنہ طور پر نسل پرستانہ اظہار کے لیے استعمال سے جڑے خدشات بنے تھے۔

بھارت میں منکی پاکس وائرس سے پہلی موت کی تصدیق

ایم پاکس سے متاثرہ ایک کم سن مریض کی تصویرتصویر: Gemeinfrei/CDC's Public Health Image Library

پاکستان میں ایم پاکس کے خلاف احتیاطی اقدامات

پاکستان میں قومی ادارہ برائے صحت، صحت کے صوبائی محکموں، بارڈر ہیلتھ سروسز اور تمام اضلاع کی سطح پر حکام کو یہ ہدایت کی جا چکی ہے کہ وہ ملک میں اس مرض کے کسی بھی حالت میں ممکنہ پھیلاؤ پر نظر رکھیں۔

منکی پاکس کے دنیا بھر میں کیسز میں سے اسی فیصد یورپ میں

اس کے لیے میڈیکل لیبارٹریز میں ٹیسٹوں، مشتبہ کیسز کی جلد تشخیص اور متاثرین کے دیگر صحت مند انسانوں کے ساتھ رابطوں کا پتہ چلانے کے لیے فوری ٹریسنگ کا سہارا لیا جاتا یے۔

بارہ ملکوں میں 'منکی پاکس' کی تصدیق، بڑھتے کیسز پر عالمی ادارہ صحت فکرمند

ایم پاکس کی وجہ بننے والا وائرستصویر: CDC/REUTERS

کسی بھی مشتبہ مریض میں اس بیماری کے وائرس کی موجودگی ثابت ہو جانے کے بعد یہ بھی لازمی ہو جاتا ہے کہ مریض کی مناسب طبی دیکھ بھال تو کی ہی جائے لیکن ساتھ ہی اسے اس لیے الگ تھلگ بھی رکھا جائے کہ اس سے یہ مرض دیگر صحت افراد میں منتقل نہ ہو۔

منکی پاکس کیا ہیں اور یہ کس قدر خطرناک بیماری ہے؟

مئی 2022ء سے لے کر اب تک پاکستان کے مختلف حصوں میں ایم پاکس کے 22 ممکنہ کیسز میں مریضوں کے ٹیسٹ کیے گئے تھے، جو سب کے سب منفی رہے تھے۔ اب یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان میں کسی شخص کے ایم پاکس میں مبتلا ہونے کی باقاعدہ تصدیق کی گئی ہے۔

م م / ع ا (روئٹرز، این آئی ایچ)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں