1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بارش و برفباری سے تباہی، درجنوں افراد ہلاک

4 مارچ 2024

صرف صوبہ خیبر پختونخوا میں ہی بارش سے متعلقہ واقعات میں تقریباً بیس بچوں سمیت کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ کئی علاقوں میں بجلی، پانی کی فراہمی اور مواصلاتی خدمات بھی شدید طور پر متاثر ہوئی ہیں۔

پاکستان سیلاب، فائل فوٹو
حکام کا کہنا ہے کہ شدید طوفانی بارشوں کی وجہ سے متعدد مکانات منہدم ہو گئے اور خاص طور پر شمال مغرب میں لینڈ سلائیڈنگ کے سبب سڑکیں بند ہو گئیںتصویر: Fayaz Aziz/REUTERS

پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ جمعرات سے ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے کم از کم 35 افراد ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔ برفباری کے سبب کئی علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد تک پہنچ گیا ہے، جس کی وجہ سے شدید سردی کی لہر ہے۔

سندھ میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ

خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر

جمعرات کی رات سے افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے کم از کم 30 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ صوبے کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

گوادر: شدید بارشوں کے سبب ہزاروں افراد بے گھر

حکام کا کہنا ہے کہ شدید طوفانی بارشوں کی وجہ سے متعدد مکانات منہدم ہو گئے اور خاص طور پر شمال مغرب میں لینڈ سلائیڈنگ کے سبب سڑکیں بند ہو گئیں۔

پاکستان میں بارشیں اور سیلاب، ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک

صوبے کے اکثر علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ مسلسل تیسرے روز بھی جاری رہا، جس سے 33 مکانات تباہ اور 129 کو جزوی نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے۔ اسی طرح بارش سے متعلقہ ان واقعات میں درجنوں مویشی بھی  ہلاک ہوئے ہیں۔

گلگت بلتستان میں سیاح پھنس گئے

اطلاعات کے مطابق مٹی کے تودے کھسکنے کی وجہ سے گلگت بلتستان میں تمام اہم سڑکیں بند ہو گئیں۔ کئی علاقوں میں بجلی، پانی کی فراہمی اور مواصلاتی سروسز بھی شدید طور پر متاثر ہوئی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مٹی کے تودے کھسکنے کی وجہ سے گلگت بلتستان میں تمام اہم سڑکیں بند ہو گئیں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ پھنس گئےتصویر: Sherin Zada/AP Photo/picture alliance

گلگت بلتستان میں شاہراہ قراقرم، بلتستان روڈ اور دیگر بڑی سڑکیں اتوار کے دن مسلسل دوسرے روز بھی متعدد مقامات پر بلاک رہیں، جس سے ہزاروں سیاح مختلف مقامات پر پھنس کر رہ گئے۔

پاکستان میں مون سون کی بارشیں، کم از کم 50 افراد ہلاک

مقامی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ جمعے کی شام کو خطے کے بالائی علاقوں میں شدید بارش اور برفباری شروع ہوئی تھی۔ بارشوں کے سبب ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم گلگت دیامر، گلگت ہنزہ اور ناگر سیکشنز سمیت کئی مقامات پر بلاک ہو گئی۔

پاکستانی صوبہ پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے سے دس افراد ہلاک

مقامی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ قراقرم ہائی وے، بلتستان روڈ اور دیگر سڑکوں سے ملبہ ہٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ پھنسے ہوئے مسافروں کو بچانے کا کام بھی شروع کر دیا گیا۔

پاکستان میں آندھی اور شدید بارشیں، کم از کم 27 افراد ہلاک

ان کا کہنا تھا، ''شاہراہ قراقرم کوہستان اور دیامر کے علاقوں میں 35 مقامات پر بند ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مسافر شدید سردی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ مواصلاتی نظام کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ درجنوں گاڑیاں پتھروں کی چٹانوں سے متاثر ہوئی ہیں۔''

بلوچستان میں شدید برفباری

اس دوران شدید برف باری کے سبب کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شمالی علاقوں میں روزمرہ کی زندگی تقریبا ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔ صوبے کی اہم شاہراہیں اور بین صوبائی سڑکیں ہفتے کے روز سے ہی بند ہیں، جس سے ضلعی ہیڈکوارٹرز سے کئی علاقوں کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی چھ ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ قلات اور زیارت جیسے دیگر علاقوں میں درجہ حرارت منفی 7 ڈگری تک پہنچ گیا۔

سرد موسم کی وجہ سے پانی کی پائپ لائنیں منجمد اور پھٹ گئی ہیں۔ مقامی رہائشیوں کو بجلی کی بندش اور گیس کی فراہمی میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے بلوچستان میں ساحلی شہر گوادر میں سیلاب آنے کے سبب پانچ افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ تقریباً 10,000 افراد کو نکالنے کے لیے کشتیوں کا استعمال کرنا پڑا۔

بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اتوار کے روز کہا کہ ان بارشوں کے دوران 700 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

اس سال پاکستان میں موسم سرما کی بارشوں میں غیر معمولی تاخیر ہوئی، جو نومبر کے بجائے فروری میں شروع ہوئیں۔ تاہم ہر برس ہی پاکستان میں مونسون اور سردیوں کی بارشیں نقصان کا باعث بنتی ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

سیلاب متاثرین بدستور مدد کے منتظر

02:06

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں