پاکستان میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا منفرد منصوبہ
16 جولائی 2010سرکاری طور پر پاکستان کی آبادی 158 ملین بتائی جاتی ہے اور اِس میں ہر سال تین ملین کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں یہ بات اور بھی زیادہ خطرناک ہے کہ اس ملک میں زیرِ زمین پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اِس زرخیز ملک کے کئی علاقوں میں صاف پانی کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ برسوں کے دوران بارشوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
صدیوں سے اِس خطے کے دریاؤں کو پانی فراہم کرنے والے گلیشئرز مسلسل پگھل رہے ہیں۔ یہ گلیشئرز نہ ہوئے تو پورے ایشیا میں پانی کی فراہمی خطرے سے دوچار ہو جائے گی۔
جب کبھی بھی اسلام آباد کی فیصل مسجد کی بڑی بڑی نوک دار چھتوں پر بارش ہوتی ہے، روزانہ اندازاً تین ملین لیٹر پانی اِس مسجد کے نکاسیء آب کے بڑے پائپ سے ہو کر گزرتا ہے۔ دنیا کی تیسری اور پاکستان کی سب سے بڑی یہ مسجد نہ صرف ایک خوبصورت عبادت گاہ ہے بلکہ گزشتہ کچھ عرصے سے اپنے آس پاس بسنے والے انسانوں کی پانی کی ضروریات کو بھی پورا کر رہی ہے۔
اسلام آباد بلدیہ کے فراہمیء آب کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللہ امان بتاتے ہیں:’’وقت کے ساتھ ساتھ ہم بہت ہی احتیاط اور درستی کے ساتھ اِس بات کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ مزید کوئی پانی ضائع نہ ہونے پائے۔ ہمیں اپنے مستقبل کے لئے پانی کو محفوظ بنانا ہے۔ اِسی لئے ہم نے دیگر کوششوں کے ساتھ ساتھ بارش کا پانی جمع کرنے کا بھی ایک نظام وضع کیا ہے۔ فیصل مسجد پر ایک آزمائشی منصوبے میں ہم نے اِسے کامیابی سے عملی جامہ بھی پہنایا ہے۔‘‘
گزشتہ دو عشروں کے دوران دارالحکومت اسلام آباد کے آس پاس مشاہدے کے لئے چُنے گئے کنووں میں یہ دیکھا گیا کہ ہر سال زیر زمین پانی کی سطح میں ایک سے لے کر دو میٹر تک کی کمی ہوتی جا رہی تھی۔ اب حکومتِ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام UNDP کے ساتھ مل کر ایک آزمائشی منصوبہ شروع کیا ہے اور فیصل مسجد پر پانی کے حصول کا ایک پلانٹ نصب کیا ہے۔
آبی وسائل پر تحقیق کی پاکستانی کونسل سے وابستہ عبدالمجید بتاتے ہیں:’’مَیں نے اِس پلانٹ کو ابھی چند ہفتے پہلے ہی نصب کیا ہے۔ اِس کی سب سے اہم بات زمین میں کئے گئے وہ سوراخ ہیں، جو تیس سے چالیس میٹر کی گہرائی تک جاتے ہیں۔ تین روز کی بارش کے بعد مَیں نے مشاہدہ کیا کہ زیرِ زمین پانی کی سطح چار میٹر تک بلند ہو گئی تھی۔ یہ ایک زبردست کامیابی ہے۔‘‘
فیصل مسجد کا نکاسیء آب کا نظام تو شروع ہی سے موجود تھا اور اِس کا مقصد مسجد کی بنیادوں کو پانی کی دست بُرد سے بچانا تھا۔ تاہم جہاں پہلے بارش کا سارا پانی استعمال شُدہ پانی میں شامل ہو کر باہر نکل جاتا تھا، وہاں اِس نئے نظام کے ذریعے اُس پانی سے پینے کا صاف پانی حاصل کیا جا رہا ہے۔ عبدالمجید بتاتے ہیں:’’قدرتی بات ہے کہ جب پانی مختلف سمتوں میں بہہ جائے گا تو پانی کی سطح پھر نیچے چلی جائے گی۔ لیکن اگر ہم اسلام آباد میں اس ٹیکنالوجی کو پھیلا دیں تو شہر بھر کو پینے کا پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ بلدیہ کا سربراہ اِس منصوبے سے اتنا متاثر ہوا ہے کہ اب پورے اسلام آباد میں 100 مقامات پر یہ پلانٹ لگائے جائیں گے۔‘‘
اسلام آباد کی آبادی تقریباً دو ملین نفوس پر مشتمل ہے، جس کا پانی کا روزانہ استعمال 200 ملین لیٹر ہے۔ بارش ہونے کی صورت میں صرف فیصل مسجد سے حاصل ہونے والے پانی کی مدد سے روزانہ شہر کی پینے کے صاف پانی کی پانچ فیصد ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: یُوٹا شوینگزبیئر (اسلام آباد) / امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ