پاکستان میں بڑھتی گرمی، مستقبل میں درجہ حرارت کہاں پہنچے گا
عابد حسین
4 ستمبر 2017
رواں برس جنوبی ایشیائی ملکوں میں شدید گرمی نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا۔ اس مناسبت سے ماحولیاتی سائنسدان پہلے ہی اس خطے کے ممالک کو بڑھتی گرمی کے حوالے سے متنبہ کر چکے ہیں۔
اشتہار
ماحول پر نگاہ رکھنے والے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جس طرح زمین کا ماحول بتدریج گرم ہو رہا ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سن 2100 میں جنوبی ایشیائی ملکوں کے بعض حصے انسانی آبادیوں سے محروم ہو جائیں گے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کی صحرائی پٹی کے ایک کونے پر آباد شہر سبّی کو ایسے ہی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پاکستانی صوبے بلوچستان کے اس شہر سبی میں رواں برس درجہٴ حرارت باون ڈگری سیلسیئس سے تجاوز کر گیا ہے اور سائنس دانوں کا کہنا درست دکھائی دیتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں انسانوں سے آباد کئی علاقے ویران ہو جائیں گے۔
سبّی کے علاقے میں بجلی کی عدم موجودگی میں ڈونکی فین دن بھر اور ساری رات انسانوں کو راحت پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ماحولیاتی ریسرچرز کی جانب سے یہ انتباہ سائنسی معلومات کے جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع ہوا ہے۔
گرمی کی لہر نے یورپ کو بھی لپیٹ میں لے لیا
01:42
محققین کے مطابق جنوبی ایشیا کے وہ علاقے جہاں، آج کل سخت گرمی کے دوران شدید حبس کی کیفیت میں بھی عام لوگ سایہ دار جگہ اور مناسب حفاظتی انتظامات کے ساتھ گزربسر کر سکتے ہیں، اُس وقت یہ ممکن نہیں ہو گا جب درجہٴ حرارت میں پانچ یا چھ درجے کا اضافہ ہو جائے گا پھر انسانوں کو سائے میں بھی جینا مشکل ہو جائے گا۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ تقریباً پچاس ساٹھ برس بعد جنوبی ایشیائی خطے کی تیس فیصد آبادی کھولتے پانی جتنے درجہٴ حرارت کا سامنا کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ برصغیر پاک و ہند کے گنجان آباد دیہات سب سے زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ اتنے شدید گرم موسم میں زندگی کا بچنا محال ہو جائے گا۔
محققین کا کہنا ہے کہ ہولناک گرم لُو اگلی دو تین دہائیوں میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش میں چلنا شروع ہو جائے گی اور اناج کے لیے زرخیز دریائے گنگا کا میدانی علاقہ بھی شدید متاثر ہو سکتا ہے۔
جنوبی ایشیا کے ممالک جان لیوا گرمی کی لہر کے لیے تیار رہیں
ماہرینِ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہروں میں اس سال بھی شدید ترین گرمی پڑنے کا امکان ہے۔ سن 2015 میں گرمی کی شدت نے بھارت میں قریب دو ہزار جبکہ پاکستان میں بارہ سو افراد کی جان لی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
گرمی سے تپتا شمالی اور وسطی بھارت
رواں برس یکم اپریل ہفتے کے روز شمالی اور وسطی بھارت کے بعض علاقے سخت گرمی کی لپیٹ میں رہے اور وہاں درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ سے 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا جبکہ ابھی موسمِ گرما میں شدت آنے میں ایک ماہ کا عرصہ باقی ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ سن 2017 کا موسمِ گرما معمول سے زیادہ شدید رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Shukla
مہاراشٹر کے کچھ حصوں میں 46 ڈگری سے بھی زیادہ درجہ حرارت
گزشتہ ہفتے بدھ کے روز بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست مہاراشٹر میں درجہ حرارت 46.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا راجھستان، مدھیا پردیش، گجرات، مہاراشٹر، جنوبی اُتر پردیش، جنوبی ہریانہ، چندی گڑھ اور اڑیسہ کے اندرونی علاقوں کے لیے بھی گرمی کی شدید لہر کے لیے وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Jagadeesh
پاکستان بھی جان لیوا گرمی کی لپیٹ میں
اسی عرصے میں بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان کے صوبہ سندھ کے اندرونی حصوں میں درجہ حرارت 43 ڈگری سے تجاوز کر گیا۔ سندھ میں نواب شاہ اور لاڑکانہ کے شہر گرمی کی شدت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ علاوہ ازیں حیدر آباد، سکھر، دادو اور موئنجو دڑو میں بھی ٹمپریچر 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
کراچی کو الرٹ رہنے کا انتباہ
گزشتہ ہفتے کے آغاز میں پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی میں ملکی محکمہ موسمیات نے گرمی کی شدید لہر کی وارننگ جاری کی تھی۔ کراچی کی شہری انتظامیہ ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے نجی ہسپتالوں سے رابطے میں ہے۔ تمام اہم نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے امدادی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے خبر دار کیا ہے کہ اس برس بھی صورتِ حال سن 2015 جیسی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Hussain
پاکستان تشویش کی حد تک موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں
تازہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے عالمی سطح پر سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ دو عشروں میں 133 ایسے واقعات بھی پاکستان میں دیکھنے میں آئے جو موسمیاتی تبدیلیوں کا حصہ تھے۔ پاکستان کو ان سے 3.82 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
بڑے شہروں کو زیادہ خطرہ
امریکا کی ’ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہر رواں موسمِ گرما میں گرمی کی شدید لپیٹ میں رہیں گے۔ اس تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ پاکستان میں کراچی اور بھارت میں کلکتہ جیسے بڑے شہر سن 2015 کی طرح تباہ کُن گرمی کا سامنا کریں گے۔
تصویر: Getty Images/D.Faget
گلوبل وارمنگ سے انسانی جانوں کا بڑھتا زیاں
سن 2015 کے موسمِ گرما نے بھارت میں قریب 2,000 افراد کی جانیں لے لی تھیں جبکہ ملک کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ پاکستان میں گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح بارہ سو رہی جبکہ بعض مقامی ذرائع یہ تعداد 3,000 تک بتاتے ہیں۔