پاکستان میں بھی فٹبال کا بخار عروج پر
12 جون 2010کراچی والوں کا ورلڈکپ کے مقابلے دیکھنے کا اہتمام
فیفا ورلڈ کپ میں دلچسپی، پاکستانی عوام کے اس کھیل سے والہانہ لگاؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کھیل سے دلچسپی رکھنے والوں کی بڑی تعداد کراچی کی قدیم بستی لیاری اور ملیر کے مضافات میں بستے ہیں۔ ان علاقوں میں بڑی سکرین پر ان میچوں کو دیکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
لیاری میں گینگ وار کی وجہ سے شائقین کھلے مقامات پر میچز دیکھنے سے گریزاں ہیں لیکن ان حالات کے باوجود ورلڈ کپ جیتنے کے لیے فیورٹ ٹیموں کے پرچم لیاری اور ملیر میں گھروں پر لہراتے نظر آرہے ہیں۔
پاکستان فٹبال ٹیم کے سابق کپتان علی نواز نے لیاری میں جوش وخروش کے حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہاں کے باشندے ہر ورلڈ کپ کے موقع پر مقابلے دیکھنے کے لئے خصوصی انتظامات کرتے ہیں مگر وہ یہ نہیں اندازہ نہیں لگا پارہے کہ کونسی ٹیم فائنل تک پہنچے گی۔
ملیر اور لیاری کے فٹبال کلبز کے باہر چراغاں اور موسیقی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کراچی کے عوام اپنی پسندیدہ بین الاقوامی ٹیموں کے میچز پورے جوش و خروش سے دیکھیں گے۔
اہالیان لاہور میں ورلڈ کپ کے حوالے سے جوش و خروش
اگرچہ پاکستان میں فٹ بال کو کرکٹ جیسی مقبولیت حاصل نہیں تاہم پھر بھی ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں دنیا کے سب سے بڑے فٹبال ٹورنامنٹ کےحوالے سے سرگرمیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
ذرائع ابلاغ پر فیفا ورلڈ کپ کی خبریں نمایاں طور پر پیش کی جا رہی ہیں اور فٹ بال ایسوسی ایشنز کی طرف سے تقریبات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ موبائل فون کمپنیوں نے ایس ایم ایس کے ذریعے ورلڈ کپ کی خبریں فراہم کرنے کے لئے خصوصی سکیموں کا اعلان کیا ھے جبکہ بعض ہوٹلوں اور کلبوں میں فٹ بال کے عالمی مقابلے دکھانے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ لاھور کے بعض ہوٹلوں کوبھی خصوصی طور پر فٹ بالوں سے سجایا گیا ہے۔
نوجوانوں کی طرف سے فٹ بال کے ورلڈ کپ کے حوالےسے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ھے۔ ایک نوجوان مدثر اقبال کہتے ھیں کہ شدید گرمی کے موسم میں گھر بیٹھ کر فٹبال میچ دیکھنا ایک اچھی تفریح ہے۔ایک دوسرے نوجوان فیصل کہتے ھیں کہ پاکستان میں دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح کا جوش وخروش نظر نہیں آ رہا۔ عثمان نامی ایک نوجوان کا کہنا ہے کہ پاکستانی میڈیا بھی فٹ بال کے ورلڈ کپ کی بہت خبریں دے رہا ھے اس لئے امید ہے کہ پاکستانی نوجوان اس ورلڈکپ کے مقابلوں کو دلچسپی سے دیکھیں گے۔ ایک طالبہ غزالہ ضیاء کہتی ہیں کہ پاکستانی ٹیم کے ان مقابلوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے وہ یہ مقابلے نہیں دیکھیں گی۔
اس سب کے باوجود فٹبال ورلڈ کپ کی خبروں والی بہت سی ویب سائٹس نوجوانوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی/ تنویر شہزادلاہور
ادارت : شادی خان سیف