ٹھیک دس برس قبل تین مارچ سن دو ہزار نو کے دن لاہور میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں آٹھ پولیس اہلکار اور چھ شہری مارے گئے تھے۔ یہ تلخ یادیں اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔
اشتہار
تین مارچ سن دو ہزار نو کو لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہوئے حملے کے دس برس بعد انگلش کوچز پال فاربریس اور ٹریور بیلیس کا کہنا ہے کہ وہ پرامید ہیں کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ باقاعدگی سے شروع ہو جائے گی۔ جب یہ حملہ ہوا تھا تو یہ دونوں سری لنکا کی قومی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کا حصہ تھے۔ وہ سری لنکا کی ٹیم کے ساتھ اسی بس میں سوار تھے، جو حملے کی زد میں آئی تھی۔
لاہور حملے کے دس برس مکمل ہونے پر برطانوی نشریاتی ادارے ٹیسٹ میچ اسپیشل پوڈ کاسٹ میں فاربریس نے کہا، ’’میں اپنی عینک کے شیشوں کو صاف کر رہا تھا، جب اچانک بس کو جھٹکا لگا۔‘‘ تب فاربریس کو محسوس ہوا کہ کوئی نوکیلی شے ان ک بازو میں گھس گئی ہے۔ انہوں نے اس پوڈ کاسٹ میں اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے مزید بتایا، ’’میں مڑا اور اپنے کندھے کو دیکھا۔ کھڑکی سے باہر جھانکا تو ایک شخص اپنی گن کے ساتھ آگے بڑھ رہا تھا اور وہ بس پر فائرنگ کر رہا تھا۔‘‘
اس واقعے کے بعد چھ برس تک پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا ایک میچ بھی نہ کھیلا جا سکے۔ اب بھی کئی ٹیمیں اور کھلاڑی پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں زمبابوے کی ٹیم نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور تین بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے۔
پھر ہائی سکیورٹی کے ساتھ سری لنکا کی ٹیم نے سن دو ہزار سترہ میں پاکستان کا دورہ کیا، لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا۔ اس کے بعد ویسٹ انڈیز کی قومی کرکٹ ٹیم نے بھی پاکستان میں تین ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل اور باقاعدہ واپسی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
فاربریس نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی باقاعدہ واپسی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا، ’’وہاں کرکٹ کھیلنا ایک مشکل کام ہے لیکن یہ کرکٹ کے حوالے سے ناقابل یقین حد تک جذباتی ملک ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ پاکستان کے ایسے کئی کھلاڑی ہیں، جو ابھی تک اپنے ملک میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کرنے سے قاصر ہیں۔
ٹریور بیلیس نے پاکستانی کرکٹ مداحوں کو دنیا کے بہترین مداحوں میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ جلد ہی لوٹ آئے گی۔‘‘ دس برس قبل ہوئے حملے کو یاد کرتے ہوئے بیلیس نے بتایا کہ اس تمام کارروائی کے دوران بس کے اندر موجود کھلاڑیوں اور دیگر افراد نے انتہائی سکون کا مظاہرہ کیا۔
ع ب / ا ب ا / خبر رساں ادارے
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔