1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی اظہارپاکستان

پاکستان میں تاریخ کے نوجوان محقق 'غائب‘ ہو گئے

2 اپریل 2021

سرمد سلطان کی پرسرار گمشدگی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت ملک کی سرکردہ شخصیات نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

Journalisten protestieren in Pakistan Pressefreiheit Zensur
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Arbab

چھبیس سالہ سرمد سلطان کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے ہے۔ وہ تاریخ سے متعلق لکھے گئے اپنے تنقیدی مکالوں اور مضامین کی وجہ سے مقبول ہیں۔

وہ سوشل میڈیا پر جمہوریت کی بالادستی اور انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

ایک بیان میں مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

سرمد سلطان ٹوئٹر پر خاصے سرگرم تھے جہاں ان کے 48 ہزار سے زائد فالوئر تھے۔ لیکن دو دن پہلے ان کا اکاؤنٹ خاموش ہو گیا اور بعد میں ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ جب ان کے دوستوں نے ان سے رابطے کی کوشش کی تو ان کا فون بھی مسلسل بند تھا اور واٹس ایپ بھی ڈیلیٹ نظر آ رہا تھا۔

پاکستان کی سرکردہ سماجی اور صحافتی شخصیات نے سرمد سلطان کی گمشدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے ان کی فوری بحفاظت واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی جمعے کو ایک بیان میں ان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں