1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں تیز بارشیں، متعدد سیاحوں سمیت 14 افراد ہلاک

2 مئی 2023

پاکستان میں تیز بارشوں اور اس سے جڑے حادثات کی وجہ سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں کی ایک ویگن دریائے نیلم میں جا گری، جس کے نتیجے میں آٹھ سیاح لاپتہ ہو گئے۔

ARCHIV | Überschwemmungen in Pakistan
تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

تازہ اطلاعات کے مطابق دریائے نیلم میں بہہ جانے والے سیاحوں کی لاشیں نہیں ملیں اور ریسکیو ٹیموں نے لاپتہ افراد کو مردہ قرار دے دیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے ملک میں جاری شدید بارشوں کی وجہ سے حکام کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی حالت سے نمٹا جا سکے۔

 سیاحوں کے ساتھ  یہ حادثہ اتوار کے روز پیش آیا تھا۔ قبل ازیں مقامی پولیس افسر خالد عزیز نے کہا تھا کہ حادثے میں ایک سیاح ہلاک اور دیگر پانچ زخمی ہوئے ہیں۔ بعدازاں پولیس کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ آٹھ سیاح لاپتہ ہوئے ہیں اور اب ان کے زندہ بچ جانے کی کوئی امید نہیں ہے۔

پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے قریب پونے دو ارب ڈالر کی منظوری

دریائے نیلم کا بہاؤ انتہائی تیز ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کسی کے لیے تیر کر  کنارے تک پہنچنا مشکل تصور کیا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

 اسی طرح بارش سے جڑے دیگر حادثات میں چار افراد بلوچستان میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک ہلاکت کراچی میں ہوئی۔

ان کم از کم 14 ہلاکتوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو الرٹ جاری کرنے پر مجبور کیا ہے اور انہوں نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام سے کہا ہے کہ وہ لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے چوکس رہیں۔ انہوں نے ہائی وے حکام کو بھی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے کیوں کہ بارشوں کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ نے متعدد سڑکیں مختصر طور پر بند کر دی تھیں۔

دوسری جانب پاکستان بھر میں رواں ہفتے بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ حالیہ بارشوں کی وجہ سے ان بے شمار لوگوں کی زندگیوں میں مسائل کا اضافہ ہو گیا ہے، جو گزشتہ موسم گرما کے تباہ کن سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ تب پاکستان میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں سترہ سو سے زائد افراد ہلاک اور دیگر 33 ملین متاثر ہوئے تھے۔

ا ا / ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں