پاکستان میں تین لاپتہ روسی کوہ پیماؤں کی تلاش جاری
18 اگست 2024سیرگئی نیلوف کی سربراہی میں روسی کوہ پیماؤں کی پانچ رکنی ٹیم 7925 میٹر بلند گیشر برم چہارم سے کوہ پیما دیمتری گولوفچینکو کی لاش نکالنے کے مشن پر تھی۔
ستمبر 2023ء کے آغاز میں نیلوف اور دیمتری گولوچینکو گیشر برم چہارم پر چڑھائی کے دوران حادثہ پیش آیا تھا، جس کے بعد گولوفچینکو کی موت ہو گئی تھی، تاہم ان کی لاش نہیں نکالی جا سکی تھی۔
پاکستان میں ایک ماہ کے دوران تیسرا جاپانی کوہ پیما ہلاک
پاکستان، پہلی بار خواتین کا گروپ کے ٹو سر کرنے کے مشن پر
گولوفچینکو اور نیلوف ماضی میں خطرناک چوٹیوں پر بہادری سے چڑھنے کے لیے مشترکہ طور پر دو 'پیولیٹ ڈی اور‘ ایوارڈ جیت چکے تھے۔
ہفتہ کے روز پاکستانی فوج نے ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا اور دو کوہ پیماؤں کو وہاں سے نکال کر طبی امداد کے لیے سکردو پہنچایا۔
حکومت کے زیر انتظام الپائن کلب کے ترجمان کرار حیدری نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ''فوج کے ہیلی کاپٹر نیلوف سمیت تین لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے ایک اور امدادی کوشش شروع کریں گے۔‘‘
حالیہ مہینوں میں اس علاقے میں جاپانی کوہ پیماؤں سمیت متعدد مہلک واقعات پیش آئے ہیں۔ جاپان کے کم از کم دو کوہ پیما دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر گر کر ہلاک ہو گئے۔
ہر سال موسم گرما میں سینکڑوں کوہ پیما، جن میں زیادہ تر کا تعلق یورپ سے ہوتا ہے، پاکستان کی چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ موسم سرما میں بھی کوہ پیما پاکستان کی چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ان کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔
ماضی میں بھی برفانی تودے گرنے اور شدید موسمی حالات کے شدید خطرات جان لیوا ثابت ہوئے ہیں۔
ا ب ا/ع ب (ڈی پی اے، پلینٹ ماؤنٹین ڈاٹ کام)