1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغانستان پرالزام لگانا حقیقت سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش‘

8 مئی 2024

افغان طالبان نے بدھ کو پاکستان میں حالیہ حملوں میں افغانوں کے ملوث ہونے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ اور حقیقت سے بہت دور قرار دیا ہے۔

Pakistan Khyber Pakhtunkhwa | Satellitenbild Dasu-Staudamm-Projekt
تصویر: Planet Labs PBC/AP Photo/picture alliance

پاکستان کی فوج نے منگل کو کہا تھا کہ مارچ میں چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی ڈرائیور پر خود کُش حملے کی منصوبہ سازی ہمسائے ملک افغانستان میں کی گئی تھی اور یہ کہ بمبار افغان شہری تھا۔ اس خودکش بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

کستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے ایک بیان میں کہا کہ  26 مارچ کو بشام میں ہونے والے حملے کے پیچھے چار افراد کا ہاتھ تھا اور انہیں صوبہ خیبرپختونخوا سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

چین کا قرضہ، مدد ہے یا جھانسہ؟

02:20

This browser does not support the video element.

طالبان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا، ''افغانستان پر الزام لگانا دراصل ایسے واقعات کی حقیقت سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے اور ہم اسے سختی سے مسترد کرتے ہیں۔‘‘ خوارزمی کا مزید کہنا تھا، ''خیبر پختونخوا کے ایک ایسے علاقے میں، جو پاک فوج کے سخت حفاظتی انتظامات میں ہے،  میں چینی  شہریوں کا قتل پاکستانی سکیورٹی اداروں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ نے چین کو یقین دلایا ہے کہ اس واقعے میں افغان ملوث نہیں تھے۔

مارچ میں چینی انجینئرز پر حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے چینی انجینئرز کی لاشوں کو چین پہنچا دیا گیا تھاتصویر: Omar Bacha/AFP/Getty Images

دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ افغان طالبان نے اقتدار میں آنے سے پہلے بین الاقوامی برادری کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف حملوں کے لیے استعمال ہونے  کی اجازت نہیں دی جائے گی، تاہم افغان حکام اپنے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

خوارزمی نے پاکستانی حکام کے دعوؤں کا جواب یہ کہتے ہوئے دیا، ''پاکستانی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، جس کا پاکستان کو جواب دینا چاہیے۔‘‘

چینی باشندوں کی پاکستانی بیویاں

02:59

This browser does not support the video element.

خیال رہے کہ مارچ میں پاکستان  کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں پاکستان کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ داسو ڈیم  کی طرف جاتے ہوئے پانچ چینی انجینئرز کی گاڑی سے ایک خود کُش حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھری کار ٹکرا دی تھی، جس کے نتیجے میں ان چینی کارکنوں سمیت ان کا پاکستانی ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔

پاکستان میں رو رو کر دہشت گردانہ حملوں کی لہر سکیورٹی حکام کے لیے پریشان کنتصویر: APTN

چین  پاکستان راہدری کے اقتصادی منصوبوں کے تحت پاکستان کے مختلف حصوں میں کام کرنے والے چینی ورکرز گزشتہ سالوں میں متعدد بار دہشت گردی کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ جولائی 2021ء  میں، کم از کم 13 افراد، جن میں نو چینی شہری بھی شامل تھے، اس وقت مارے گئے تھے، جب ایک  خودکش حملہ  آور نے اپنی گاڑی دھماکہ خیز مواد سے اڑا دی تھی۔

ک م/ ش ر(اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں