پاکستان میں دہشت گردی کے بیچ اقتدار کا انتقال
27 مارچ 2008اگرچہ نو منتخب حکومت نے امریکی حکام کو یہ یقین دہانی کروا دی ہے کہ وہ اس جنگ میں امریکہ کے ساتھ ہیں تاہم اب اس سلسلے میں آگے بڑھنے کے لئے پارلیمانی اور جمہوری تقاضوں کو ملحوظ رکھنا ہو گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات لازمی ہے کہ اب دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں صدر پرویز مشرف کی پالیسی پر نظر ثانی ضرور کی جائے گی، کیونکہ عوام نے جو مینڈینٹ نو منتخب حکومت کو دیا ہے ، اس میں صدر مشرف کی پالیسوں کی نفی کی گئی ہے ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف بنائے جانے والی فرد واحد کی پالیسی میںکس قدر تبدیلی کی جائے گی اور جمہوری تقاضوں کو کس طرح مد نظر رکھا جائے گا۔
صدر مشرف کے خلاف ، پاکستان افواج کے اعلی ریٹائرڈ افسران کے اتحاد ، ایف اے چشتی نے ڈویچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ، نو منتخب حکومت کی کابینہ تشکیل پانے کے بعد واضح ہو جائے گا کہ اس موجودہ حکمت عملی میں کتنی تبدیلی کی گنجائش ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع اور وزیر خارجہ بھی پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کے عمل پر اثر انداز ہوں گے ۔
بہر حال عوامی امنگوں کا مطالبہ تو یہی ہے کہ اس جنگ کو مذاکرات میں تبدیل کیا جائے اور پارلیمانی طریقہ کار کے تحت اس مسلے سے نمٹا جائے ۔