پاکستان میں سبزی خور افراد کی تعداد میں اضافہ
12 ستمبر 2019سبزی خور افراد کی تعداد میں اضافے کے لحاظ سے پاکستان عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔ سائنسدان گوشت کے متبادل کے طور پر پھل و سبزيوں کے استعمال کو 'ماحول دوست‘ قرار ديتے ہيں۔
تحقیقاتی ادارے یورو مانیٹر انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2016 سے سن 2017 میں دنیا بھر میں نائجیریا کے بعد پاکستان میں سبزی خور افراد کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نائجیریا اور پاکستان کے بعد انڈونیشیا، فلپائن، جرمنی، برازیل، ترکی اور افریقی ملک کینیا میں بھی سبزی کو پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں سبزیاں کھانے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے لیکن اب ترقی پذیر ممالک کی خاص طور پر نوجوان نسل میں گوشت کم کھانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یورو مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان جیسے ممالک میں عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ گوشت میں زیادہ طاقت ہوتی ہے اور یہ کسی گھرانے کی مالی خوشحالی بھی ظاہر کرتا ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متعلق آگاہی لوگوں کو گوشت کم کھانے کی طرف راغب کر رہی ہے۔
کیا صرف سبزی خوری صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟
ماحولیاتی تحفظ، جانوروں کی فلاح کے لیے ’گوشت ٹیکس‘ کی تجویز
دوسری جانب جرمنی جیسے ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کی لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں سوشل ڈیموکریٹس کی جماعت ایس پی ڈی اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے اراکین پارلیمان نے اب یہ تجویز پیش کی ہے کہ ملک میں گوشت کے استعمال میں کمی کی خاطر اور اس طرح تحفظ ماحول اور جانوروں کی بہتری کے لیے 'گوشت ٹیکس‘لگا دیا جائے۔ یہ مجوزہ ٹیکس عملاﹰ کوئی نیا ٹیکس نہیں ہوگا تاہم گوشت اور گوشت کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی صورت میں وی اے ٹی کی شرح کو سات فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ب ج، ع ا