1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں سيلابوں سے ہلاکتیں: آئی ايم ايف کا اظہار افسوس

14 ستمبر 2025

آئی ايم ايف کے پاکستان ميں تعينات نمائندے نے سيلابوں سے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کيا ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم نے بتايا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

Pakistan Buner 2025 | Freiwillige bringen Hilfsgüter zu Flutopfern
تصویر: Abdul Majeed/AFP

بین الاقوامی مالياتی فنڈ (IMF) کی جانب سے پاکستان ميں حاليہ سيلابوں سے وسیع جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کيا گيا ہے۔ ساتھ ہی اس ادارے نے يہ بھی کہا کہ امسالہ 'ايکسٹينڈڈ فنڈ فيسيليٹی‘ کے تحت اس بات کا جائزہ ليا جائے گا کہ آيا موجودہ مالياتی پاليسياں اور ہنگامی اقدامات مؤثر طريقے سے موسمياتی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے کافی ہيں۔ يہ بيان پاکستان ميں آئی ايم ايف کے نمائندے ماہر بینیجی نے ديا۔

ماہر بینیجی نے کہا، ''مشن اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا آئندہ سال کے بجٹ ميں مختص اخراجات اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے ليے مختص کردہ فنڈز ضروریات کو پورا کرنے کے ليے کافی ہيں۔‘‘

تصویر: Abdul Majeed/AFP

مقامی ميڈيا کے مطابق حکومت نے ملک بھر میں سیلاب متاثرين کو ریلیف دینے کے ليے آئی ایم ایف سے رجوع کر رکھا ہے۔ ملکی وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین سے اگست کے مہینے کے لیے بجلی کے بلوں کی وصولی روک دی ہے اور اس حوالے سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد متاثرين کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مون سون کی شديد بارشوں اور سیلابوں سے جون کے اواخر سے لے کر اب تک 972 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سیلاب سے صوبہ پنجاب ميں فصلیں اور لوگوں کے مکانات تباہ ہوئے اور اب پانی کا بہاؤ سندھ کی جانب ہے، جہاں اشیائے خور و نوش کی قيمتوں ميں اضافہ اور ديگر مسائل بڑھ رہے ہيں۔ سن 2022 کے تباہ کن سيلابوں نے سب سے زيادہ تباہی سندھ ميں مچائی تھی۔ تب موسمياتی تبديليوں کے سبب آنے والے سيلابوں سے ملک بھر ميں 1,739 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تصویر: Arif Ali/AFP

پاکستان ميں پاليسی ساز پہلے ہی سست روی کی شکار معيشت کو حاليہ سيلابوں سے ہونے والے زرعی نقصانات کا تخمينہ لگا رہے ہيں۔ اندازوں کے مطابق اقتصادی ترقی کی شرح ميں 0.2 فيصد تک کی کمی کا خدشہ ہے۔ اسی ليے ملک کا مرکزی بينک امکاناً مرکزی شرح سود موجودہ گيارہ فيصد ہی رکھے گا۔

انٹرنيشنل مانيٹری فنڈ نے اس سال مئی ميں پاکستان کے ليے 1.4 بلين ڈالر کے ایک پيکج کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد معيشت کو موسمياتی تبديليوں اور قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے کے قابل بنانا تھا۔ فنڈز کا اجراء منظور شدہ منصوبوں کی کامياب تکميل اور جائزوں کے بعد عمل ميں آتا ہے۔

سیلاب متاثرین حکومتی رویے سے نالاں

03:30

This browser does not support the video element.

عاصم سليم، روئٹرز اور مقامی ميڈيا کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں