پاکستان میں سیلاب: نقصانات کا اندازہ 43 بلین ڈالر
2 ستمبر 2010پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بدھ کے روز اسلام آباد میں ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتایا کہ برے معاشی حالات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث پاکستان کی اقتصادی حالت پہلے ہی اچھی نہیں تھی۔ اب ملکی تاریخ کے بد ترین سیلابوں کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے، صنعتوں اور زرعی شعبے کو جو وسیع تر نقصان پہنچا ہے، وہ افراط زر کی شرح میں مزید اضافے کا سبب بننے کے علاوہ روزگار کی قومی منڈی کو بھی بری طرح متاثر کرے گا۔
یہ بات پاکستانی حکومت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے لئے بھی اس وجہ سے تشویش کا سبب ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا سب سے اہم اور ایک بڑا حلیف ملک ہے، جس کی بہتر اقتصادی حالت اور داخلی سلامتی اس جنگ میں کامیابی کے لئے انتہائی ناگزیر ہے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلابوں نے جتنے برے طریقے سے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے زرعی شعبے کو نقصان پہنچایا ہے، وہ ایک طرف تو اشیائے خوراک کی کافی مقدار میں دستیابی کی صورت حال پر بھی اثر انداز ہو گا اور دوسری طرف اس کے سماجی سطح پر طویل المدتی منفی اثرات سے بچنا بھی تقریباﹰ ناممکن ہو گا۔
وزیر اعظم گیلانی کے بقول: ’’سیلابوں سے مالی نقصانات کا اندازہ 43 بلین ڈالر تک لگایا جا رہا ہے جبکہ مجموعی زرعی رقبے کا 30 فیصد بری طرح متاثر ہوا ہے۔‘‘ ان حالات میں پاکستانی حکومت کی کوشش ہے کہ بین الاقومی مالیاتی فنڈ نے اسلام آباد کو 11 بلین ڈالر مالیت کے قرضوں کے جس پروگرام پر پہلے ہی سے عملدرآمد شروع کر رکھا ہے، اس کی شرائط مزید نرم بنا دی جائیں۔
اسی پس منظر میں پاکستانی سربراہ حکومت نے کہا کہ سیلابوں کی وجہ سے ’’نقصانات کا اثر معیشت پر پڑے گا، جو روزگار کی ملکی منڈی پر شدید نوعیت کے منفی نتائج کی وجہ بنے گا اور یوں لاکھوں خاندانوں کی آمدنی متاثر ہو گی۔‘‘
پاکستان میں حالیہ سیلابوں کے نتیجے میں صرف زرعی شعبے کو ہی کتنا دھچکہ لگا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان پورے بر اعظم ایشیا میں گندم پیدا کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ لیکن پورے ملک کے قریب پانچویں حصے کو پانی میں ڈبو دینے والے سیلابوں نے پاکستان میں زرعی پیداوار کے لئے استعمال ہونے والے بیجوں کے پانچ لاکھ ٹن سے زائد ذخائر بھی تباہ کر دئے اور یوں ملک میں گندم کی اگلی فصل بھی ابھی سے شدید خطرات کا شکار ہو گئی ہے۔
اسی دوران واشنگٹن میں عالمی بینک نے بدھ کے روز جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے سیلابوں کے فوری بعد پاکستان کے لئے 900 ملین ڈالر کی جس مالی امداد کا اعلان کیا تھا، اس میں مزید 100 ملین ڈالر کا اضافہ کر کے ان رقوم کی مالیت اب ایک بلین ڈالر کر دی گئی ہے۔ بیان کے مطابق اس فیصلے سے عالمی بینک کے صدر رابرٹ زوٴلک نے واشنگٹن میں پاکستانی وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو بھی باضابطہ طور پر مطلع کر دیا ہے۔
رابرٹ زوٴلک کے بقول پاکستان میں موجودہ بحرانی حالات میں بہتری کے لئے فوری طور پر بین الاقوامی برادری اور عالمی اداروں کے عملی اقدامات کی ضرورت تو ہے لیکن ساتھ ہی اس حقیقت سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان میں آئندہ اہم نوعیت کی جامع اقتصادی اصلاحات بھی لازمی ہوں گی۔
عالمی بینک کے مطابق اس ادارے نے جو رقوم پہلے ہی پاکستان کے لئے مختص کر رکھی تھیں، وہ اب سیلاب کے بعد بحالی کے منصوبوں اور تعمیر نو کے کاموں پر خرچ کی جائیں گی۔ یہ رقوم بین الاقوامی ترقیاتی ادارے IDA کی وساطت سے مہیا کی جائیں گی۔ یہ ادارہ عالمی بینک کا غریب ملکوں کے لئے قائم ایک ایسا فنڈ ہے، جس کے تحت فراہم کئے جانے والے مالیاتی وسائل پر وصول کنندہ ملکوں کو کوئی سود ادا نہیں کرنا پڑتا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عابد حسین