پاکستان میں سیلاب کا پانی، اگلے چھ ماہ تک
13 نومبر 2010یورپی یونین کے انسانی بنیادوں پر امداد کے کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل Peter Zangl کے بقول اس قدرتی آفت کی تباہ کاریوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابھی تک کئی علاقوں تک امداد نہیں پہنچ پائی۔ ECHO کے ڈائریکٹر جنرل Peter Zangl پاکستان کے پانچ روزے دورے پر ہیں۔
رواں برس پاکستان میں مون سون کی شدید ترین بارشوں کے بعد بدترین سیلاب نے تباہی مچا کر رکھ دی تھی۔ اس قدرتی آفت سے مجموعی طور پر 20 ملین سے زائد انسان متاثر ہوئے جبکہ ملک کے مجموعی رقبے کا پانچواں حصہ زیرآب آ گیا تھا۔
ملک کے جنوبی صوبہ سندھ میں ابھی تک متعدد علاقے زیر آب ہیں جبکہ ان علاقوں تک پہنچنے کے لئے استعمال ہونے والی تمام سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں۔ ان علاقوں میں چاول اور گندم کی کھڑی فصلیں بھی برباد ہو گئیں، جس کی وجہ سے وہاں کھانے پینے کی اشیاء کی بھی شدید تریں قلت ہے۔
Peter Zangl کے مطابق: ’’ان علاقوں سے یہ پانی صرف تبخیر کے ذریعے ہی ختم ہو سکتا ہے اور اس کا دارومدار یہاں موجود پانی کی مقدار اور موسمی حالات پر ہے۔ اس پورے عمل میں دو سے چھ ماہ تک بھی لگ سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کی زندگیوں کو بچانے کے لئے ان تک خوراک اور بنیادی ضرورت کا سامان پہنچانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ انہیں ابھی کئی ماہ تک اسی صورتحال میں رہنا ہو گا۔
اقوام متحدہ اور مغربی حکام پاکستان میں آنے والے سیلاب کو بین الاقوامی امدادی برادری کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفت قرار دے چکے ہیں۔ Peter Zangl نے بھی اس قدرتی آفت کو ’شدید ترین‘ قرار دیا۔
’’ان حالات سے لگتا ہے کہ ہم ایک شدید ترین صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں اب بھی امداد ضرورت مندوں تک نہیں پہنچ پا رہی۔ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے، جس پر پوری ہیومینیٹیرین کمیونٹی کام کر رہی ہے۔ تاہم صورتحال ایسی ہے کہ تمام ضرورت مندوں تک امداد کا پہنچنا ممکن نہیں۔‘‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک