1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس، سکیورٹی ہائی الرٹ

11 اکتوبر 2024

کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والے حالیہ خودکش حملے کے بعد اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لیے سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ ایس سی او کانفرنس سے پاکستان کو کچھ فائدہ حاصل ہوسکے گا؟

پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی اسلام آباد میں حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے
پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی اسلام آباد میں حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئےتصویر: Newscom World/Imago Images

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس  رواں مہینے کی پندرہ اور سولہ تاریخ کو اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کے سلسلے میں روس اور چین کے وزرائے اعظم سمیت دس علاقائی ممالک کے ٹاپ لیڈرز کی پاکستان آمد متوقع ہے۔ اس اجلاس میں جن ملکوں کے وفود شریک ہو رہے ہیں ان میں چین، روس، بھارت،  پاکستان، قازقستان، تاجکستان، کرغستان اور ازبکستان کے علاوہ ایران، افغانستان، منگولیا اور بیلا روس بھی شامل ہیں۔

بین الاقوامی تعلقات کے ممتاز ماہر ڈاکٹر مونس احمر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں بتایا کہ یہ شنگھائی تعاون تنظیم کا ایک معمول کا اجلاس ہے جس کا پہلے سے طے شدہ ایجنڈہ ہے۔ یہ ایک کثیرالملکی فورم ہے جس میں کثیر الملکی معاملات پر ہی بات چیت ہوتی ہے۔ ان کے مطابق آبادی اور جی ڈی پی کے لحاظ سے  شنگھائی تعاون تنظیم اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑا فورم ہے۔

ایس سی او اجلاس اہم کیوں؟

ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ اس اجلاس کی ٹائمنگ اہم ہے۔ ان کے مطابق روس، چین اور ایران کی موجودگی میں دیکھنا یہ ہوگا کہ ایران۔اسرائیل کشیدگی اور یوکرین جنگ سمیت دنیا کے موجودہ حالات کے بارے میں یہ فورم کیا نئی بات کرتا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے قبل پاکستانی دارالحکومت میں ہائی الرٹ

02:05

This browser does not support the video element.

پاکستان کے سابق سفارتکار عبدالباسط نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اس وقت 'عالمی نظام بدل رہا ہے' اور دنیا 'ایک نئے ورلڈ آرڈر' کی طرف بڑھ رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم  کس طرح اپنا تعلق دنیا سے جوڑنے کی کوشش کرتی ہے۔ ان کے بقول، "پہلے تو شنگھائی تعاون تنظیم دہشت گردی کے خاتمے اور معاشی ترقی جیسے امور پر زیادہ فوکس کرتی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا دائرہ بھی وسیع ہوتا چلا گیا۔"

ایمبیسڈر عبدالباسط کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم ابھی پوری طرح فعال نہیں ہے، دیکھنا ہوگا کہ عالمی معاملات پر یہ تنظیم اب کیسے 'ریسپانڈ‘ کرتی ہے۔ "اس وقت اس فورم  کے اندر بھی اختلافات ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات تناؤ میں ہیں جبکہ چین کے بھی بھارت کے ساتھ اختلافات ہیں۔ بھارت حماس کی مذمت کر چکا ہے، ایران اسرائیل کے ساتھ کشیدگی میں ہے اب یہ دیکھنا ہو گا کہ اس اجلاس کا اعلامیہ کون سی سوچ سامنے لاتا ہے۔"

بھارتی وزیرخارجہ کی پاکستان آمد

بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر کی پاکستان آمد کے بارے میں ڈاکٹر مونس کا کہنا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے اس کانفرنس کے موقع پر کسی بڑی پیش رفت کا امکان نہیں دیکھتے۔ ڈاکٹر مونس کے مطابق  پاکستان اور بھارت  کے مابین زمینی اور فضائی راستے بند ہیں، تجارت بھی ختم ہے، سفارتی تعلقات بھی نچلی سطح پر ہیں۔ "ایسے میں ایس سی او کانفرنس کے موقع پر کیسے برف پگھلنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔"

ایس سی او کانفرنس: بلاول کا دورہ بھارت کامیاب رہا؟

04:45

This browser does not support the video element.

بھارتی وزیر خارجہ پہلے ہی پاکستان کے ساتھ اس موقع پر دو طرفہ بات چیت کے امکان کی نفی کر چکے ہیں۔ اسکول آف پالیٹیکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز اسلام آباد میں پی ایچ ڈی اسکالر شازیہ اسلم سمجھتی ہیں کہ سخت کشیدگی کے ماحول میں بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان آ جانا ہی ایک ایسی بڑی پیش رفت ہے جسے 'انڈر ایسٹیمیٹ‘ نہیں کیا جانا چاہیے۔

اس حوالے سے بھارت میں پاکستان کے سابق سفارتکار عبدالباسط سمجھتے ہیں کہ نئی دہلی کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کسی پیش رفت کا "کوئی امکان نہیں ہے۔"

پاکستان کو کچھ فائدہ حاصل ہوگا؟

اس سوال کے جواب میں عبدالباسط کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے تو اس اجلاس میں کوئی خاص نتیجہ برآمد ہونے کا امکان نہیں ہے البتہ شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقاتوں میں پاکستان کے لیے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ "روس کے نائب وزیر اعظم ابھی پاکستان سے ہو کر گئے ہیں روسی صدر سے ان کے دورے پر ہونے والی پیش رفت کو مزید پختہ کرنے پر بات ممکن ہے۔ چینی قیادت کا دہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان آنا سی پیک کے منصوبوں کی ساکھ کو بہتر کرے گا۔ پاکستان اور چین کی قیادت حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے بھی اپنے نوٹس شئیر کریں گے۔‘‘

شازیہ اسلم کے خیال میں  یہ کانفرنس دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو علاقائی تعاون دے سکتی ہے۔ اس سفارتی کامیابی سے پاکستان کو ممبر ممالک سے روابط بڑھانے اور باہمی تعاون کی راہیں تلاش کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اسلام آباد میں سخت سکیورٹی انتظامات

سکیورٹی فرائض کی انجام دہی کے لیے وفاقی دارالحکومت میں فوج، رینجرز اور پولیس کے ہزاروں اہلکار تعینات کیے جا چکے ہیں۔ اجلاس کے دنوں میں انتظامیہ کی طرف سے جڑواں شہروں میں عام تعطیل کرنے، شادی ہال، کیفے، ریسٹورنٹ اور اسنوکر کلب بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ایس سی او اجلاس کے دوران او لیول اور اے لیول کے امتحانات منعقد کرنے والے ادارے کھلے رہیں گے، باقی تمام تعلیمی ادارے اجلاس کے دنوں میں مکمل بند رہیں گے۔ کانفرنس کے تینوں روز افسران اور اہلکاروں کی ذاتی سواری پر ڈیوٹی پر آنے پر پابندی ہے جبکہ کانفرس کے روز ہر قسم کے احتجاج پر پابندی  عائد کردی گئی ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے دوران اسلام آباد میں پہلے سے موجود غیرملکی سفارت کاروں کو نقل و حرکت محدود رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ کانفرنس کے مقام اور اس کے گردونواح کے علاقوں کو چھ درجوں کی  سکیورٹی مہیا کی جائے گی جبکہ ڈپلومیٹس کے روٹ پر بلند و بالا عمارتوں، پٹرول پمپ، شادی ہال اور دیگر پبلک مقامات کے اوپر سکیورٹی کلئیر کروائی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ وی وی آئی پیز موومنٹ کے دوران روٹ کے اوپر ہر طرح کی ٹریفک بند کردی جائے گی۔ محکمہ صحت پنجاب بھی ہائی الرٹ پر ہے اور متعلقہ ہسپتالوں میں عملے کو ضروری طبی سہولتوں کو یقینی بنا کر موجود رہنے کا کہا گیا ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں