1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں غذائی کمی کے شکار بچوں کے لیے، اسکول فیڈنگ پروگرام

9 جون 2011

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 46 فیصد سے زائد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں جبکہ 6 سے 10 سال کی عمر وں کے 70 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔عالمی

تصویر: Malcolm Brabant

ادارہ خوراک اور یونیسیف کے اشتراک سے ایسے بچوں کے’’اسکول فیڈنگ‘‘ کا ایک پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے، جوغذائی کمی کا شکار ہیں اور اسکول جانے کے باوجود کچھ عرصے کے بعد تعلیم ترک کر دیتے ہیں۔

اسلام آباد میں اس پروگرام کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے جرمن سربراہ وولف گانگ ہربینگر نے کہا کہ غذاء اور تعلیم کی کمی پاکستان کی آبادی کے بڑے حصے کا مسئلہ ہے لیکن موجودہ حالات میں چھوٹے بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس لیے ان کے ادارے اور یونیسیف نے اسکول فیڈنگ پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت 500 16 اسکولوں کے ساڑھے سولہ لاکھ بچوں کو ضروری غذا مہیا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے مہینے کے تک ساڑھے 13 ہزار اسکولوں کے 13 لاکھ بچوں کو خوراک اور نشو ونماء کے لیے ضروری غذا فراہم کی جا چکی ہے۔

اس پروگرام کے تحت 500 16 اسکولوں کے ساڑھے سولہ لاکھ بچوں کو ضروری غذا مہیا کی جائے گیتصویر: Majid Aeedi

تاہم وولف گانگ ہربینگر کے مطابق حکومت کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا ’’حکومت نے حال ہی میں کہا ہے کہ تعلیم سب کا حق ہے اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کو نافذ بھی کرے۔ اسکول تعمیر پہلے ہیں مزید کیے جائیں اور ان میں بچوں کو بھی لایا جائے‘‘۔

یونیسیف کے نمائندے نے کہا کہ اگر بچوں کو بہتر خوراک مہیا کی جائے گی تواس سے پرائمری کی سطح پر بچوں کے اندراج اور حاضری کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے اسکول سے باہر رہنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔’’بہت سی وجوہات کی بناء پر پاکستان میں تعلیم ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں یہ بہت بڑی تعداد ہے، پرائمری سے پہلے اور اس دوران بچے سکول نہیں جا پاتے‘‘۔

پاکستان میں 46 فیصد سے زائد بچے غذائی کمی کا شکار ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

ورلڈ فوڈ پروگرام سے ہی منسلک پاکستانی اہلکار رضوان باجوہ کا کہنا ہے کہ ملک میں چند سال قبل بچوں میں غذائی کمی کے حوالے سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق 46 فیصد بچے غذائی کمی کا شکار تھے تاہم ان کے بقول گزشتہ سال آنے والے سیلاب اور دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ سے متاثر ہونے والے علاقوں میں یہ تعداد زیادہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول فیڈنگ پروگرام کا ہدف اسی لیے متاثرہ علاقوں کو بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ پروگرام دیہی علاقوں کے لیے محدود ہے خصوصاً ان علاقوں میں، جہاں گزشتہ برس سیلاب آیا تھا اور جہاں پچھلے کچھ سالوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ کا نتیجہ واضح نظر آ رہا ہے۔ جیسا کہ مالا کنڈ، فاٹا اور افغانستان سے منسلک بلوچستان کے مختلف سرحدی علاقے‘‘ ۔

پاکستان میں گزشتہ برس آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 2 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے، جن میں بڑی تعداد بچوں کی بھی تھی۔ امدادی اداروں کے مطابق بچوں کے زیادہ تر مسائل ابھی تک حل نہیں ہو سکے ہیں۔

رپورٹ : شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت : عدنان اسحاق

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں