1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں غیر قانونی شکار، قطری شہزادے کے قیمتی باز ضبط

امتیاز احمد12 مارچ 2015

پاکستان میں جنگلی حیات کے اہلکاروں نے نایاب پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے پر ایک قطری شہزادے پر نہ صرف جرمانہ عائد کیا ہے بلکہ اس کے دو قیمتی شکاری بازوں کو بھی ضبط کر لیا ہے۔

Katar Falkenjagd Symbolbild
تصویر: picture-alliance/epa/N. Bothma

پاکستانی حکام کے مطابق قطری شہزادے کے جن بازوں کو ضبط کیا گیا ہے، ان کی قیمت دو لاکھ پچاس ہزار ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلعی افسر سید خان ملوکی کا نیوز ایجنسی ایے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ضبط کیے گئے باز رواں ہفتے جنگل میں چھوڑ دیے گئے تھے۔

سرکاری افسر ملوکی کا کہنا تھا کہ قطری پرنس کا نام عبداللہ بن عبدالرحمان الثانی تھا اور ملک چھوڑنے سے پہلے جرمنے کے طور پر ان سے اسّی ہزار روپے وصول کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ قطری شہزادے کو جنوری کے وسط میں، جس وقت جرمانہ کیا گیا، وہ اس وقت نایاب نسل کے تلور (ہوبارابسٹرڈ) کے شکار میں مصروف تھا۔ خیال رہے کہ صدیوں تک شکاری اپنے عقابوں کی مدد سے ہوبارا بسٹرڈ کا شکار کرتے رہیں ہیں، تاہم اب اس پرندے کی نسل خطرے کا شکار ہے اور جنگلی حیات کی عالمی تنظمیں اس پرندے کی بقاء کے لیے کام کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں ہوبارا بسٹرڈ کے شکار پر پابندی عائد ہے، تاہم عرب سے آنے والے امیر سیاح شکاریوں کو اس پرندے کے شکار کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں، جن کے تحت اجازت ناموں کے حامل افراد دس روز میں زیادہ سے زیادہ ایک سو پرندے شکار کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ اجازت نامے چند علاقوں کے لیے جاری کیے جاتے ہیں۔

تاہم ملوکی کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے کے پاس شکار کرنے کا کوئی اجازت نامہ موجود نہیں تھا۔ دوسری جانب اس بارے میں تبصرہ کرنے کے لیے قطری شاہی خاندان کے نمائندوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جو ناکام رہی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شکار کے دلدادہ امیر عرب باشندے ہر سال اپنے شوق کی تسکین کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور عرب کے روایتی طریقوں سے اس پرندے کا شکار کرتے ہیں۔ یہ افراد محتدہ عرب امارات، سعودی عرب اور کویت سے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔

محتاط اندازوں کے مطابق ہر برس سردیوں میں پانچ لاکھ تا ایک ملین پرندے سائبیریا سے پاکستان آتے ہیں۔ چند ماہ کے کے لیے وسطی اور جنوبی ایشیا کی جانب پرندوں کی اس ہجرت کا مقصد سائبیریا کی شدید سردی سے بچنا ہوتا ہے، تاہم اسی وقت ان مہمان پرندوں کو مارنے عرب کے مالدار شکاری بھی پاکستان آ موجود ہوتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں