1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں فٹ بال کا ٹیلنٹ غیر معمولی ہے، مائیکل اوئن

16 جون 2024

پاکستان میں فٹ بال لیگ کے آغاز کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سابق انگلش اسٹار فٹ بالر مائیکل اوئن اس پاکستانی فرنچائز کے سفیر مقرر کیے گئے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان میں بہت زیادہ صلاحیتیں ہیں۔

Pakistan | Michael Owen
تصویر: Sabir Mazhar/AA/picture alliance

پاکستان فٹ بال لیگ (پی ایف ایل) کے سفیر مائیکل اوئن کے بقول پاکستان میں ایسے بہت سے کھلاڑی ہیں، جو پروفیشنل فٹ بالر بن سکتے ہیں۔ اس سابق انگلش اسٹار فٹ بالر نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو میں کہا، ''مجھے یقین ہے کہ پاکستان فٹ بال لیگ، کھلاڑیوں کو اپنی پوری صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا حقیقی موقع فراہم کرے گی۔‘‘

اوئن نے پہلی مرتبہ سن2021 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ تب وہ برطانوی کمپنی 'گلوبل سوکر وینچرز‘  کے سفیر کی حیثیت سے پاکستان گئے تھے، جس کا مقصد پاکستان میں سن 2022 میں ایک نئی لیگ شروع کرنا تھا لیکن پاکستان میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے اس منصوبے کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔

مائیکل اوئن نے پی ایف ایل کے آغاز پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جس میں کھیل کے لیے حقیقی جذبہ ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگ کہیں گے کہ کرکٹ پاکستان میں ایک بہت اہم کھیل ہے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں 3.4 ملین رجسٹرڈ فٹ بالرز ہیں جو آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ کھیل اس ملک میں کتنا مقبول ہے۔‘‘

چوالیس سالہ سابق انگلش کھلاڑی اوئن ماضی میں انگلش پریمیئر لیگ میں مانچسٹر یونائیٹڈ، لیورپول اور نیو کاسل یونائیٹڈ کے علاوہ ہسپانوی لیگ لا لیگا کے مشہور کلب رئیل میڈرڈ کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں فٹ بال کی مستقبل کو تابناک قرار دیتے ہوئے کہا، ''میں (پاکستان میں) موجودہ بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں مدد کی کوششیں کرنے کے حوالے سے بہت پرجوش ہوں۔‘‘

چوالیس سالہ سابق انگلش کھلاڑی اوئن ماضی میں انگلش پریمیئر لیگ میں مانچسٹر یونائیٹڈ، لیورپول اور نیو کاسل یونائیٹڈ کے علاوہ ہسپانوی لیگ لا لیگا کے مشہور کلب رئیل میڈرڈ کی نمائندگی بھی کر چکے ہیںتصویر: Sabir Mazhar/AA/picture alliance

پاکستانی فٹ بال اختلافات و تنازعات کا شکار

پاکستان میں فٹ بال کی فرنچائزڈ لیگ کے قیام کا فیصلہ ایک ایسے وقت پر لیا گیا ہے، جب اس ملک میں گزشتہ کئی برسوں سے فٹ بال سے متعلقہ افراد اور اداروں کے مابین شدید اختلافات و تنازعات پائے جا رہے ہیں۔

پاکستان نے فٹبال ورلڈ کپ میں نئی تاریخ رقم کر دی

پاکستانی فٹ بالرز کا اغوا سیاسی چپقلش کا نتیجہ ہے؟

فیفا کی طرف سے معطلیوں اور سیاسی کشمکش کی وجہ سے سن 2019 کے بعد سے پاکستان میں کوئی باضابطہ فٹ بال لیگ نہیں تھی۔ پاکستان فٹ بال لیگ کا افتتاح گزشتہ ہفتے ہی کیا گیا جبکہ اس لیگ کا پہلا ٹورنامنٹ نومبر میں منعقد ہو گا۔

پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) سن 2019 سے نارملائزیشن کمیٹی (این سی) کے زیر کنٹرول ہے۔ یہ کمیٹی پی ایف ایف کے نئے الیکشن کرانے کی کوشش میں ہے۔ تاہم مارچ سن 2021 میں پی ایف ایف کے عملے کے ایک گروہ نے اس فیڈریشن کے لاہور میں واقع ایک دفتر میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی تاکہ اس ادارے کا کنٹرول سنبھال لیا جائے۔

اس غیر معمولی اور غیر متوقع پیش رفت پر فٹ بال کے منتظم بین الاقوامی ادارے فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کر دی تھی۔ بین الاقوامی فٹ بال سے پاکستان کی معطلی کا دورانیہ پندرہ ماہ رہا۔ اب ایک مرتبہ پھر پاکستان میں فٹ بال کے معاملات عارضی کمیٹی این سی دیکھ رہی ہے۔

پاکستان میں فٹ بال کا مستقبل کیا، کیا بھارتی ماڈل چلے گا؟

سوال یہی ہے کہ سابق مشہور فٹ بالرز کی قیادت میں پاکستان میں شروع ہونے والی فٹ بال لیگ آیا ان تنازعات و اختلافات کو ختم کرنے کا باعث بنے گی؟ روزنامہ ڈان کے اسپورٹس ایڈیٹر عمید وسیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ  اس بارے میں مداح منقسم ہیں۔

عمید وسیم کے بقول کچھ مداح اس لیگ کے آغاز پر خوش ہیں لیکن ایک گروہ ایسا بھی ہے، جو فرنچائزڈ لیگ کے بجائے باقاعدہ کلب فٹ بال لیگ کے حق میں ہے۔

بھارت نے سن 2014 میں فٹ بال کی فرنچائزڈ سپر لیگ شروع کی تھی۔ شروع میں اس لیگ میں حصہ لینے والی ٹیموں کی تعداد آٹھ تھی، جو بعد ازاں بڑھا کر تیرہ کر دی گئی۔ بھارت میں یہ ماڈل کامیاب ہوتا نظر آ رہا ہے۔

تاہم کراچی کی رہائشی شعیب پاٹیل کے بقول پاکستان اس معاملے میں بھارت کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ فٹ بال کے دلدادہ شعیب پاٹیل نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بھارت میں فٹ بال کا انفراسٹرکچر پہلے سے ہی تھا، جس کی وجہ سے وہاں یہ ماڈل کامیاب ہوا لیکن پاکستان میں تو آغاز صفر سے ہو رہا ہے۔

لیاری، جو کبھی یونان تھا اور اب بھی برازیل ہے

فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن پر عائد پابندی ہٹا دی

شعیب پاٹیل کے بقول، ''لیکن یہ امر بھی اہم ہے کہ پاکستانی مداح بے چین ہیں اور وہ پاکستان میں فٹ بال دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ سالوں سے ایسا نہیں ہو سکا، ہم واقعی پاکستان میں فٹ بال میچوں کا انعقاد چاہتے ہیں۔‘‘

پاکستان فٹ بال لیگ 'غیر منظور شدہ لیگ‘

پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی عارضی کمیٹی این سی کے سربراہ ہارون ملک کا اصرار ہے کہ پی ایف ایل ایک غیر منظور شدہ لیگ ہے، اس لیے وہ اس کے مقابلے میں ایک اور لیگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ہارون ملک کا کہنا ہے کہ فیڈریشن پی ایف ایل کے ساتھ کام نہیں کر رہی اور نہ ہی اس نے ان مقابلوں کی منظوری دی ہے، ''انہوں (پی ایف ایل انتظامیہ) نے کبھی پی ایف ایف سے رابطہ نہیں کیا اور یہ ایک غیر منظور شدہ لیگ ہے۔‘‘

ہارون ملک کا یہ اصرار بھی ہے کہ کوئی ان سے بات کیے بغیر ان امور کا کنٹرول نہیں سنبھال سکتا اور اس طرح کی کوئی بھی لیگ شروع نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پوچھا جاتا تو وہ اس کا مناسب اور مؤثر جواب دیتے اور تعاون بھی کرتے۔

پی ایف ایف کمیٹی اور پی ایف ایل کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر سکتا تھا لیکن پی ایف ایل کو سیاسی حمایت حاصل ہے۔ وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ کاری نے حال ہی میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ پی ایف ایل دراصل وزیر اعظم شہباز شریف کے کھیلوں کو فروغ دینے کے وژن کے مطابق ہے۔

سابق وزیر اعظم اور موجودہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے بھی پی ایف ایل کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان میں کھیلوں کے فروغ کے لیے سیاسی حمایت انتہائی اہم ہے، اس لیے اس فرنچائزڈ لیگ کی کامیابی کی امید کی جا سکتی ہے۔

جان ڈرڈن (ع ب/م م)

جرمنی کا لياری والوں کے ليے فٹ بال کا تحفہ

03:34

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں