1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں لاپتہ پانچ کوہ پیماؤں میں سے چار بچا لیے گئے

19 اگست 2024

پاکستان کے شمالی علاقے میں واقع دنیا کی سترہویں بلند ترین چوٹی پر لاپتہ ہو جانے والے مزید دو کوہ پیماؤں کو پاکستانی فوج کے ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے بچا لیا گیا جبکہ ایک کوہ پیما تاحال لاپتہ ہے۔

ایک کوہ پیما گیشربروم کی ایک پہاڑی چوٹی پر
ایک کوہ پیما گیشربروم کی ایک پہاڑی چوٹی پرتصویر: DW/ Ramin Shojaei

حکومت کے زیر انتظام کام کرنے والے الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری کے مطابق ایک بڑے برفانی تودے کی زد میں آنے کے بعد روسی کوہ پیماؤں کی ایک پانچ رکنی ٹیم ''گیشربروم چہارم‘‘ نامی چوٹی پر پھنس کر رہ گئی تھی۔ ان میں سے دو کو پہلے ہی تلاش کر کے بچا لیا گیا تھا جبکہ اب مزید دو روسی کوہ پیماؤں کو بھی ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

حکام نے آج پیر انیس اگست کے روز بتایا کہ ان دو روسی کوہ پیماؤں کو گیشربروم چہارم نامی چوٹی سے ریسکیو کرنے کے بعد ہفتے کے روز ہی طبی امداد کے لیے سکردو پہنچا دیا گیا تھا۔

کرار حیدری نے اس بارے میں خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا، ''بد قسمتی سے جب یہ ٹیم اس چوٹی پر چڑھ رہی تھی، تو برف کا ایک بہت بڑا تودہ ٹوٹا اور اس خوفناک حادثے کی وجہ بنا۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ غیر ملکی کوہ پیماؤں کی یہ ٹیم ستمبر 2023 کے آغاز میں اسی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہو جانے والے کوہ پیما دیمتری گولوفچینکو کی لاش نکالنے کے مشن پر تھی کہ خود بھی حادثے کا شکار ہو گئی، جس کے بعد ہفتے کے روز ہی اس ٹیم کو بچانے کے لیے ریسکیو مشن کا آغاز کر دیا گیا تھا۔

ایک کوہ پیما خراب موسم کے دوران گیشربروم کی ایک برفانی چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئےتصویر: DW/ Ramin Shojaei

حیدری کا مزید کہنا تھا کہ موسم کی خرابی کے بارے میں کوئی حکومتی انتباہ نہیں تھا اور کوہ پیماؤں کو غیر متوقع طور پر اس وقت حادثے کا سامنا کرنا پڑا، جب اچانک برف کا ایک بہت بڑا تودہ ان پر آن گرا۔

ہر سال موسم گرما میں سینکڑوں کوہ پیما پاکستان کے شمال میں واقع پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور برفانی تودے گرنے اور غیر متوقع موسمی حالات کے باعث ان میں سے کئی ایسے حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔

موسم سرما میں بھی کئی کوہ پیما پاکستان میں واقع پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ان کی تعداد بہت ہی کم ہوتی ہے۔

ابھی گزشتہ ہفتے ہی بلند و بالا پہاڑی چوٹیوں پر ریسکیو مشنوں میں حصہ لینے والے مشہور پاکستانی کوہ پیما، 35 سالہ مراد سدپارہ ملک کے شمال ہی میں واقع بلند ترین پاکستانی چوٹیوں میں سے ایک، کے ٹو سے اترتے ہوئے ہلاک ہوگئے تھے۔

ح ف / م م (اے پی)

علی سدپارہ کی یاد میں چراغاں

03:08

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں