وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن تیس اپریل تک جاری رہے گا۔ اس دوران اسکول، کالج، سینما اور اسپورٹس گراؤنڈز بھی بدستور بند رہیں گے۔
اشتہار
پاکستان کی طاقتور بزنس کمیونٹی کا حکومت پر دباؤ تھا کہ مالی نقصانات کے باعث لاک ڈاؤن میں خاطر خواہ نرمی کی جائے جبکہ کراچی اور لاہور کی سرکردہ تاجر تنظیموں نے حکومتی پالیسی کا انتظار کیے بغیر پندرہ اپریل سے اپنی دوکانیں کھولنے کا اعلان کر دیا تھا۔ لیکن حکومت نے تمام صوبوں اور ماہرین سے مشاورت کے بعد ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو وفاقی کابینہ اور نیشل کورآڈینیشن کمیٹی کے اجلاسوں کے بعد حکومتی فیصلے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے مشروط طور پر کاروبار کے کچھ شعبے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے سے بہت سارے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، اس لیے اسے کھولنے سے لوگوں کی مشکلات میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں جلد ایک نیا آرڈیننس جاری کرے گی، جس میں تعمیراتی سیکٹر کے لیے نئی مراعات ہوں گی۔
اسی طرح حکومت نے اپنا روزگار خود کمانے والے ہنر مند افراد کے لیے بھی نقل و حرکت میں نرمی کا اعلان کیا۔ ان میں پلمبر، نائی، الیکٹریشن وغیرہ شامل ہیں۔
تاہم وزیراعظم نے متنبہ کیا، "ہمیں مزید احتیاط کرنا ہے" تاکہ کورونا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
پاکستان میں بعض مذہبی تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ رمضان میں حکومت عبادت اور تراویح کے لیے مساجد بند نہیں کرا سکتی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت آنے والے دنوں میں علماء سے مشاورت کرے گی تاکہ رمضان میں عبادت بھی ہو سکے لیکن قوم کی صحت بھی محفوظ رہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ رمضان سے پہلے کاروباری طبقے کی طرف سے روایتی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ روکنے کے لیے حکومت ایک نیا قانون لا رہی ہے، جس کے تحت اس جرم میں ملوث لوگوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
اس موقع پر وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے "احساس پروگرام" کے تحت ملک کے غریب ترین لوگوں تک نقد رقوم پہنچانے کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ امداد غیر سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو شفاف طریقے سے پہنچائی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے اسے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ہنگامی امدادی پروگرام قرار دیا۔
ش ج، ب ج
وبائی صورت حال میں زندگی گھر کی بالکونی تک محدود
نئےکورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا کے متعدد ممالک میں لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندیاں عائد ہیں۔ ایسے میں لوگوں کی زندگی گھر کی چار دیواری سے بالکونی تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
اسٹیڈیم؟ ضرورت نہیں!
کروشیا کے موسیقار داوور کرمپوٹک کو اب ہزاروں تماشائیوں کے سامنے پرفارم کرنے کے لیے اسٹیڈیم جانےکی ضرورت نہیں، کیونکہ وہ اپنے گھر کی بالکونی سے ہی سکسوفون بجا کر لوگوں کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران داوور یہاں روز باجا بجاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/N. Pavletic
جرمنی میں میوزکل فلیش موبس
کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران گھروں کی بالکونی سے میوزکل کانسرٹس کے سلسلے کا آغاز اٹلی سے ہوا تھا اور پھر آہستہ آہستہ دیگر ممالک میں بھی موسیقاروں نے اپنے گھروں سے ہی فن کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔ اس تصویر میں جرمن شہر فرائبرگ میں ’بارک آرکسٹرا‘ بیتھوفن کی مشہور دھن ‘Ode an Die Freude’ پیش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger
گھر میں بالکونی نہیں تو کھڑکی ہی صحیح
بیلجیم کی حکومت نے بھی عوام کو اپنے گھروں میں ہی رہنے کی تاکیدکر رکھی ہے۔ ایسے میں وہ لوگ کیا کریں جن کے گھر میں بالکونی نہیں؟ وہ لوگ اپنے گھر کی کھڑکی کی چوکھٹ پر بیٹھ کر تازہ ہوا اور باہر کے مناظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/J. Geron
بحری جہاز کی بالکونی
’اسپیکٹرم آف دی سی‘ نامی یہ کروز شپ ایک سال قبل جرمنی سے روانہ ہوا تھا، اب یہ آسٹریلیا پہنچ چکا ہے۔ تاہم کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے یہ جہاز لنگر انداز نہیں کیا جا رہا۔ آن بورڈ مسافر اور عملہ جہاز کی بالکونی سے ہی سڈنی کی بندرگاہ کا نظارہ کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/C. Spencer
بڑی بالکونی، بڑا کام
یہ کسی ہالی ووڈ فلم کا سین نہیں بلکہ کھٹمنڈو میں ایک خاتون چھت پر کپڑے سکھا رہی ہے۔ نیپالی دارالحکومت میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے دو ہفتے سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma/P. Ranabhat
بالکونی پر حجامت
لبنان کے جنوبی علاقے حولا میں گھر کی بالکونی پر کھلی فضا میں مقامی حجام لوگوں کی حجامت کر رہے ہیں۔ خبردار، چہرے پر حفاظتی ماسک کا استعمال لازمی ہونا چاہیے!
تصویر: Reuters/A. Taher
سبزی خریدنا ہے، کوئی مسئلہ نہیں!
ان غیر معمولی حالات میں روزمرہ کی زندگی میں نت نئے طریقہ آزمائے جا رہے ہیں، لیکن اوپر گیلری سے تھیلا نیچے پھینک کر سبزی خریدنے سے تو آپ سب بخوب ہی واقف ہوں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A.-C. Poujoulat
بالکونی میں ورزش کرنا
فرانسیسی شہر بورڈو میں سباستیان مانکو ورزش سکھاتے ہیں۔ کورونا کی وبا کے دوران معمر افراد بھی تندرست رہ سکیں، اس لیے وہ چوراہے پر کھڑے ہو کر سب کو ورزش کرواتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Tucat
ایتھلیٹس بھی بالکونی میں ٹریننگ پر مجبور
جرمن ایتھلیٹ ہانس پیٹر نے ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ پیرا اولمپکس میں دو سونے کے تمغے جیتے تھے۔ چھبیس برس قبل ایک حادثے میں وہ معذور ہو گئے تھے۔ کورونا کی وجہ سے وہ بھی اپنے گھر کی بالکون میں ہی تین پہیوں والی سائیکل پر ٹریننگ کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Fassbender
روف ٹاپ سوئمنگ پول
کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے قرنطینہ کی اس سے بہتر جگہ نہیں ہو سکتی، لیکن یہ عیش و عشرت ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یورپی ملک موناکو میں بالکونی کے ساتھ سوئمنگ پول والے ایک گھر کی قیمت تقریباﹰ تین ملین یورو تک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Francois Ottonello
کورونا میں مزاح
کورونا وائرس کے خطرے سے تمام لوگ گھروں کے اندر موجود ہیں لیکن موسم بہار میں دھوپ سینکنے کے لیے یہ ڈھانچہ گھر کی بالکونی میں کھڑا ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ آن دیر اودر میں ایک شہری کی اس تخلیق نے وبائی صورت حال میں بھی مزاح تلاش کر لیا۔