پاکستان میں مزید دو پولیو ورکرز مار دیے گئے
18 مارچ 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان سرحد کے قریب اس قبائلی علاقے میں انسداد پولیو ٹیم پر ہونے والے اس حملے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا اور پیرا ملٹری فورس فرنٹیئر کور حملہ آوروں کی تلاش میں مصروف ہے۔
مہمند ایجنسی کے مقامی منتظم محمد اسلم نے اے ایف پی کو بتایا، ’’مقامی محکمہ صحت کی انسداد پولیو مہم کی ایک ٹیم واپس اپنے ہیڈکوارٹرز لوٹ رہی تھی جب ایک سڑک کے کنارے جھاڑیوں میں چھپے ہوئے مسلح افراد نے اس کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ اس فائرنگ کے سبب دو اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔‘‘ محمد اسلم کے مطابق ایک اور اہلکار اور گاڑی کا ڈرائیور تاہم وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اس ٹیم میں شامل تین اہلکاروں کو یرغمال بھی بنا لیا گیا ہے۔
اس واقعے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی تاہم ماضی میں پاکستانی طالبان کی طرف سے پولیو کے قطرے پلانے والے اہلکاروں کو اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ دسمبر 2012ء کے بعد سے اب تک کیے جانے والے ایسے حملوں کے نتیجے میں ایک سو سے زائد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں روپوش القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کی 2011ء میں امریکی اسپیشل فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کی کہ سی آئی اے نے بن لادن تک پہنچنے کے لیے ایک جعلی پولیو مہم کا سہارا لیا تھا۔ اُس وقت کے بعد سے مذہبی شدت پسندوں کی طرف سے انسداد پولیو مہم کی مخالفت اور اس میں شریک اہلکاروں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستان دنیا کے اُن محض دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو کا مرض ابھی تک موجود ہے۔ تاہم حکام کو یقین ہے کہ پاکستان کو رواں برس پولیو سے متاثرہ ممالک کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔ اس کے لیے بنیادی شرط ایک سال کے عرصے تک کسی نئے پولیو کیس کا سامنے نہ آنا ہے۔