پاکستان میں مون سون کی بارشیں، اب تک تقریباﹰ تین سو ہلاکتیں
21 جولائی 2022
پاکستان میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں اب تک تقریباﹰ تین سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمے دار ملکی ادارے کے مطابق سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان صوبہ بلوچستان میں ہوا۔
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کی جمعرات اکیس جولائی کو جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دی جانے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ تقریباﹰ پانچ ہفتوں کے دوران مون سون کی شدید بارشوں، ان کے بعد آنے والے سیلابوں اور انہی موسمیاتی حالات کے باعث پیش آنے والے دیگر واقعات کے نتیجے میں کم از کم بھی 282 پاکستانی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ملک کے بہت سے حصوں میں شدید بارشیں اب تک جاری ہیں جبکہ دریاؤں میں طغیانی کے نتیجے میں کئی علاقے زیر آب آ چکے ہیں، بہت سی شاہراہوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور تقریباﹰ چھ ہزار مکانات بھی مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کی اس رپورٹ کے مطابق ان بارشوں اور ان کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال نے نہ صرف بہت سے علاقوں میں معمول کی عوامی زندگی کو متاثر کیا بلکہ اسی وجہ سے پاکستان کو اقتصادی حوالے سے بھی بےتحاشا نقصان ہوا۔
سب سے زیادہ بلوچستان متاثر ہوا
این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں جو 282 افراد ہلاک ہوئے، ان میں بہت سے بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ہوا۔ لیکن انہی حالات نے مشرقی صوبہ پنجاب اور جنوبی صوبہ سندھ میں بھی معمول کی سماجی اور کاروباری زندگی کو بہت نقصان پہنچایا۔
پاکستان کو اپنے ہاں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلابوں سے تقریباﹰ ہر سال ہی نمٹنا پڑتا ہے اور کئی شہری اور دیہی علاقے زیر آب آ جانے کی وجہ سے حکومتی منصوبہ بندی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
دوسری طرف پاکستان میں یہی بارشیں ملکی زرعی شعبے کی اچھی پیداوار اور ان ڈیموں کے دوبارہ بھر جانے کے لیے بھی بہت ضروری ہیں، جن میں شدید گرمی کے موسم میں پانی کی سطح بہت کم ہو جاتی ہے۔
م م / ک م (اے پی، ڈی پی اے)
ہر سال کی طرح پھر وہی آفت، پاکستان ایک بار پھر پانی پانی
پاکستان کے مختلف علاقے شدید باشوں کے بعد ایک بار پھر سیلاب کی زَد میں ہیں اور اب تک ملک بھر میں پانی کی طوفانی لہروں میں اپنی جانیں ہارنے والے انسانوں کی تعداد بڑھ کر بیالیس ہو گئی ہے۔
تصویر: R. Tabassum/AFP/Getty Images
’کس سے شکایت کریں‘
حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستانی صوبہٴ پنجاب میں اب تک کوئی 244 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ یہ تصویر پنجاب کے ضلع لیہ کی ہے، جہاں دیہاتی اپنا بچا کھچا سامان لے کر پانی میں سے گزرتے ہوئے کسی محفوظ مقام کی جانب جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. S. MIRZA
لاہور کی سڑکیں ندی نالے بن گئیں
شدید بارشوں کے بعد لاہور کے کئی وسطی علاقوں میں سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ 23 جون 2015ء کی اس تصویر میں تین لڑکیاں لاہور کی ایک زیرِ آب سڑک میں سے راستہ بناتے ہوئے گزر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
بے کراں پانی میں بے یار و مدد گار
دریاؤں میں طغیانی کے باعث ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ پانی کی تند و تیز لہریں کچے مکانات اور جھونپڑیوں کو اپنے ساتھ بہا کر لے گئی ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے سرکاری اداروں کی مدد اوّل تو پہنچے گی ہی نہیں اور پہنچی بھی تو بہت دیر سے پہنچے گی۔ ایسے میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہی اپنی جانیں اور اپنا مال اسباب بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. S. MIRZA
یہ بھی لاہور ہے
بارش کتنی ہی شدید ہو، زندگی کے معمولات تو چلتے ہی رہتے ہیں۔ یہ منظر کسی دور دراز کے دیہی علاقے کا نہیں ہے۔ یہ گدھا گاڑیاں پاکستان کے ترقی یافتہ شہروں میں شمار ہونے والے اور دوسرے بڑے شہر لاہور کی سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
طوفانی سیلابی لہریں عام سڑکوں پر
اس تصویر میں صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے عوام سیلاب زدہ علاقوں سے بچ کر نکلنے کی کوشش میں ہیں۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی طوفانی بارشوں کے بعد جو سیلاب آیا ہے، اُس سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک اسی شمال مغربی صوبے کا ضلع چترال ہے، جہاں تین لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ بدستور جاری بارشوں کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arbab
آسمان بھی دشمن، زمین بھی
مون سون کے موسم میں ہر سال پاکستان میں درجنوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ آسمان سے اتنا پانی برستا ہے کہ زمین برداشت نہیں کر سکتی۔ پانی کی لہریں ندی نالوں سے ہوتی ہوئی گھروں کے اندر تک پہنچ جاتی ہیں۔ یہ سیلابی لہریں کتنی ہی بڑی اور ہلاکت خیز آفت کیوں نہ ہوں، لوگ پانی میں سے ایسے گزرتے نظر آ رہے ہیں، جیسے یہ ایک معمول کی بات ہو، جو کہ ایک طرح سے ہے بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arbab
درجنوں پُل بہہ گئے
خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں تند و تیز طوفانی لہریں مکانات کے ساتھ ساتھ درجنوں پُل بھی اپنے ساتھ بہا کر لے گئی ہیں، جس کے بعد لاکھوں لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں۔ ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ ابھی بارشوں کا سلسلہ مزید کئی روز تک جاری رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H, K. Farooqi
اور پشاور بھی پانی پانی
پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی سڑکیں بھی اس بار شدید بارشوں کے بعد ندی نالوں کی شکل اختیار کر گئیں۔ ایک بس پانی کی لہروں کا مقابلہ کرتے ہوئے پشاور کی ایک سڑک گزر رہی ہے۔