پاکستان میں ورلڈ کپ کا جنون
13 فروری 2015اِس ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت سمیت چودہ ممالک کے صف اول کے دو سو دس کرکٹرز اگلے چوالیس دن تک جنوبی کرہ ارض پر ایڑی چوٹی کا پسینہ بہائیں گے۔ ان ایلیٹ کھلاڑیوں کا ہنر اور کمالات دیکھنے کے لیے ان کے کرورڑں پرستاروں نے بھی کمر کس لی ہے۔
پاکستان میں کرکٹ کا بخار ٹیم کی بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے خلاف فتوحات کے بعد زور پکڑ رہا ہے۔ کراچی، لاہور اور ملتان جیسے بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے قصبوں میں غیر روایتی ٹی وی سیٹس کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے کرکٹ کے جنونیوں کو بھولے بسرے پرانے ریڈیو ٹرانزسٹرز نکالنے پر بھی مجبور کر دیا ہے۔
نئے ٹی وی سیٹ خریدے جا رہے ہیں
لاہور میں الیکٹرانکس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہال روڈ کے ایک دوکاندار ناصرعلی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اس ورلڈ کپ کے موقع پر ایل سی ڈیز اور بڑی اسکرینوں کی مانگ زیادہ ہے اور ویسے بھی پاکستان میں زیادہ تر پرانی طرز کے ٹی وی بننے بند ہو چکے ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے تاریخ میں پہلی بار عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی ٹی وہ کوریج کے لیے ہائی ڈیفینیشن ﴿ایچ ڈی﴾ کا طریقہٴ کار اپنایا ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں کے امیر لوگ بھارتی ایچ ڈی چینلز پر کرکٹ میچ دیکھنے لیے غیرقانونی ڈیکوڈر دھڑا دھڑ خرید رہے ہیں جو لاہور اور کراچی کی مارکیٹوں میں با آسانی دستیاب ہیں۔
آئی سی سی نے حیران کن طور پر اس ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے کے دو سب سے اہم میچ ٹورنامنٹ کے پہلے دو دن ہی کرانے کا اعلان کیا ہے، جن میں پاک بھارت میچ بھی شامل ہے۔ یہ روایتی حریف اتوار کو ایڈیلیڈ اوول میں آمنے سامنے ہوں گے۔
نریندر مودی کا نواز شریف کو فون
پاک بھارت کرکٹ فیور نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی دونوں ممالک کی سیاسی قیادت کو قربت کا موقع فراہم کیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعے کی صبح پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس بات چیت میں کرکٹ کا رنگ غالب تھا۔ پاکستانی اور بھارتی حکمرانوں کے درمیان گزشتہ برس باہمی مذاکرات کی معطلی کے بعد سے یہ پہلا رسمی رابطہ تھا۔
ورلڈ کپ کی تاریخ میں بھارت کبھی جنوبی افریقہ سے نہیں جیت سکا۔ اسی طرح پاکستان بھارت کے خلاف نہیں جیت سکا ہے۔ تاہم پاکستانی کوچ وقار یونس اور کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ رواں برس وہ بھارت سے ہارنے کی یہ ریت ختم کر دیں گے۔
علی الصبح اٹھنا پڑے گا
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا معیاری وقت پاکستان سے بہت آگے ہے اور اس فرق کی وجہ سے پاکستان میں اکثر شائقین کرکٹ کو اپنی دیر سے اٹھنے کی عادت بھی بدلنا پڑے گی۔ عالمی کپ کا افتتاحی میچ کرائسٹ چرچ میں میزبان نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے درمیان ہو رہا ہے، جو پاکستانی وقت کے مطابق علی الصبح تین بجے شروع ہوگا جبکہ آسٹریلیا میں ہونیوالے ڈے نائٹ میچز پاکستان میں صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوا کریں گے۔
جوہر ٹاون لاہور کے ایک رہائشی ارتضیٰ ملک کا کہنا ہے کہ اُسے بچپن سے ہی دیر سے سو کر اٹھنے کی عادت ہے لیکن اب ورلڈ کپ کی خاطر نیند کی بھی قربانی دینا پڑے گی۔ ارتضیٰ ملک کے مطابق انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ کئی میچز دیکھنے کے لیے اجتماعی ناشتے کا بھی بندوبست کیا ہے۔
ٹی وی میڈیا کو بھی کرکٹ کا بخار
پاکستان میں برقی میڈیا بھی ان دنوں کرکٹ کے نشے میں مبتلا ہے۔ ریاستی ٹی وی چینل پی ٹی وی اسپورٹس نے جہاں میچز براہ راست دکھانے کے انتظامات کیے ہیں، وہیں اپنے ورلڈ کپ اسٹوڈیو شو میں ماہرانہ رائے کے لیے پہلی بار تین غیرملکی نامورکرکٹرز جونٹی روڈز، ہرشل گبز اور ڈیمین مارٹن کو بھی پاکستان بلایا ہے، جو اگلے سات ہفتے اسلام آباد میں گزاریں گے۔
نجی چینل جیو نیوز پاکستان اور بھارت کے میچ کی مناسبت سے کرکٹ شو ’ٹاکرا‘ کے نام سے نشر کر رہا ہے، جس میں سچن تندولکر اور وسیم اکرم سمیت دونوں ملکوں کے سابق کھلاڑی رنگا رنگ تبصرے کر رہے ہیں۔ انیس سو بانوے میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ہی سرزمین پر پاکستان کو اکلوتا ورلڈ کپ جتوانے والے کپتان عمران خان کی بطور مبصر خدمات ایک نئے نیوز ٹی وی چینل ’نائنٹی ٹُو نیوز‘ نے حاصل کی ہیں۔
فیورٹ کون؟
اس ورلڈ کپ میں میزبان آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کو بھی فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ تینوں ٹیموں میں مچل جونسن، اسٹارک، ٹم ساوتھی اور ڈیل اسٹین جیسے خونخوار فاسٹ باؤلرز بھی شامل ہیں۔ ہوم گراؤنڈ کے ساتھ ساتھ مایہ ناز آل راؤنڈرز شین واٹسن، مچل مارش اور جیمز میکسول کا فارم میں ہونا آسٹریلیا کو پانچویں بار چیمپئن بنوا سکتا ہے۔
دو بار کی چیمپئن بھارت کی بیٹنگ کوہلی، روہت شرما اور دھونی کی موجودگی میں اپنے جوبن پر ہے مگر اس کی کمزور باؤلنگ اعزاز کے دفاع میں سب سے بڑی رکاوٹ نظر آ رہی ہے۔
پاکستان کو کرکٹ پنڈت ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار فیورٹ کی صف میں شامل کرنے پر آمادہ نہیں لیکن پھر بھی کپتان مصباح الحق کی بیٹنگ اور طویل قامت محمد عرفان کی فاسٹ باؤلنگ کو آسٹریلیا کی باؤنسی پچز پر نظر انداز مشکل ہو گا۔