احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے سے پاکستان کے سیاسی و عوامی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے لیکن ملک کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ اس طرح کی کوئی ویڈیو لیک ہوئی ہو۔
اشتہار
ملکی تاریخ میں اس سے پہلے بھی آڈیو اور ویڈیو لیک ہوتی رہی ہیں۔ نواز شریف کے دوسرے دورے حکومت میں احتساب کرنے والے ادارے کے سربراہ سینیٹر سیف الرحمان کی وہ آڈیو کافی مشہور ہوئی جس میں احتساب عدالت کے جج مسلم لیگ ن کے رہنما سیف الرحمان سے مشورہ مانگ رہے ہیں کہ وہ بے نظیر اور زرداری کو کتنی سزا دیں؟
آڈیو میں سیف الرحمان ملک محمد قیوم سے، جو اس وقت لاہور ہائی کورٹ کے جج تھے، سے ناراضی سے کہتے ہیں کہ مجھے تم سے لڑائی کرنی ہے، جس کے جواب میں ملک قیوم کہتے ہیں کہ آج آپ کے سارے گلے دور ہو جائیں اور نواز شریف بھی خوش ہو جائیں گے۔ سیف الرحمان ضد کرتے ہیں کہ فیصلہ آج ہی کیا جائے لیکن ملک قیوم تھوڑا انتظار کا کہتے ہیں۔ جب سیف الرحمان بہت زیادہ زور دیتے ہیں تو ملک قیوم کل فیصلہ کرنے کا کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پھر وہ دونوں (بے نظیر اور زرداری) نواز شریف سے معافی بھی مانگ لیں گے۔
سیف الرحمان کہتے ہیں کہ ملک قیوم سو فیصد کنفرم کریں کہ فیصلہ ہو جائے گا۔ جس کے جواب میں ملک قیوم کہتے ہیں کہ انہیں ننانوے فیصد یقین ہے کہ فیصلہ ہو جائے گا۔ سیف الرحمان کہتے ہیں جو ایک پرسنٹ کے بات آپ کر رہے ہیں، اس کو بھی یقینی بنائیں۔ پھر ملک قیوم پوچھتے ہیں کہ سزا کتنی دینی ہے۔ سیف الرحمان سات برس کی سزا دینے کی ضد کرتے ہیں اور ملک قیوم پانچ برس کی ضد پر اڑے رہتے ہیں۔ سیف الرحمان کہتے ہیں کہ وہ نواز شریف سے پوچھ کر بتائیں گے کہ کتنی سزا دینی ہے۔ ملک قیوم ان پر واضح کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ سزا سات برس کی ہے اور کم سے کم پانچ برس کی لیکن سب سے زیادہ والی سزا کوئی نہیں دیتا۔
اس آڈیو لیک نے اس وقت کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی تھی اور اس کی وجہ سے آصف علی زرداری پر جھوٹے مقدمات بنانے کا تاثر بھی قائم ہوا تھا۔
جاسوسی کے ہنگامہ خیز واقعات
جاسوس خفیہ معلومات تک رسائی کے لیے بڑے عجیب و غریب طریقے اختیار کرتے ہیں اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔ دنیا میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز پر ایک نظر۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
پُر کشش جاسوسہ
ہالینڈ کی نوجوان خاتون ماتا ہری نے 1910ء کے عشرے میں پیرس میں ’برہنہ رقاصہ‘ کے طور پر کیریئر بنایا۔ ماتا ہری کی رسائی فرانسیسی معاشرے کی مقتدر شخصیات تک بھی تھی اور اس کے فوجی افسروں اور سایستدانوں کے ساتھ ’تعلقات‘ تھے۔ اسی بناء پر جرمن خفیہ ادارے نے اسے جاسوسہ بنایا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد فرانسیسی خفیہ ادارے نے بھی اسے اپنے لیے بطور جاسوسہ بھرتی کرنے کی کوشش کی۔ یہ پیشکش قبول کرنے پر وہ پکڑی گئی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images/Fine Art Images
روزن برگ فیملی اور بم
1950ء کے عشرے کے اوائل میں جولیس اور ایتھل روزن برگ کیس نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس جوڑے پر امریکا کے ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات ماسکو کے حوالے کرنے کا الزام تھا۔ کچھ حلقوں نے اس جوڑے کے لیے سزائے موت کو دیگر کے لیے ایک ضروری مثال قرار دیا۔ دیگر کے خیال میں یہ کمیونسٹوں سے مبالغہ آمیز خوف کی مثال تھی۔ عالمی تنقید کے باوجود روزن برگ جوڑے کو 1953ء میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa
چانسلر آفس میں جاسوسی
جرمنی میں ستّر کے عشرے میں جاسوسی کا ایک اسکینڈل بڑھتے بڑھتے ایک سیاسی بحران کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ تب وفاقی جرمن چانسلر ولی برانٹ کے مشیر گنٹر گیوم (درمیان میں) نے بطور ایک جاسوس چانسلر آفس سے خفیہ دستاویزات کمیونسٹ مشرقی جرمنی کی خفیہ سروس شٹازی کے حوالے کیں۔ اس بات نے رائے عامہ کو ہلا کر رکھ دیا کہ کوئی مشرقی جرمن جاسوس سیاسی طاقت کے مرکز تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ برانٹ کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Images/E. Reichert
’کیمبرج فائیو‘
سابقہ طالب علم اینتھنی بلنٹ 1979ء میں برطانیہ کی تاریخ میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز میں سے ایک کا باعث بنا۔ اُس کے اعترافِ جرم سے پتہ چلا کہ پانچ جاسوسوں کا ایک گروپ، جس کی رسائی اعلٰی حکومتی حلقوں تک تھی، دوسری عالمی جنگ کے زمانے سے خفیہ ادارے کے جی بی کے لیے سرگرم تھا۔ تب چار ارکان کا تو پتہ چل گیا تھا لیکن ’پانچواں آدمی‘ آج تک صیغہٴ راز میں ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
خفیہ سروس سے کَیٹ واک تک
جب 2010ء میں امریکی ادارے ایف بی آئی نے اَینا چیپ مین کو روسی جاسوسوں کے ایک گروپ کی رکن کے طور پر گرفتار کیا تو اُسے امریکا میں اوّل درجے کی جاسوسہ قرار دیا گیا۔ قیدیوں کے ایک تبادلے کے بعد اَینا نے روس میں فیشن ماڈل اور ٹی وی اَینکر کی حیثیت سے ایک نئے کیریئر کا آغاز کیا۔ ایک محبِ وطن شہری کے طور پر اُس کی تصویر مردوں کے جریدے ’میکسم‘ کے روسی ایڈیشن کے سرورق پر شائع کی گئی۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Shipenkov
مسٹر اور مسز اَنشلاگ
ہائیڈرون اَنشلاگ ایک خاتونِ خانہ کے روپ میں ہر منگل کو جرمن صوبے ہَیسے کے شہر ماربُرگ میں اپنے شارٹ ویو آلے کے سامنے بیٹھی ماسکو میں واقع خفیہ سروس کے مرکزی دفتر سے احکامات لیتی تھی اور یہ سلسلہ عشروں تک چلتا رہا۔ آسٹریا کے شہریوں کے روپ میں ان دونوں میاں بیوی نے یورپی یونین اور نیٹو کی سینکڑوں دستاویزات روس کے حوالے کیں۔ 2013ء میں دونوں کو جاسوسی کے الزام میں سزا ہو گئی۔
تصویر: Getty Images
شٹراؤس جاسوس؟
جرمن سیاسی جماعت CSU یعنی کرسچین سوشل یونین کے سیاستدان فرانز جوزیف شٹراؤس اپنی وفات کے عشروں بعد بھی شہ سرخیوں کا موضوع بنتے رہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ غالباً وہ موجودہ سی آئی اے کی پیش رو امریکی فوجی خفیہ سروس او ایس ایس کے لیے کام کرتے رہے تھے۔ اس ضمن میں سیاسی تربیت کے وفاقی جرمن مرکز کی تحقیقات شٹراؤس کے ایک سو ویں یومِ پیدائش پر شائع کی گئیں۔ ان تحقیقات کے نتائج آج تک متنازعہ ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
آج کے دور میں جاسوسی
سرد جنگ کے دور میں حکومتیں ڈبل ایجنٹوں سے خوفزدہ رہا کرتی تھیں، آج کے دور میں اُنہیں بات چیت سننے کے لیے خفیہ طور پر نصب کیے گئے آلات سے ڈر لگتا ہے۔ 2013ء کے موسمِ گرما میں امریکی ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن کے انٹرویو اور امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کی 1.7 ملین دستاویزات سے پتہ چلا کہ کیسے امریکا چند ایک دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر عالمگیر مواصلاتی نیٹ ورکس اور کروڑوں صارفین کے ڈیٹا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
8 تصاویر1 | 8
نواز شریف کے ہی دوسرے دورے حکومت میں جنگ گروپ اور نواز حکومت میں تعلقات خراب ہوئے۔ جنگ گروپ نواز شریف کے شریعت بل کی مخالفت کر رہا تھا جب کہ کراچی کی صورتِ حال پر بھی اخبار کی پالیسی حکومت پر تنقید کرنے کی تھی۔ جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان نے کراچی پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں وہ آڈیو چلائی تھی، جس میں سینیٹر سیف الرحمان ان کوحکومت کی حمایت کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں اور دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر جنگ گروپ نے ایسا نہیں کیا تو (سیف الرحمان) کو دوائی دینی آتی ہے۔
اکیس نومبر دو ہزار سات کو ایک صحافی ملک محمد قیوم سے انٹرویو لینے گیا اور اس دوران کسی اجنبی بندے کی کال ملک قیوم کے پاس آئی۔ ملک قیوم اس وقت مشرف کے اٹارنی جنرل تھے اور اس کال میں انہوں نے مبینہ طور پر آنے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے بات چیت کی۔ یہ انٹرویو بے نظیر بھٹو کی ہلاکت سے پانچ ہفتے پہلے ہوا اور الیکشن کیمشن انتخابات کے شیڈول کا اعلان بھی کر چکا تھا۔ اس آڈیوکو ہیومن رائٹس واچ نے اٹھارہ فروری دو ہزار آٹھ کو جاری کیا۔ ملک قیوم نے اس کو جعلی قرار دیا۔
ڈرون طياروں کے خلاف فرانسيسی فوج کا نيا ہتھيار عقاب
ڈرونز کے ذريعے کی جانے والی جاسوسی اور فضائی حملوں سے بچنے کے ليے فرانسيسی فوج نے ايک انوکھا طريقہ اختيار کيا ہے۔ عقابوں کو ايسی خصوصی تربيت دی جا رہی ہے کہ وہ ممکنہ خطرات کو فضا ہی ميں نشانہ بنا سکيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
تاريخی ناول کے کردار
سن 2016 کے وسط سے ڈارتانياں نامی يہ عقاب فضا ميں ممکنہ خطرات سے نمٹنے اور انہيں ناکارہ بنانے کی تربيت حاصل کر رہا ہے۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر ڈارتانياں کے علاوہ ايتھوس، پارتھوس اور ارامس کو بھی اسی کام کے ليے تربيت فراہم کی گئی ہے۔ ان تمام عقابوں کو اليگزاندرے دوماس کے تاريخی ناول ’دا تھری مسکٹيئرز‘ کے کرداروں کے نام ديے گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
عقابوں کی تربيت کے خصوصی مراکز
موں دے مارساں ايئر بيس بوردو سے قريب اسّی ميل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس اڈے کا شمار فرانس کے ان پانچ اڈوں ميں ہوتا ہے، جہاں عقابوں کو تربيت دی جاتی ہے۔ عموماً يہ عقاب رن وے سے دوسرے پرندوں کو دور رکھنے کے ليے استعمال کيے جاتے رہے ہيں تاہم جنوری 2015 ميں دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے فرانسيسی حکام چوکنا ہيں۔ نتيجتاً ان عقابوں کو مشکوک ڈرونز يا ممکنہ فضائی خطرات کے مقابلے کے ليے تعينات کيا گيا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
ابتدا سے انجام تک صرف بيس سيکنڈ ميں مشن مکمل
شکار کا تعاقب شروع کرنے کے صرف بيس ہی سيکنڈ بعد ڈرون عقاب کے شکنجوں ميں تھا۔ ڈارتانياں ڈرون کو اپنے پنجوں ميں جکڑ کر زمين پر لايا اور پھر شاہانہ انداز ميں اپنے پر پھيلا کر اس پر کھڑا ہو گيا۔ در اصل ڈرون طياروں کو پکڑنے کے ليے عقاب کو تربيت دينے کا خيال سب سے پہلے ہالينڈ کی پوليس کو آيا تھا۔ وہاں سن 2015 کے اواخر سے عقاب يہ کام سر انجام دے رہے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
جيت کا جشن
عقاب اسّی کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے کی صلاحيت رکھتے ہيں۔ ڈرون کو فضا ہی ميں پکڑنے اور زمين تک لانے کے بعد چاروں مسکٹيئرز کو اُسی ڈرون کے اوپر کھانا ديا گيا۔ در اصل ان عقابوں کو يہ تربيت اس وقت سے دی جا رہی ہے جب وہ صرف تين ماہ کے تھے۔ انہيں خوراک کے بدلے ڈرون پکڑنے کی ترغيب دی جاتی ہے۔ اب جيسے ہی وہ کسی ڈرون يا اڑنے والی شے کی آواز سنتے ہيں، ان کی شکاری حِس جاگ اٹھتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
فرانس نے گولڈن ايگل کا انتخاب کيوں کيا؟
کسی مشکوک ڈرون کو روکنے کے ليے پرندوں کا استعمال فرانسيسی فوج نے ہالينڈ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گزشتہ برس شروع کيا۔ فرانس نے اس کام کے ليے گولڈن ايگل کا انتخاب کيا۔ اپنی ٹيڑھی چونچوں کے ساتھ يہ عقاب پيدائشی طور پر شکاری حِس کے حامل ہوتے ہيں۔ اڑتے وقت ان کے پروں کی چوڑائی 2.2 ميٹر تک بھی ہو سکتی ہے۔ گولڈن ايگل کی نظر بھی کافی تيز ہوتی ہے اور يہ دو کلوميٹر کے دوری پر بھی اپنے شکار کو ديکھ سکتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
خوگوش اور گلہريوں کے بجائے ڈرون پسنديدہ شکار
گولڈن ايگل کے پنجے بھی کافی طاقتور ہوتے ہيں۔ ايک اور اہم بات يہ ہے کہ ان کے پنجوں پر بھی پر ہوتے ہيں جن کی مدد سے وہ مختلف اقسام کے زمين پر چلنے والے جانوروں کو شکار بنا سکتے ہيں۔ يہ عقاب عموماً خرگوش اور گلہريوں کا شکار کرتے ہيں۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر البتہ وہ ڈرون پکڑنے کو ترجيح ديتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
تحفظ کا خصوصی انتظام
فرانسيسی فوج اپنے ان خصوصی عقابوں کے تحفظ کا بھی خيال رکھتی ہے۔ ان کے پنجوں کو رگڑ، سخت سطحوں اور دھماکوں سے بچانے کے ليے چمڑے اور سنتھيٹک فائبر نامی کافی مضبوط مادے کے دستانے نما کپڑے بنائے جاتے ہيں۔ يہ خيال بھی رکھا جاتا ہے کہ پرندوں کو اتنے بڑے ڈرونز کے پيچھے نہ بھيجا جائے، جو ان کے ليے خطرہ بن سکتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
7 تصاویر1 | 7
دو ہزار چودہ کے دھرنے کے دوران پی ٹی آئی رہنما عارف علوی اور پارٹی چیئرمین عمران خان کے درمیان ہونے والی ایک فون کال کی آڈیو آئی، جس میں عارف علوی یہ کہتے ہوئے سنائی دیے کہ وہ الطاف حسین کی کال کا رات دو ڈھائی بجے تک انتظار کرتے رہے لیکن انہوں نے کال نہیں کی۔ عمران خان انہیں پھر کال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اسی آڈیو میں عارف علوی عمران خان کو بتاتے ہیں کہ پی ٹی وی میں دھرنے کے احتجاجیوں کے داخلے کے بعد نشریات بھی بند ہو گئی ہیں۔ عمران خان اس بات کو سراہتے ہیں اور انگریزی میں کہتے ہیں کہ ہمیں نواز کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرنا ہے۔ عمران کو کہتے ہوئے سنا جا سکتے کہ بصورت دیگر نواز استعفیٰ نہیں دے گا۔ ''کل یہ (نواز شریف) مشترکہ اجلاس کرنا چاہتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ یہ اس سے پہلے استعفیٰ دے۔‘‘ پی ٹی آئی نے پہلے اس آڈیو کو جعلی کہہ کر مسترد کیا اور بعد میں کہا کہ کسی کے فون ٹیپ کرنا اچھی بات نہیں اور یہ غیر قانونی ہے۔ ایم کیو ایم کے سابق رکن اسمبلی علی رضا عابدی نے بھی اس طرح کی گفتگو سے متعلق کئی انکشافات اپنی ٹوئیٹس میں کئے تھے۔ جو دو اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو سوشل میڈیا پر منظرِ عام پر آئیں۔ عابدی نے اس میں شکوہ کیا تھا کہ کیونکہ ایم کیو ایم نے دھرنے کا ساتھ نہیں دیا۔ اس لئے ایم کیو ایم کو بعد میں سزا دی گئی۔
پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے درمیان سرد جنگ کچھ برسوں قبل چل رہی تھی۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ایم کیو ایم کی طرف سے ایک وڈیو اپ لوڈ کی گئی، جس میں عمران خان کچھ ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے ہیں اور پاکستانی جنرلوں کے لئے انتہائی نا زیبا زبان استعمال کر رہے ہیں۔ نواز شریف کے گزشتہ دور حکومت میں پنجاب کے وزیرِ تعلم رانا مشہود کی وڈیو چینل پر چلائی گئی جس میں وہ مبینہ طور پر رشوت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس معاملے کی بھی بہت زیادہ انکوائری نہیں ہوئی۔
حالیہ ہفتوں میں نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی بھی ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی، جس میں وہ ایک خاتون سے 'غیر اخلاقی‘ گفتگو کر رہے ہیں۔
اس طرح کی ویڈیو اور آڈیو لیکس صرف سیاست دانوں کی ہی نہیں آئیں بلکہ صحافیوں اور شوبز کی کچھ شخصیات کی بھی ایسی ہی لیکس منظرِ عام پر آئیں۔
معروف اینکر عامر لیاقت حسین کی لیکڈ وڈیو نے بہت دھوم مچائی، جس میں وہ ایک مذہبی پروگرام کی ریکاڈنگ کے دوارن فحش گالیا ں دے رہے ہیں۔ معروف صحافی حسن نثار کی بھی ویڈیو کچھ عرصے پہلے سامنے آئی جس میں وہ مبینہ طور پر اپنی ایک ساتھی خاتون اینکر کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کر رہے ہیں۔
مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے بھی ویڈیو لیکس کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کی۔ جیسا کہ پی ٹی ایم کے حمایتیوں نے حالیہ مہینوں میں کئی ویڈیوز اپ لوڈ کیں، جن میں پاکستانی فوج اور طالبان جنگجووں کے درمیان تعلق کو ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔
صحافی مہر بخاری اور مبشر لقمان کی بھی کچھ عرصے پہلے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں وہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو انٹرویو کے سوالات اور طریقہ کار سے آگاہ کر رہے ہیں۔