پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانی کے بعد ملک میں اس ایپ کے استعمال کی دوبارہ اجازت دے دی ہے۔ پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی اسی مہینے لگائی گئی تھی۔
اشتہار
ملکی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی اے کی طرف سے پیر انیس اکتوبر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گہا کہ اس بہت مقبول چینی ایپ پر رواں ماہ کے اوائل میں پابندی کئی سماجی حلقوں کی طرف سے ان شکایات کے بعد لگائی گئی تھی کہ اس ایپ کے بہت سے صارفین اسے فحاشی اور غیر اخلاقی مواد پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
پی ٹی اے نے اپنے بیان میں کہا، ''اس چینی ایپ کی انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان میں اس ایپ کے اپنی ویڈیوز کے ذریعے فحاشی پھیلانے کی بار بار کوشش کرنے والے اور غیر اخلاقی حرکات کے مرتکب صارفین کے اکاؤنٹ بند کر دیے جائیں گے اور اس ایپ کے ذریعے شیئر کیے جانے والے آن لائن مواد کو ملکی قوانین کے مطابق اعتدال پسندانہ بنایا جائے گا۔‘‘
مستقل پابندی کی وارننگ
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اپنے آج جاری کردہ بیان میں یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ اگر ٹک ٹاک کی انتظامیہ اپنی یقین دہانی کے مطابق پاکستان میں اس ایپ کے مندرجات کو اعتدال پسندانہ اور غیر فحش بنانے میں ناکام رہی، تو اس ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو ملک میں مستقل طور پر ممنوع قرار دے دیا جائے گا۔
ٹک ٹاک پر پابندی اظہار رائے پر پابندی ہے، نگہت داد
03:35
اس اعلان کے بعد ٹک ٹاک نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ کمپنی انتظامیہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کے لیے زیادہ مؤثر ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی اور اس کے صارفین کی طرف سے ویڈیو شیئرنگ مستقبل میں ملکی قوانین اور ان کے تقاضوں سے متصادم نہیں ہو گی۔ ٹک ٹاک انتظامیہ نے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ فحاشی اور غیر اخلاقی آن لائن مواد سے متعلق وہ کیا معیارات ہیں، جن کی پاکستان میں پاسداری کا اس چینی ادارے نے وعدہ کیا ہے۔
پاکستان میں اس ایپ پر اسی مہینے لگائی جانے والی پابندی کے حوالے سے ملکی وزیر اعظم عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا سے متعلقہ امورکے مشیر ارسلان خالد نے کچھ عرصہ قبل اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ بہت سے پاکستانی والدین کے لیے یہ بات بڑی تشویش کا باعث تھی کہ ٹک ٹاک پر شیئر کی جانے والی بہت سی ویڈیوز میں نوجوان لڑکیوں کا استحصال کیے جانے کے علاوہ ان کی ویڈیوز کو جنسی رنگ دے کر بھی پیش کیا جا رہا تھا۔
پاکستان کے زیادہ تر قدامت پسند معاشرے میں حکام کی طرف سے ماضی میں لائیو ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم بیگو لائیو اور آن لائن ڈیٹنگ ایپ ٹنڈر پر بھی پابندی لگائی جا چکی ہے۔
م م / ک م (ڈی پی اے)
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔