پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی لگائی جائے، پشاور ہائی کورٹ
11 مارچ 2021
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت میں پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو حکم دیا ہے کہ ویڈیو شیئرنگ سوشل میڈیا ایپلیکیشن ٹک ٹاک پر ملک بھر میں پابندی لگا دی جائے۔
اشتہار
پشاور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات آج جمعرات گیارہ مارچ کو ٹک ٹاک سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان ٹیلی مواصلاتی اتھارٹی کی نمائندگی کرنے والے وکیل کی طرف سے بتائی گئی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک نجی شکایت میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کے ذریعے پاکستانی معاشرے میں فحش اور اخلاقی طور پر نامناسب مواد پھیلایا جا رہا ہے۔
اس مقدمے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی نمائندگی کرنے والے ماہر قانون جہاں زیب محسود نے روئٹرز کو بتایا کہ عدالت نے کہہ دیا ہے کہ وہ حکومت کو ہدایت کر رہی ہے کہ اس ویڈیو شیئرنگ ایپ پر پاکستان میں پابندی لگا دی جائے۔
دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح ٹک ٹاک پاکستان میں بھی سوشل میڈیا صارفین میں انتہائی مقبول ایپ ہے۔ لیکن اس ایپ کے خلاف عدالت عالیہ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کے ذریعے ملک میں 'فحاشی‘ پھیل رہی ہے۔
اس درخواست پر اپنے فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے حکومت کو حکم دیا کہ ملک میں ٹک ٹاک کا استعمال ممنوع قرار دے دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا، ''ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں، وہ پاکستانی معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ ٹک ٹاک ایپ نوجوانوں کو سب سے زیادہ متاثر کر رہی ہے اور اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے بارے میں ملنے والی رپورٹیں افسوس ناک ہیں۔‘‘
چیف جسٹس قیصر رشید خان کی طرف سے دیے جانے والے حکم کے وقت پی ٹی اے کے ڈائریکٹر کامران گنڈاپور بھی عدالت میں موجود تھے۔
ٹک ٹاک پر پابندی اظہار رائے پر پابندی ہے، نگہت داد
03:35
ماضی میں بھی پابندی لگائی گئی
ٹک ٹاک پلیٹ فارم کی مالک ایک چینی کمپنی ہے اور اس ایپ کے پاکستان میں استعمال پر پی ٹی اے کی طرف سے گزشتہ برس اکتوبر میں بھی پابندی لگائی گئی تھی۔ تب اس پابندی کی وجہ ٹک ٹاک کو کی جانے والے وہ متعدد تنبیہات بنی تھیں، جن کا سبب 'غیر اخلاقی مواد‘ بتایا گیا تھا مگر جن کا پی ٹی اے کے مطابق کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔
بعد ازاں تاہم پاکستانی ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز نے یہ پابندی اس شرط پر ختم کر دی تھی کہ ٹک ٹاک کی طرف سے پاکستانی قوانین کا احترام کیا جائے گا اور یہ ایپ اپنے صارفین کو یہ پلیٹ فارم کسی بھی طرح کے فحش یا غیر اخلاقی مواد کے پھیلاؤ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
پاکستان میں ٹک ٹاک کا کوئی دفتر نہیں ہے اور اس کمپنی کے صدر دفاتر سنگاپور میں ہیں جبکہ اس کے کاروبار کو دبئی سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
م م / ک م (روئٹرز)
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔