پاکستان میں پانچ کروڑ سے زائد بچوں کے لیے حفاظتی ویکیسن مہم
17 نومبر 2025
پاکستان نے آج سترہ نومبر بروز پیر سے مختلف موزی امراض کی روک تھام کے لیے دو ہفتے پر مشتمل ملک گیر ویکسین مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے مطابق اس مہم کا ہدف 5 کروڑ 70 لاکھ سے زائد بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچا ؤ کی ویکسین دینا ہے۔
29 نومبر تک جاری رہنے والی اس مہم میں 3 کروڑ 45 لاکھ بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے ٹیکے جبکہ دو کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ بیان میں بتایا گیا کہ اس مہم سے قبل عالمی ادارۂ صحت نے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز کی تربیت کی تھی، جو ویکسینیشن ٹیموں کے ساتھ کام کریں گے۔
خسرہ عموماً تیز بخار سے شروع ہوتا ہے اور چہرے سے گردن تک پھیلنے والے دانوں کے ذریعے نمایاں ہوتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر بچے اس بیماری سے صحتیاب ہو جاتے ہیں، لیکن ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ بیماری اب بھی کم عمر بچوں میں اموات کی بڑی وجہ ہے۔
گزشتہ تین برس میں پاکستان میں خسرہ کے ایک لاکھ 31 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جو اس مہم کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
پاکستان میں پولیو کے خلاف مہمات باقاعدگی سے جاری رہتی ہیں۔ حالانکہ ویکسینیشن ٹیموں اور ان کی محافظ پولیس اہلکاروں پر شدت پسندوں کے حملے بھی ہوتے رہے ہیں۔ تاہم خسرہ اور روبیلا کے خلاف مہمات عام طور پر ہر دو سے تین برس بعد چلتی ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا ہمسایہ افغانستان بدستور وہ واحد دو ممالک ہیں ، جہاں پولیو کا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے 30 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جو بچوں میں اس معذور کر دینے والی بیماری کے خاتمے کی کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہیں۔
پاکستان میں شدت پسند گروہ غلط طور پر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ویکسینیشن مہمات مغرب کی جانب سے بچوں کو بانجھ بنانے کی سازش ہیں۔ 1990 کی دہائی سے اب تک پولیو ورکرز اور ان کی سکیورٹی پر مامور 200 سے زائد پولیس اہلکار حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ