1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پانچ کروڑ سے زائد بچوں کے لیے حفاظتی ویکیسن مہم

17 نومبر 2025

حکام کے مطابق دو ہفتوں پر مشتمل اس مہم کا ہدف کروڑوں بچوں کو مختلف خطرناک بیماریوں سے تحفظ کے لیے ویکسین مہیا کرنا ہے۔ پاکستان میں رواں برس جنوری سے اب تک پولیو وائرس کے تیس کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

29 نومبر تک جاری رہنے والی اس مہم میں 3 کروڑ 45 لاکھ بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے ٹیکے جبکہ دو کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے
29 نومبر تک جاری رہنے والی اس مہم میں 3 کروڑ 45 لاکھ بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے ٹیکے جبکہ دو کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گےتصویر: picture-alliance/dpa/S. Akber

پاکستان نے آج سترہ نومبر بروز پیر سے مختلف موزی امراض کی روک تھام کے لیے دو ہفتے پر مشتمل ملک گیر  ویکسین مہم کا آغاز کر دیا ہے۔  نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے مطابق اس مہم کا ہدف 5 کروڑ 70 لاکھ سے زائد بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچا ؤ کی ویکسین دینا ہے۔

29 نومبر تک جاری رہنے والی اس مہم میں 3 کروڑ 45 لاکھ بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے ٹیکے جبکہ دو کروڑ 33 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ بیان میں بتایا گیا کہ اس مہم سے قبل عالمی ادارۂ صحت نے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز کی تربیت کی تھی، جو ویکسینیشن ٹیموں کے ساتھ کام کریں گے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا ہمسایہ افغانستان بدستور وہ واحد دو ممالک ہیں ، جہاں پولیو کا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکاتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

خسرہ عموماً تیز بخار سے شروع ہوتا ہے اور چہرے سے گردن تک پھیلنے والے دانوں کے ذریعے نمایاں ہوتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر بچے اس بیماری سے صحتیاب ہو جاتے ہیں، لیکن ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ بیماری اب بھی کم عمر بچوں میں اموات کی بڑی وجہ ہے۔

گزشتہ تین برس میں پاکستان میں خسرہ کے ایک لاکھ 31 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جو اس مہم کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔

پاکستان میں پولیو کے خلاف مہمات باقاعدگی سے جاری رہتی ہیں۔ حالانکہ ویکسینیشن ٹیموں اور ان کی محافظ پولیس اہلکاروں پر شدت پسندوں کے حملے بھی ہوتے رہے ہیں۔ تاہم خسرہ اور روبیلا کے خلاف مہمات عام طور پر ہر دو سے تین برس بعد چلتی ہیں۔

پاکستان میں ویکسینیشن ٹیمیوں کو دشوار گزار راستوں کے علاوہ جان کے خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے تصویر: Babrak Karmal Jamali

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا ہمسایہ افغانستان بدستور وہ واحد دو ممالک ہیں ، جہاں پولیو کا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے 30 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جو بچوں میں اس معذور کر دینے والی بیماری کے خاتمے کی کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہیں۔

پاکستان میں شدت پسند گروہ غلط طور پر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ویکسینیشن مہمات مغرب کی جانب سے بچوں کو بانجھ بنانے کی سازش ہیں۔ 1990 کی دہائی سے اب تک پولیو ورکرز اور ان کی سکیورٹی پر مامور 200 سے زائد پولیس اہلکار حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

پاکستان پولیو سے نجات کیوں نہیں حاصل کر سکا؟

03:57

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں