پاکستان میں پانی کا مسئلہ، خشک جھیل اور جرمن سفیر کی پریشانی
بینش جاوید
27 جون 2018
پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر کئی ہزار مرتبہ شیئر کی جاچکی ہے۔ اس تصویر میں وہ اسلام آباد کی ’خشک‘ راول جھیل میں موجود ہیں۔
اشتہار
اس تصویر کے ساتھ جرمن سفیر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں لکھا،’’سارا پانی کہاں گیا؟ میں نے اسلام آباد میں راول جھیل کا دورہ کیا تاکہ پانی کی قلت کے حالات دیکھ سکوں۔ حیران کن منظر! ایک حصہ جھیل کم اور صحرا زیادہ لگ رہا تھا.. امید ہے کہ مون سون موسم جلد بارشیں لائے گا جس کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
مارٹن کوبلر کی اس ٹویٹ پر انہیں پاکستانی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے سینکڑوں جوابات موصول ہوئے۔ ٹوئٹر صارف روبینی نے لکھا،’’ جرمن سفیر آپ اپنے ملک کے ماہرین کو پاکستان مدعو کیجیے تاکہ وہ پاکستان میں پانی کے بحران کو کم کرنے میں مدد فراہم کر سکیں۔‘‘
عمر شیخ نے مارٹن کوبلر کو ان کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا،’’ ہمیں مارٹن کوبلر کو پاکستان کا سفیر بنا دینا چاہیے۔‘‘ کوبلر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں انگریزی اور اردو زبان میں ٹویٹ کرتے ہیں۔ وہ اکثر عوامی مقامات پر بھی چلے جاتے ہیں اور پاکستانی عوام سے براہ راست ٹوئٹر کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔
عماد اکرم شیخ نے جرمن سفیر کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا،’’مسٹر کوبلر پاکستان میں پانی کے بحران کو منظر عام پر لانے کا بہت شکریہ، ہمیں آپ جیسے لوگوں کی ضرورت ہے جو اس مسئلے کو اجاگر کرنے اور اس کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔‘‘
ٹوئٹر صارف تنویر عارف نے لکھا،’’ پاکستان میں پانی کو ذخیرہ کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے، ہمیں زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہے،پاکستان کے کافی علاقوں میں سیم اور تھور کا بھی مسئلہ ہے۔‘‘
احمد ایوب نے لکھا،’’ بدقسمتی سے ہم پاکستانی عوام میں جنگلات اور درختوں کے حوالے سے آگاہی پیدا نہیں کر پائے۔ ہمارے سیاسی رہنماؤں نےڈیمز کی تعمیرمیں بھی دلچسپی نہیں لی۔‘‘
مارٹن کوبلر نے کچھ عرصہ قبل ایک ٹویٹ میں اپنی صبح کے وقت دانت برش کرتے ہوئے تصویر بھی شیئر کی تھی جس میں وہ ایک گلاس میں ڈالا گیا پانی استعمال کر رہے تھے۔ وہ اکثر پانی اور ماحولیات سے متعلق ٹویٹس کرتے ہیں۔
کراچی میں گرمی کی شدید لہر، سورج نے اپنا رنگ دکھا دیا
پاکستان کے شہر کراچی میں فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدید لہر کے باعث خدشہ ہے کہ درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بروز منگل شہر میں درجہ حرارت بیالیس ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
لُو لگنے سے ہلاکتیں
غیر سرکاری فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق شہر کی مساجد میں معمول سے دوگنی لاشیں بھیجی گئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی موت اُن کے رشتہ داروں کے مطابق لُو لگنے سے ہوئی ہے۔ تاہم سندھ کی صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ لُو لگنے سے اب تک صرف ایک ہلاکت ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
رمضان کے آغاز سے ہی شدید گرمی
مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آغاز ہی سے کراچی میں موسم شدید گرم ہو گیا تھا۔ اس تصویر میں کراچی کے ایک علاقے کے رہائشی بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گرمی سے بچنے کے لیے فٹ پاتھ پر سو رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
درجہ حرارت چوالیس ڈگری تک
پاکستان میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کہ مطابق اگلے دو سے تین روز تک گرمی کی یہ شدت برقرار رہے گی اور درجہ حرارت چوالیس ڈگری تک پہنچ جائے گا۔ اس تصویر میں مرد اور بچے کراچی میں لیک ہوئے ایک پائپ کے پانی سے خود کو بھگو رہے ہیں تاکہ گرمی کی شدت کو کم کیا جا سکے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
گرمی کی شدت اور لوڈ شیڈنگ ساتھ ساتھ
پاکستان میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے باسیوں کو اکثر و بیشتر بجلی کی بندش کا سامنا رہتا ہے اور یہاں سرسبز علاقے بھی بہت کم ہیں۔ زیر نظر تصویر ایک مسافر کی ہے جو گرمی سے نڈھال اپنے چہرے کو بھگو کر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
بے گھر افراد زیادہ متاثر
کراچی کی رش سے بھر پور گلیوں اور فٹ پاتھوں پر رہنے والے افراد کی رسائی پینے کے صاف پانی اور شیلٹر تک بہت کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ محروم لوگ موسم کی شدت سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
سورج سے بچاؤ
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کراچی میں ایک خاتون اپنے بچے کے سر پر رومال ڈال کر اسے سورج سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جون سن 2015 میں کراچی کے قریب بارہ سو شہری لُو لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر بے گھر افراد تھے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
ٹھنڈے پانی کی پھوار
کراچی میں ایک سوشل ویلفئیر تنظیم کی جانب سے لگائے گئے ایک سٹال پر ایک بچہ ٹھنڈے پانی کی پھوار سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ گرمی کی شدت نے بچوں اور بوڑھوں سمیت سب ہی کو بے حال کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
پانی سے تسکین
کراچی کے لوگوں کے لیے پھٹے ہوئے پانی کے پائپ آج کل کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہاں بھی ایک ایسے ہی پائپ سے پھوٹتے پانی کے فوارے سے ارد گرد رہنے والے افراد خود کو تسکین پہنچا رہے ہیں۔