پاکستان: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات، وجوہات
16 اکتوبر 2023حکومت پاکستان کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں قابل ذکر کمی کے اعلان پر مسلسل مہنگائی کے بوجھ تلے دبے پاکستانی عوام نے کسی حد تک سکھ کا سانس لیا ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے اتوار کی شام جاری کیے گئے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں فی لٹر 40 روپے کمی گئی ہے، جس کے بعد اب ایک لٹر پٹرول کی نئی قیمت 283 روپے 83 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 15 روپے فی لٹر کی کمی کے ساتھ اب 303 روپے 18 پیسے ہو گئی ہے۔
کیا چین پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کر رہا ہے؟
نگران وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری طاہر جاوید نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی امریکی ڈالر سستا ہونے کی وجہ سے کی۔ ہمیں اس بات کا بھی علم ہے کہ پاکستانی معیشت پٹرول سے جڑی ہوئی ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے کا اثر کسی مخصوص طبقے پر نہیں پڑے گا بلکہ عوام کے روزمرہ استعمال کی اشیاء سمیت پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی کمی آئے گی۔ ان کے بقول، ’’اب یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہاں مہنگائی کنٹرول کریں۔‘‘
مہنگائی کے سبب پاکستانی غریب طبقہ شہری علاقے چھوڑنے پر مجبور
کرایوں اور اشیاء کی قمیتوں میں کمی
خیبر پختونخوا ٹرانسپورٹ یونین کے صدر جہانزیب خان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کر دی گئی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’عوام کرایوں میں مزید کمی کی توقع کر رہے ہیں لیکن پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اب بھی کافی زیادہ ہیں۔‘‘
پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے خاتمے کے قریب
اقتصادی امور کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی شعیب نظامی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''پاکستانی معیشت براہ راست ڈالر کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں مزید کم ہو گئیں تو پاکستان کے پاس موقع ہو گا کہ وہ اپنے ہاں مہنگائی پر قابو پا سکے۔ لیکن اس کے لیے حکومت کو ڈالر کی شرح تبادلہ کو قابو میں رکھنا ہو گا۔‘‘
پاک افغان سرحد کشیدگی کے سائے میں دوبارہ کھل گئی
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم پرائس کنٹرولنگ کمیٹی کے مطابق چینی کی قمیت میں سات روپے فی کلو جبکہ مختلف پھلوں کی قیمتوں میں تقریباﹰ بیس روپے فی کلو تک کی کمی ہوئی ہے۔
مہنگائی کی وجہ ڈالر کی اسمگلنگ بھی
گزشتہ ماہ انٹربینک ٹریڈنگ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت فروخت 307 پاکستانی روپے تھی، جو صرف ایک ماہ کے اندر اب 277 روپے پر آ گئی ہے۔
طاہر جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ڈالر کی بیرون ملک اسمگلنگ ایک بڑا مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا، ’’نگران حکومت نے ڈالر کی اسمگلنگ پر بہت حد تک قابو پایا، جس کی وجہ سے بالواسطہ طور پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی ہے۔‘‘
روسی ایل پی جی کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی
صحافی شعیب نظامی کے مطابق نگران وزیر اعظم کاکڑ کی سربراہی میں قائم ایپکس کمیٹی کی طرف سے پاکستان کسٹمز کے حکام کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ سرحدی علاقوں کے علاوہ بندوبستی علاقوں اور شہروں میں بھی جانچ پڑتال کے لیے چھاپے مار سکتے ہیں، جس کے بعد ڈالر کی اسمگلنگ کو بڑی حد تک روکا جا سکا۔
ایپکس کمیٹی کے اراکین میں وزیر اعظم اور صوبائی حکومتی سربراہان کے علاوہ ملکی فوج کے سربراہ اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار بھی شامل ہوتے ہیں۔