کورونا کی وجہ سے لاک ڈاون کے سبب پاکستان میں پھنس جانے والے بھارتی شہریوں کی وطن واپسی کا سلسلہ آج شروع ہورہا ہے۔
اشتہار
پاکستان میں پھنسے 748 بھارتیوں میں سے 250 آج بھارت واپس لوٹ رہے ہیں جبکہ بقیہ لوگوں کے اگلے دو دنوں میں واپس لوٹنے کی امید ہے۔ یہ لوگ مختلف ضروریات کے تحت پاکستان گئے تھے لیکن مارچ میں لاک ڈاون نافذ ہوجانے کے بعد وہاں پھنس گئے تھے۔
حالانکہ بھارتی ہائی کمیشن کے مطابق پہلے ان بھارتی شہریوں کو منگل کے روز ہی وطن واپس لوٹنا تھا لیکن بعض اسباب کی بنا پر اس میں تبدیلی کرتے ہوئے یہ سلسلہ آج جمعرات 25 جون سے شروع کیا جارہا ہے۔
ان لوگوں کی واپسی تین مرحلوں میں ہوگی۔ پہلے مرحلے میں جمعرات کے روز 250 لوگ واپس لوٹیں گے جبکہ دیگر 250 افراد جمعہ کے دن اور 248 افراد پر مشتمل تیسرا گروپ سنیچر کے روز واہگہ بارڈر کے راستے بھارت میں داخل ہوگا۔ اس کام کے لیے 25 سے 27 جون تک واہگہ بارڈر کھلا رہے گا۔
بھارتی وزارت داخلہ نے متعلقہ محکموں کو ان بھارتی شہریوں کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھی امیگریشن افسران کو تمام تفصیلات فراہم کردی ہیں تاکہ بھارتی شہریوں کی وطن واپسی میں کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔
پاکستان سے واپس لوٹنے کے بعد ان لوگوں کو 14 دنوں تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ ان میں سب سے زیادہ لوگ بھارتی صوبے پنجاب کے رہنے والے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگ جموں و کشمیر، ہریانہ اور ہماچل پردیش کے بھی ہیں۔ ان سب کو اپنی اپنی ریاستوں میں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
لاک ڈاون کی وجہ سے پاکستان میں پھنس جانے والے بھارتی شہریوں میں سے چند ایک نے ویڈیو پیغام کے ذریعہ جوحالات بتائے ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ سنگرور ضلع کے ایک بزرگ سنتوکھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ان کا تقریباً تمام پیسہ ختم ہوگیا ہے اور دوائیں بھی ختم ہوچکی ہیں۔ بھارتی شہریوں نے وزیر اعظم نریندر مودی، بھارتی وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ کو پیغام بھیج کر جلد سے جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات کرنے کی درخواست کی تھی۔
خیال رہے کہ نریندر مودی حکومت نے بیرونی ملکوں میں پھنسے بھارتی شہریوں کو وطن واپس لانے کے لیے سات مئی سے وندے بھارت مشن کے نام سے ایک مہم شروع کررکھی ہے اور ایر انڈیا کے جہازوں کے ذریعہ اب تک ہزاروں بھارتیوں کو واپس لایا جا چکا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں پھنسے بھارتیوں کو واپس لانا اس کی ترجیحات میں نہیں تھی اور میڈیا میں اس معاملے کا ذکر آنے کے بعد ہی اس نے اس طرف توجہ دی۔
بھارت کے سول ایوی ایشن کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے دو دن قبل ٹوئٹ کرکے بتایا تھا کہ اپنے شہریوں کو وطن واپس لانے کی دنیا کی سب سے بڑی مہم کے تحت اب تک ایک لاکھ 70 ہزار بھارتی شہریوں کو وطن واپس لایا جاچکا ہے۔ لیکن اس میں پاکستان میں پھنسے بھارتی شامل نہیں ہیں۔
دریں اثنا پاکستان بھی نئی دہلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ بھارت میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجنے کے اقدامات کرے۔ اب تک 250 پاکستانی بھارت سے اپنے وطن لوٹ چکے ہیں لیکن مزید پاکستانی بھارتی حکومت کی طرف سے اجازت ملنے کے منتظر ہیں۔
لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیاں
کورونا وائرس کی وجہ دنیا بھر کے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کے عمل میں سستی پیدا کی جا سکے۔ کئی ممالک میں اس لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی مدد بھی طلب کرنا پڑی ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
لاہور، پاکستان
لاک ڈاؤن کے باوجود پاکستان کے متعدد شہروں میں لوگوں کو سڑکوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ لاہور میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگوں کو باہر نہ نکلنے دیا جائے تاہم ان کی یہ کوشش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: DW/T. Shahzad
موغادیشو، صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ میں بھی نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم دارالحکومت موغادیشو میں لوگ معاملے کی نزاکت کو نہیں سمجھ پا رہے۔ اس لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے کئی مقامات پر سکیورٹی اہلکاروں نے شہریوں کو اسلحہ دکھا کر زبردستی گھر روانہ کیا۔
تصویر: Reuters/F. Omar
یروشلم، اسرائیل
اسرائیل میں بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس یہودی ریاست میں سخت گیر نظریات کے حامل یہودی اس حکومتی پابندی کے خلاف ہیں۔ بالخصوص یروشلم میں ایسے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کی خاطر پولیس کو فعال ہونا پڑا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Zvulun
برائٹن، برطانیہ
برطانیہ بھی کورونا وائرس سے شدید متاثر ہو رہا ہے، یہاں تک کے اس ملک کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس وبا کا نشانہ بن چکے ہیں۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کيا گیا ہے لیکن کچھ لوگ اس پابندی پر عمل درآمد کرتے نظر نہیں آ رہے۔ تاہم پولیس کی کوشش ہے کہ بغیر ضرورت باہر نکلنے والے لوگوں کو واپس ان کے گھر روانہ کر دیا جائے۔
تصویر: Reuters/P. Cziborra
گوئٹے مالا شہر، گوئٹے مالا
گوئٹے مالا کے دارالحکومت میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلنے سے نہیں کترا رہے۔ گوئٹے مالا شہر کی پولیس نے متعدد لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Echeverria
لاس اینجلس، امریکا
امریکا بھی کورونا وائرس کے آگے بے بس نظر آ رہا ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کر رہے۔ لاس اینجلس میں پولیس گشت کر رہی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Grillot
چنئی، بھارت
بھارت میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے لیکن کئی دیگر شہروں کی طرح چنئی میں لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے باز نہیں آ رہے۔ اس شہر میں پولیس اہلکاروں نے لاک ڈاؤن کی خلاف وزری کرنے والوں پر تشدد بھی کیا۔
تصویر: Reuters/P. Ravikumar
کھٹمنڈو، نیپال
نیپال میں بھی لوگ حکومت کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کرتے نظر نہیں آ رہے۔ کھٹمنڈو میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگ نہ تو گھروں سے نکليں اور نہ ہی اجتماعات کی شکل میں اکٹھے ہوں۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
احمد آباد، بھارت
بھارتی شہر احمد آباد میں لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے خصوصی پولیس کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار سڑکوں پر گشت کرتے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Dave
ماسکو، روس
روسی دارالحکومت ماسکو میں بھی جزوی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے تاکہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکے۔ تاہم اس شہر میں بھی کئی لوگ اس لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے دیکھے گئے ہیں۔ ریڈ اسکوائر پر دو افراد کو پولیس کی پوچھ گچھ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
بنکاک، تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے، جہاں گھروں سے باہر نکلنے والے افراد کو پولیس کے سامنے بیان دینا پڑتا ہے کہ ایسی کیا وجہ بنی کہ انہیں گھروں سے نکلنا پڑا۔ ضروری کام کے علاوہ بنکاک کی سڑکوں پر نکلنا قانونی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ریو ڈی جینرو، برازیل
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر برازیل میں بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں لیکن موسم گرما کے آغاز پر مشہور سیاحتی شہر ریو ڈی جینرو کے ساحلوں پر کچھ لوگ دھوپ سینکنے کی خاطر نکلتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کے سامنے جواب دینا پڑتا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Landau
کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ میں بھی حکومت نے سختی سے کہا ہے کہ لوگ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔ اس صورت میں انہیں خصوصی سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیپ ٹاؤن میں پولیس اور فوج دونوں ہی لاک ڈاؤن کو موثر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Hutchings
ڈھاکا، بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں بھی سخت پابندیوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ تاہم اگر ان کا ٹکراؤ پوليس سے ہو جائے تو انہیں وہیں سزا دی جاتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکن اس طرح کی سزاؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔