1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ڈرون حملے، سولہ مشتبہ جنگجو ہلاک

عاطف بلوچ12 جون 2014

پاکستان میں رواں برس کے دوران ہونے والے پہلے ڈرون حملے کے نتیجے میں قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں کم ازکم سولہ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان میں آخری ڈرون حملہ گزشتہ برس دسمبر میں ہوا تھا۔

تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیان رات ہونے والے دو مختلف حملوں میں شمالی وزیرستان کے درگاہ منڈی نامی علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ تازہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب رواں ہفتے کے آغاز پر ہی کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر شدت پسندوں کے ایک حملے میں دس حملہ آوروں سمیت مجموعی طور پر 37 افراد مارے گئے تھے۔

ناقدین کے بقول کراچی کے ایئر پورٹ پر جنگجوؤں کے حملے کے فوری بعد ہونے والے ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں امریکا اور پاکستان کے مابین بغیر پائلٹ کے طیاروں کے ان حملوں کے سلسلے میں رابطہ کاری کا عنصر دیکھا جا سکتا ہے۔ دریں اثناء پاکستانی حکومت پر بھی دباؤ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں جنگجوؤں کے خلاف زمینی کارروائی شروع کر دے۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی فضائیہ نے بدھ کے دن بھی شمالی وزیرستان میں کارروائی کی، جس کے نتیجے میں 25 مشتبہ جنگجو مارے گئے۔

رواں ہفتے کے آغاز پر ہی کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر شدت پسندوں کے ایک حملے میں دس حملہ آوروں سمیت مجموعی طور پر 37 افراد مارے گئے تھےتصویر: Reuters

مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ درگاہ منڈی میں ایک ہی گھنٹے کے دوران دو مرتبہ ڈرون حملہ کیا گیا۔ پہلے ڈرون حملے کے بعد جب جنگجو اپنے ساتھیوں کو نکالنے کی کوشش میں تھے کہ اسی دوران دوسرا حملہ کر دیا گیا۔

درگاہ منڈی سے دس کلو میٹر دور میران شاہ میں مقامی سکیورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ پہلا حملہ ایک گاڑی پر کیا گیا، جس میں چھ مشتبہ جنگجو سوار تھے جبکہ گاڑی میں دھماکا خیز مواد بھی موجود تھا۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہلاک ہونے والے چار جنگجو ازبک تھے جبکہ دو پنچابی طالبان تھے۔‘‘

ایک اور اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ڈرون حملے کے بعد حکام نے طالبان کا ایک ریڈیو پیغام انٹرسیپٹ کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اس حملے کے مقام پر جا کر زندہ افراد کو بچانے کی کوشش کی جائے اور لاشوں کو نکالا جائے۔ اس پیغام کے بعد اسی مقام پر دوسرا ڈرون حملہ کر دیا گیا۔ اس حملے میں تین ڈرون طیاروں نے چھ میزائل داغے۔ ایک اور اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ رات بھر اس علاقے میں ڈورن پرواز کرتے رہے۔

یہ امر اہم ہے کہ پاکستان میں آخری ڈرون حملہ گزشتہ برس پچیس دسمبر کو ہوا تھا، جس میں تین مشتبہ جنگجو مارے گئے تھے۔ اس وقت پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی صدر اوباما کی انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لیے پاکستان میں ایسے حملے روک دیے جائیں۔ اسلام آباد حکومت عوامی سطح پر ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہتی ہے کہ یہ پاکستان کی خود مختاری کے خلاف ہیں لیکن ماضی میں لیک ہونے والے خفیہ دستاویزات سے ظاہر ہوا تھا کہ ایسے حملوں کے لیے دونوں ممالک کے مابین خفیہ طور پر اتفاق پایا جاتا رہا ہے۔

اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اگست2008ء سے شروع ہونے والے ڈرون حملوں کے نتیجے میں کم و بیش دو ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان ہلاک شدگان میں متعدد شہری بھی شامل ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں