پاکستان میں کورونا کے باعث عائد اکثر پابندیاں دس اگست سے ختم
7 اگست 2020
پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث عائد کردہ زیادہ تر پابندیاں دس اگست سے ختم کر دی جائیں گی۔ یہ فیصلہ کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد مسلسل کم ہوتے جانے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
اشتہار
اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حالیہ کئی ہفتوں کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے رجسٹر کیے گئے کیسز کی تعداد مسلسل کم ہوتی دیکھی گئی ہے۔ اس بارے میں وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے قائم کردہ ٹاسک فورس کے سربراہ اسد عمر نے جمعرات چھ اگست کے روز کہا، ''تمام ریستورانوں اور پارکوں کو دس اگست سے دوبارہ کھولنے کی اجازت ہو گی۔ اس کے علاوہ سینما گھر بھی کھول دیے جائیں گے اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی معمول کے مطابق کام کر سکے گی۔‘‘
وبا کے دوران مریضوں، ان کے اہل خانہ اور طبی عملے کے لیے مفت کھانا
04:02
'خطے میں پاکستان کی حالت واضح طور پر بہتر‘
اسد عمر نے کہا، ''خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کی صورت حال اب واضح طور پر بہتر ہو چکی ہے۔‘‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کے ہاتھوں انسانی ہلاکتوں کی زیادہ سے زیادہ روزانہ اوسط تعداد جون میں دیکھنے میں آئی تھی، جو تقریباﹰ 150 بنتی تھی۔
اب لیکن یہ روزانہ تعداد کئی ہفتوں سے مسلسل کم سے کم تر ہوتی جا رہی ہے۔ آج جمعرات چھ اگست کو پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے مجموعی طور پر صرف 21 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد
پاکستان میں مجموعی طور پر اب تک کورونا وائرس کے دو لاکھ اسی ہزار سے زائد کیسز رجسٹر کیے جا چکے ہیں۔ اس دوران یہ وائرس چھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کی جان بھی لے چکا ہے۔
کئی ماہرین کے مطابق پاکستان میں کووڈ انیس کے مریضوں کی اصل تعداد دو لاکھ اسی ہزار سے کہیں زیادہ بنتی ہے۔ لیکن یہ تعداد اب تک کم اس لیے رہی ہے کہ ملک میں عام شہریوں کے کورونا وائرس ٹیسٹ محدود پیمانے پر ہی کیے گئے ہیں۔
اسکول اور یونیورسٹیاں
پاکستان میں اسکولوں سے لے کر یونیورسٹیوں تک جملہ تعلیمی اداروں کے دوبارہ کھولے جانے کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں سرکاری طور پر حتمی جائزہ 15 ستمبر کو لیا جائے گا کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے کب سے دوبارہ کھولے جانا چاہییں۔
کورونا ٹاسک فورس کے سربراہ اسد عمر نے یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ حکومت نے زیادہ تر پابندیاں ختم کر دینے کا اعلان تو کر دیا ہے، تاہم اگر تجارت اور سروسز کے شعبوں نے اپنی کارکردگی کے دوران سماجی فاصلوں سے متعلق ضابطوں پر عمل درآمد کو یقینی نہ بنایا، تو حکومت دس اگست سے اٹھائی جانے والی پابندیاں دوبارہ بھی لگا سکتی ہے۔
م م / ب ج (اے ایف پی)
لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیاں
کورونا وائرس کی وجہ دنیا بھر کے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کے عمل میں سستی پیدا کی جا سکے۔ کئی ممالک میں اس لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی مدد بھی طلب کرنا پڑی ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
لاہور، پاکستان
لاک ڈاؤن کے باوجود پاکستان کے متعدد شہروں میں لوگوں کو سڑکوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ لاہور میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگوں کو باہر نہ نکلنے دیا جائے تاہم ان کی یہ کوشش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: DW/T. Shahzad
موغادیشو، صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ میں بھی نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم دارالحکومت موغادیشو میں لوگ معاملے کی نزاکت کو نہیں سمجھ پا رہے۔ اس لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے کئی مقامات پر سکیورٹی اہلکاروں نے شہریوں کو اسلحہ دکھا کر زبردستی گھر روانہ کیا۔
تصویر: Reuters/F. Omar
یروشلم، اسرائیل
اسرائیل میں بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس یہودی ریاست میں سخت گیر نظریات کے حامل یہودی اس حکومتی پابندی کے خلاف ہیں۔ بالخصوص یروشلم میں ایسے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کی خاطر پولیس کو فعال ہونا پڑا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Zvulun
برائٹن، برطانیہ
برطانیہ بھی کورونا وائرس سے شدید متاثر ہو رہا ہے، یہاں تک کے اس ملک کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس وبا کا نشانہ بن چکے ہیں۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کيا گیا ہے لیکن کچھ لوگ اس پابندی پر عمل درآمد کرتے نظر نہیں آ رہے۔ تاہم پولیس کی کوشش ہے کہ بغیر ضرورت باہر نکلنے والے لوگوں کو واپس ان کے گھر روانہ کر دیا جائے۔
تصویر: Reuters/P. Cziborra
گوئٹے مالا شہر، گوئٹے مالا
گوئٹے مالا کے دارالحکومت میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلنے سے نہیں کترا رہے۔ گوئٹے مالا شہر کی پولیس نے متعدد لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Echeverria
لاس اینجلس، امریکا
امریکا بھی کورونا وائرس کے آگے بے بس نظر آ رہا ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کر رہے۔ لاس اینجلس میں پولیس گشت کر رہی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Grillot
چنئی، بھارت
بھارت میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے لیکن کئی دیگر شہروں کی طرح چنئی میں لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے باز نہیں آ رہے۔ اس شہر میں پولیس اہلکاروں نے لاک ڈاؤن کی خلاف وزری کرنے والوں پر تشدد بھی کیا۔
تصویر: Reuters/P. Ravikumar
کھٹمنڈو، نیپال
نیپال میں بھی لوگ حکومت کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کرتے نظر نہیں آ رہے۔ کھٹمنڈو میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگ نہ تو گھروں سے نکليں اور نہ ہی اجتماعات کی شکل میں اکٹھے ہوں۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
احمد آباد، بھارت
بھارتی شہر احمد آباد میں لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے خصوصی پولیس کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار سڑکوں پر گشت کرتے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Dave
ماسکو، روس
روسی دارالحکومت ماسکو میں بھی جزوی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے تاکہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکے۔ تاہم اس شہر میں بھی کئی لوگ اس لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے دیکھے گئے ہیں۔ ریڈ اسکوائر پر دو افراد کو پولیس کی پوچھ گچھ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
بنکاک، تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے، جہاں گھروں سے باہر نکلنے والے افراد کو پولیس کے سامنے بیان دینا پڑتا ہے کہ ایسی کیا وجہ بنی کہ انہیں گھروں سے نکلنا پڑا۔ ضروری کام کے علاوہ بنکاک کی سڑکوں پر نکلنا قانونی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ریو ڈی جینرو، برازیل
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر برازیل میں بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں لیکن موسم گرما کے آغاز پر مشہور سیاحتی شہر ریو ڈی جینرو کے ساحلوں پر کچھ لوگ دھوپ سینکنے کی خاطر نکلتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کے سامنے جواب دینا پڑتا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Landau
کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ میں بھی حکومت نے سختی سے کہا ہے کہ لوگ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔ اس صورت میں انہیں خصوصی سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیپ ٹاؤن میں پولیس اور فوج دونوں ہی لاک ڈاؤن کو موثر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Hutchings
ڈھاکا، بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں بھی سخت پابندیوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ تاہم اگر ان کا ٹکراؤ پوليس سے ہو جائے تو انہیں وہیں سزا دی جاتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکن اس طرح کی سزاؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔