پاکستان میں گرفتار جرمن شہری کی شناخت ہوگئی
23 جون 2010تقریباً تیس سالہ رامی کو پیر کے روز پاکستانی پولیس نے خیبر پختونخوا صوبے سے گرفتار کیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ جرمن شہری اپنی زخمی ٹانگ کا علاج کروانے کے لئے ایک کار میں شہر بنوں کے ایک ہسپتال کی طرف جا رہا تھا۔ بنوں چیک پوسٹ پر تعینات ایک پولیس افسر کو کار میں سوار افراد پر شک ہوگیا اور اس نے مسافروں کو گاڑی سے اترنے کی ہدایت دی، جس کے بعد پتہ چلا کہ جرمن شہری رامی برقعے کی آڑ میں اپنی شناخت چھپانا چاہتا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس جرمن شہری کے علاوہ گاڑی میں ایک سات سالہ لڑکی اور تین دیگر خواتین بھی سوار تھیں۔ پولیس چیک پوائنٹ پر اکثر عورتوں کو بغیر تلاشی کے جانے دیا جاتا ہے تاہم اس بار ایسا نہیں ہوا۔ ایسے دعوے بھی کئے جا رہے ہیں کہ تلاشی کے بعد کار سے دو کلاشنکوف رائفلیں بھی برآمد کی گئیں۔
جرمن جریدے ’ڈیئر شپیگل‘ کے مطابق اس طرح جرمن شہری رامی کا سارا منصوبہ چوپٹ ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق رامی سخت گیر نظریات کا حامل شخص ہے اور مسلم عسکریت پسندی کے رجحانات رکھتا ہے۔
پولیس کی تفتیش کے بعد رامی نے اعتراف کیا کہ وہ دراصل ایک جرمن شہری ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ ضروری سفری دستاویزات کے بغیر ہی پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ پاکستان میں سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر حراست جرمن شہری کا تعلق جرمن شہر ہیمبرگ سے ہے۔
’ڈیئر شپیگل‘ کے مطابق رامی سن 2009ء میں ہی جرمنی سے چلا گیا تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ وہ افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کے اتحادی فوجیوں کے خلاف عسکریت پسندوں کی لڑائی میں کسی طرح شریک ہوجائے۔ جرمن میگزین کے مطابق رامی ہیمبرگ میں واقع القدس مسجد میں اکثر جایا کرتا تھا اور اس نے غالباً وہیں سے یہ طے کر لیا تھا کہ وہ پاکستان جائے گا۔
دریں اثناء پاکستانی سیکیورٹی حکام نے پیر کے روز کہا تھا کہ اس جرمن شہری کو اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے بنوں کی طرف جانے کی کوشش میں تھا۔ پاکستانی پولیس نے پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ زیر حراست جرمن شہری سے ایک پستول کے علاوہ کچھ نقشے بھی ضبط کئے گئے ہیں۔
اس سے قبل پاکستانی پولیس نے القاعدہ رہنما اُسامہ بن لادن کی تلاش میں نکلے ایک پچاس سالہ امریکی کو بھی گرفتار کیا تھا۔ گیری بروکس فالکنر نامی یہ شخص اسامہ بن لادن کو ڈھونڈ نکالنے کے بعد ہلاک کرنے کے ارادے سے پاکستان گیا تھا۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: عاطف بلوچ