پاکستان میں گرمی کی لہر، درجہ حرارت 50 ڈگری تک جانے کا امکان
20 جون 2023
پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب میں گرمی کی ایک نئی لہر کا آغاز ہوا ہے اور درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔ حکام نے لوگوں سے دھوپ میں باہر نہ نکلنے کی اپیل کی ہے۔
اشتہار
پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے منگل کو جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ''جنوبی پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں میں دن کا درجہ حرارت معمول سے چار سے چھ ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''عام لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر براہ راست سورج کی روشنی میں میں جانے سے پرہیز کریں۔‘‘
دوسری جانب سات ہزار سے زائد گلیشیئرز والے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے دو سے چار ڈگری زیادہ رہنے کی توقع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شدید موسمیاتی تبدیلیوں والے یہ حالات منگل سے آئندہ ہفتے کے روز تک برقرار رہیں گے۔
پاکستان کو حالیہ کچھ عرصے سے شدید موسمی حالات کا سامنا ہے۔ چند روز قبل پاکستان کے ان گرم علاقوں میں برف کے اولے گرے ہیں، جہاں ان کی توقع ہی نہیں تھی۔ پاکستان کے کئی علاقوں کو شدید بارشوں کا بھی سامنا ہے۔ تاہم گزشتہ سال کے برعکس پاکستان اس سال معمول سے کم مون سون بارشوں کی توقع کر رہا ہے۔
پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان اور اس کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ عالمی ادارے جرمن واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں پاکستان کو ان ممالک میں شمار کیا ہے، جو ماحولیات سے بری طرح متاثر ہیں۔ پاکستان عالمی کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں سے، جو ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے، پاکستان ان میں پانچویں نمبر پر ہے۔
اشتہار
کئی ماہرین کا خیال ہے کہ عالمی حدت کی وجہ سے ملک کے شمال میں پگھلتے ہوئے گلشیئر ملک کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ماہر ماحولیات ڈاکڑ پرویز امیر کا کہنا ہے پاکستان کو اس وقت چار بڑے خطرات کا سامنا ہے، ''گلشیئرز کا پگھلنا، کوئلے کا استعمال، اسموگ اور خشک سالی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''کئی ساحلی علاقوں سے نقل مکانی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ اوماڑہ، پسنی، بدین، ٹھٹھہ، سجاول اور گوادر سمیت کئی علاقوں سے نقل مکانی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے کئی علاقے خشک سالی کے شکار بھی ہوئے ہیں۔ یہ عوامل فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کو فوسل فیول سے گرم کرنے کا عمل کرہ ارض پر موسموں میں زیادہ سے زیادہ شدت پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ سائنسدان ایک عرصے سے ان خطرات کی نشان دہی کر رہے تھے۔ رائل نیدرلینڈز میٹیورولوجیکل انسٹیٹیوٹ کے ماہر سوکژے فلپ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی الگ الگ خطوں کے حساب سے مختلف ہوتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، ''ایک طرح کے شدید موسم کے شکار خطوں میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مختلف علاقوں میں مختلف ہو سکتے ہیں۔‘‘
ا ا / ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)
پاکستان: ماحولیاتی تبدیلیوں کے مرچوں کی پیداوار پر اثرات
پاکستان مرچیں پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیاں روایتی فصلوں کی کاشت کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔ کُنری کو مرچوں کی پیداوار کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ وہاں صورتحال کیسی ہے؟ جانیے اس پکچر گیلری میں!
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
یہ باپ اور بیٹا مرچوں کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں
رواں برس انتہائی موسمی حالات نے پاکستانی کسانوں کے لیے بہت بڑی مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ یہ بات 40 سالہ کسان لیمن راج نے بھی محسوس کی ہے۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
محنت ضائع ہوئی
لیمن راج کہتے ہیں، ’’پہلے پودے گرمی سے بری طرح متاثر ہوئے، پھر بارشیں ہوئیں اور موسم بالکل بدل گیا۔ ساری مرچیں گل سڑ گئی ہیں۔‘‘
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
پہلے شدید گرمی پھر سیلاب
پاکستان میں بہت سے لوگوں کا انحصار زراعت پر ہے۔ ایک طرف تباہ کن گرمی فصلوں کو متاثر کر رہی ہے تو دوسری طرف شدید بارشوں نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔ راج بتاتے ہیں، ’’جب میں چھوٹا تھا تو کبھی بھی اتنی شدید گرمی نہیں تھی۔ ہماری پیداوار بھرپور ہوتی تھی۔ اب پیداوار مسلسل سکڑتی جا رہی ہے۔‘‘
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
مرچیں بچانے کے لیے کپاس کی قربانی
سیلاب آیا تو کسانوں کو بھی قربانی دینا پڑی۔ کسان فیصل گِل بتاتے ہیں، ’’ہم نے گڑھے کھود کر مرچ کے کھیتوں سے پانی کپاس کے کھیتوں کی طرف نکالا۔‘‘ اس طرح کم از کم مرچوں کی 30 فیصد فصل کو بچا لیا گیا۔ لیکن دوسری طرف کپاس کے کھیت برباد ہو گئے اور کسانوں کو بچی کچھی فصل کو آگ لگانا پڑی۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
مرچوں کی پیداوار میں پاکستان کا مقام
اندازوں کے مطابق حالیہ سیلاب سے پاکستان کو 40 ارب ڈالر کا مادی نقصان ہوا ہے۔ پاکستان مرچوں کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
زراعت ریڑھ کی ہڈی
یہاں سالانہ 60 ہزار ہیکٹر پر تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن مرچیں کاشت کی جاتی ہیں۔ پاکستان خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہے کیونکہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
مارکیٹ کے لیے مرچیں خشک کرنا
مرچوں کی فروخت سے پہلے انہیں دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ایرڈ زون ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر عطا اللہ خان کہتے ہیں، ’’یہ مسلسل تیسرا سال ہے کہ مرچوں کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔‘‘
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
پاکستان کے لیے بڑا چیلنج
عطا اللہ خان کہتے ہیں کہ موسمیاتی بیماریاں بھی اس فصل کی پیداوار کو تباہ کر رہی ہیں اور یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
پاکستان میں مرچوں کا گڑھ
مرچیں چننے اور سکھانے کے بعد انہیں بوریوں میں بند کر کے کُنری مارکیٹ تک لایا جاتا ہے۔ صوبہ سندھ کی تحصیل کُنری کو مرچوں کا ’دارالحکومت‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں مرچوں کے پہاڑ دیکھ کر نہیں لگتا کہ ان کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے لیکن یہ نظر کا دھوکا ہے۔
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS
پیداوار میں کمی
نہ صرف کسان بلکہ تاجر بھی اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔ تاجر راجہ دائم کہتے ہیں، ’’گزشتہ سال اسی وقت یہاں کی مارکیٹ میں آٹھ ہزار سے 10 ہزار بوریاں تھیں۔ اس سال یہ بمشکل دو ہزار ہیں اور یہ پہلے ہفتے کا پہلا دن ہے۔