پاکستان کے جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سے زائد ہو جانے کے بعد حکام نے کراچی میں گرمی کی لہر سے خبردار کیا ہے۔ حکام نے ہسپتالوں اور دیگر اداروں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔
اشتہار
ملک کے جنوبی اور ساحلی علاقوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہو چکا ہے جب کہ محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا بھی رک چکی ہے۔ اس صورت حال میں خطرہ ہے کہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر گرمی کی شدید لہر آ سکتی ہے۔
کراچی میں سن 2015 میں گرمی کی لہر کے باعث قریب دو ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کراچی انتظامیہ کے ایک اہلکار نثار درانی نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ہم نے ہسپتالوں اور بچوں کی نگہداشت کے مراکز کو کہا ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت حال کا سامنا کرنا کے لیے تیار رہیں۔‘‘
درانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کو ہدایات کی ہیں کہ وہ گھروں ہی میں رہیں اور دھوپ میں جانے سے جتنا ممکن ہو گریز کریں جب کہ اس دوران پانی بھی پیتے رہیں۔
کراچی: گرمی سینکڑوں جانیں نگل گئی
پاکستان کے جنوبی حصے میں تین روز سے جاری گرمی کی شدید لہر کے باعث پانچ سو سے زیادہ افراد لقمہٴ اجل بن چکے ہیں۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور عوام مسلسل جاری لوڈ شیڈنگ کے باعث حکومتی اداروں کی سخت مذمت کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Hussain
دنیا و مافیہا سے بے خبر
کراچی شہر آج کل پینے کے صاف پانی کی بھی قلت کا شکار ہے۔ ایک شخص، جس کے دونوں ہاتھوں میں خالی بوتلیں ہیں، ایک سرکاری نلکے کے نیچے کھڑا خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
جگہ جگہ ایدھی کے رضاکار
شدید گرمی کے باعث بے ہوش ہو جانے یا انتقال کر جانے والے افراد کو زیادہ تر ایدھی ویلفیئر سینٹر کے رضاکار ہی اپنی ایمبولینس گاڑیوں کے ذریعے ہستپالوں میں پہنچا رہے ہیں یا پھر اپنے سینٹر کے سرد خانے میں منتقل کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
جب وضو سے جی ہی نہیں بھرتا
مساجد میں نماز سے پہلے لوگ وضو تو کرتے ہی ہیں لیکن آج کل جاری شدید گرمی میں پانی کے قریب سے ہٹنے کو ہی جی نہیں چاہتا۔ حکام لوگوں کو مسلسل گھر پر رہنے اور صرف تب باہر نکلنے کا مشورہ دے رہے ہیں، جب دھوپ کی شدت کم ہو۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
رینجرز کے امدادی کیمپ
کراچی میں امن و امان کے لیے تعینات پیراملٹری فورس رینجرز نے لوگوں کو ابتدائی طبی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے شہر کے مختلف حصوں میں میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں، جہاں لوگو ں کو پانی بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
یہ گرمی کہاں سے آ گئی
یہ منظر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) کا ہے، جہاں ایک خاتون سخت گرمی میں منہ پر پانی کے چھینٹے مار رہی ہے۔ جناح ہسپتال کے ایمرجنسی شعبے کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق، ’’بعض لوگوں کو مردہ حالت میں لایا گیا جبکہ بقیہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔ ابھی بھی یہاں مریضوں کی آمد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/A. Soomro
آگ برساتے آسمان سے بچاؤ
تین پاکستانی شہری ایک ریلوے پلیٹ فارم کے فرش پر چھاؤں میں لیٹے گرمی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کراچی میں جہاں عام طور پر موسمِ گرما میں درجہٴ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے، وہاں گزشتہ چند دنوں کے دوران اس شہر میں درجہٴ حرارت 45 ڈگری سینٹی تک پہنچ گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/AA/Q. Khan
سایہ دار درختوں کی تلاش
کراچی میں جاری گرمی کی لہر سے بچنے کے لیے کچھ لوگ سایہ دار درختوں کے نیچے آرام کر رہے ہیں۔ تین روز کے اندر اندر حبس، پانی کی کمی اور ہیٹ اسٹروک سینکڑوں قیمتی جانیں لے چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
سمندر کی ٹھنڈی لہریں
گرمی کی شدید لہر کے باعث بہت سے شہری ساحلِ سمندر کا رخ کرتے ہیں اور پانی میں جا کر گرمی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر لوگوں کو گرمی کی زَد میں آنے سے بچنے کے لیے دن میں کئی کئی بار اپنے ہاتھ منہ دھونے کی ہدایت کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
لواحقین کی پریشانی عروج پر
بزرگ اور کمزور شہریوں کو قیامت خیز گرمی کی وجہ سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قریب دو کروڑ کی آبادی والے شہر کراچی میں شدید گرمی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ناکافی طبی سہولتوں کے باعث سندھ کی صوبائی حکومت بھی شدید تنقید کی زد میں ہے۔
تصویر: DW/A. Fatima
ماہِ صیام میں مسجد کا سایہ
ماہِ رمضان میں مساجد میں حاضری ویسے بھی بڑھ جاتی ہے تاہم اس بار شدید گرمی کے باعث بھی لوگ بڑی تعداد میں مساجد میں جا کر پناہ لے رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
جتنا بھی پانی ہو، کم ہے
یہ منظر بھی ایک مسجد کا ہے، جہاں ایک شہری مسلسل اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے اپنے جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومتی اداروں نے ہنگامی صورتِ حال میں فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
ایک فیملی کلفٹن بیچ پر
گرمی سے گھبرائے ہوئے انسان سمندر کا رُخ کر رہے ہیں۔ کراچی کے ایک گھرانے کی خواتین اور بچے کلفٹن کے ساحل پر پانی کی لہروں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ گرمی کے باعث بجلی کی ترسیل کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Hussain
12 تصاویر1 | 12
محکمہ موسمیات کے کراچی میں دفتر کے سربراہ شاہد عباس نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ بیس ملین آبادی کے شہر کراچی میں جمعرات کے روز درجہ حرارت چوالیس ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا تھا جب کہ جمعے کے روز بھی درجہ حرارت اتنا ہی رہا۔ عباس کے مطابق، ’’پریشانی کا سبب یہ ہے کہ ہوا میں نمی کا تناسب اسی فیصد کے قریب ہے۔‘‘
بحیرہ عرب میں ہوائیں چلنے کے بعد توقع ہے کہ ہفتے کے روز سے ساحلی علاقوں میں درجہ حرارت میں کمی ہو گی۔ تاہم بلند درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کو پیش نظر رکھتے ہوئے گرمی کی لہر کا خطرہ موجود ہے۔
سن 2015 میں رمضان کے مہینے میں شدید گرمی کی لہر آئی تھی اور ایسے شدید موسم اور روزوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی زیادہ رہی تھی۔
پاکستان بھارت اور چین جیسے صنعتی ممالک کے درمیان واقع ہے جس کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی یہ جنوبی ایشائی ملک بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
اتوار کے روز پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر نواب شاہ میں بھی درجہ حرارت پچاس ڈگری سے زائد رہا تھا جو کہ اپریل کے مہینے میں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت سب سے زیادہ تھا۔
ش ح / ا ب ا (ڈی پی اے)
ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین کو زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں