1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں گیس قیمتوں میں تین گنا اضافہ

24 اکتوبر 2023

پاکستان کی نگراں حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 193 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ صارفین سے حاصل ہونے والی اضافی 350 ارب روپے سے گیس کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں مدد ملے گی۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں پہلے سے ہی پریشان حال عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہونے کا قوی امکان ہے
گیس کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں پہلے سے ہی پریشان حال عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہونے کا قوی امکان ہےتصویر: Fayaz Aziz/REUTERS

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی پیر کے روز ہونے والی میٹنگ میں گھریلو، تجارتی اور کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) استعمال کرنے والوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ سیمنٹ مینوفیکچررز کے لیے ٹیرف بڑھانے کی اجازت دے دی گئی۔

پاکستان: دولت مندوں کو مہنگا اور غریبوں کو سستا ایندھن فراہم کرنے کا منصوبہ

ای سی سی نے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 172 فیصد تک اضافے کو منظوری دے دی جب کہ کمرشیل صارفین کے لیے 137 فیصد اور سیمنٹ مینوفیکچررز کے لیے گیس کی قیمتوں میں 193 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے صارفین سے 350 ارب روپے کی اضافی وصولی ہو گی اور اس سے گیس کمپنیوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان میں تیزی سے بڑھتی مہنگائی کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟

نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی صدارت میں ہونے والے ای سی سی اجلاس کے فیصلوں کی باقاعدہ توثیق کے لیے کابینہ کو بھیجا جائے گا۔ یہ نئی شرحیں یکم نومبر سے نافذ العمل ہو جائیں گی۔

گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہےتصویر: Privat

کون کتنا متاثر ہو گا؟

میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق پروٹیکٹڈ صارفین جو گھریلو صارفین کا 57 فیصد بنتے ہیں، ان کے لیے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، تاہم ان کے ماہانہ فکسڈ چارجز نمایاں طور پر بڑھائے گئے ہیں، جو موجودہ 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں اس کیٹیگری کے لیے سالانہ بل میں 150 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

مہنگائی کے سبب پاکستانی غریب طبقہ شہری علاقے چھوڑنے پر مجبور

دیگر گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، 0.25 ایچ سی ایم تک کی کھپت کے لیے نرخ 50 فیصد سے بڑھ کر 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، 0.6 ایچ سی ایم کے لیے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، اور ایک ایچ سی ایم تک کے لیے 150 فیصد اضافے سے ایک ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائیں گے۔

سب سے نمایاں 173 فیصد کا اضافہ 3 ایچ سی ایم تک سلیب میں کیا گیا ہے، جس کی قیمتیں موجودہ گیارہ سو روپے سے بڑھ کر 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائیں گی۔

زیادہ استعمال کرنے والوں کے لیے ایک چوتھائی اضافہ کر کے ٹیرف ایک ہزار 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

کمرشل صارفین کے لیے 136 فیصد کا نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس کے بعد اس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3 ہزار 900 روپے ہو گئی ہے، سیمنٹ فیکٹریوں اور سی این جی اسٹیشنوں کے لیے 193 فیصد اور 144 فیصد سے زیادہ اضافے کی توقع ہے، جس کے بعد ان کے لیے ٹیرف 4 ہزار 400 روپے ہو جائے گا۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں پہلے سے ہی پریشان حال عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہونے کا قوی امکان ہے۔

 ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں