دنیا کے دیگر ممالک میں بسنے والے ہندؤوں کی طرح پاکستان کی ہندو برادری بھی آج ہولی کا تہوار منار رہی ہے مگر کرائسٹ چرچ واقعے کے باعث مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اس برس ہولی قدرے سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اشتہار
کراچی میں ہولی کی سب سے بڑی تقریب ایم اے جناح روڈ پر واقع سوامی نارائن مندر کے اطراف آباد بستی میں منعقد ہوئی، جہاں ہولی کے رنگوں اور دیگر اشیا کی فروخت کے لیے بچوں نے خصوصی اسٹال لگا رکھے تھے۔ زرق برق ملبوسات میں ملبوس خواتین اور لڑکیاں ایک دوسرے کو رنگ لگاتے رہے جبکہ نوجوان لڑکے ایک دوسرے پر رنگین پانی سے بھری تھیلیاں اچھال کر خوشی کا اظہار کرتے رہے۔ مٹھائی سے بزرگوں کا منہ میٹھا کرایاگیا۔
سوامی نارائن مندر میں عبادت کے لیے آئے ہوئے لوگوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ انہیں پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اور وہ بغیر کسی روک ٹوک اپنے عقائد پر عمل پیرا ہیں۔ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والی رکن سندھ اسمبلی منگلہ شرمہ کہتی ہیں،’’گزشتہ کئی سالوں میں دہشت گردی کے باعث کچھ خوف تھا لہذا سیکورٹی اقدامات کافی سخت ہوتے تھے لیکن اب ایسا کوئی خوف نہیں۔‘‘
ہندو عقائد کے مطابق موسم بہار کے آغاز کو خوش آمدید کہنے کے لیے منایا جانے والا تہوار ہولی دراصل سنسکرت زبان کے لفظ ’ہولیکا‘ سے ماخوز ہے، جس کے معنٰی اچھی فصل پر مالک کائنات کا شکریہ ادا کرنا ہے۔
ہولی کا تہوار دو دن پر محیط ہوتا ہے۔ پہلے دن مندروں میں عبادات کی جاتی ہیں، جس میں ہر عمر کے مرد و خواتین بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہیں جبکہ دوسرے روز ہولی منائی جاتی ہے اور لوگ ایک دوسرے پر رنگ ڈالتے ہیں۔
کراچی میں ہندووں کی آبادی لاکھوں نفوس پر مشتمل ہے، جس میں بڑے پیمانے پر تجارت کرنے والے گھرانے بھی شامل ہیں اور انتہائی نچلے درجے کی ملازمتیں کرنے والے افراد بھی۔ یہ سب اپنے اپنے انداز میں گھروں اور آبادیوں میں بننے مندروں میں عبادات بھی کرتے ہیں اور ہولی بھی کھیلتے ہیں۔
ہولی کا جشن، رنگوں کا تہوار
موسم بہار کے آغاز میں منایا جانے والا ہندوؤں کا مشہور تہوار ہولی بھارت کی اہم ترین قومی تعطیلات میں سے ایک ہے۔ اس دن لوگ اپنے دوست احباب کو جمع کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/R. de Chowdhuri
ہولی کی خوشیاں
ہولی رنگوں کا جشن ہے۔ یہ تہوار موسم بہار کی آمد کے علاوہ اچھی فصل ہونے کی خوشی میں بھی منایا جاتا ہے۔ اس سال ہولی دو مارچ کو منائی گئی۔ ہولی کے دوران منائی جانے والی خوشیاں دراصل برائی پر اچھائی کی فتح کی علامت ہوتی ہیں۔
تصویر: Diptendu Dutta/AFP/Getty Images
بھارت بھر میں رقص، رنگ اور گیت
بھارت میں موسمِ بہار کو خوش آمدید کہنے کے لیے رقص کرتے ہوئے، گیت گاتے ہوئے اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہوئے ہولی کا تہوار منایا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
ہندوؤں کے بھگوان کرشن
روایات کے مطابق بھارت کا شمالی شہر ماتھرا ہندو بھگوان کرشن کی جائے پیدائش ہے، جہاں ہولی 16 دن تک جاری رہتی ہے۔ میلے کا آغاز پوجا کے ساتھ کیا جاتا ہے، جس کے بعد زائرین بھگوان کرشن اور ان کی محبوبہ رادھا کی شان میں گیت گاتے ہیں۔
تصویر: Sanjay Kanojia/AFP/Getty Images
شوخی بھری ترغیب
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر برسنا میں ہولی کی خوشیاں بالکل انوکھے انداز میں منائی جاتی ہیں۔ اس دوران مرد خواتین کے لیے شوخی بھرے ترغیبانہ گانے گاتے ہیں جبکہ خواتین مردوں کی لاٹھیوں سے مرمت کرتی ہیں۔
تصویر: UNI
ہم آہنگی و یگانگت کا اظہار
ہولی کے موقع پر لوگ باہمی رنج و مخالفت بھلا کر ہم آہنگی اور یگانگت کا اظہار کرتے ہیں۔ رشتہ دار ایک دوسرے کے گھر تحائف لے کر جاتے ہیں اور رنگوں میں نہلا دیا جانے والا کوئی بھی فرد اپنے ساتھ ہونے والے اس سلوک کا بُرا نہیں مناتا۔
تصویر: Sanjay Kanojia/AFP/Getty Images
بھنگ کا نشہ
ہولی کے دن کی رسومات میں سے ایک بھنگ پینا بھی ہے۔ یہ نشہ آور مشروب دراصل بھنگ کے پودے کی پتیاں دودھ کے ساتھ پیس کر تیار کیا جاتا ہے۔
تصویر: UNI
ہولی ایک بین الاقوامی تہوار بنتا ہوا
ہولی اب محض بھارت کا مقامی تہوار نہیں رہا۔ اب یہ دنیا کے مختلف ملکوں میں بھی منایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں یہ تہوار مختلف شہروں میں ایک ایونٹ کے طور پر سال بھر منایا جاتا ہے۔ یہ تصویر جرمن شہر میونخ میں منعقدہ ہولی کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بہار کو خوش آمدید
اس تہوار کو ایک طرح سے خدا کا شکر ادا کرنے کا طریقہ بھی مانا جاتا ہے، جس کی رحمت سے بہتر فصل ہوئی اور بہار کا موسم شروع ہوا۔
تصویر: Reuters
دیسی اور ماڈرن موسیقی کا ملاپ
ایک دھوپ والا دن، بھارتی دھن پر ٹیکنو میوزک اور رنگ، یورپ میں کسی ایونٹ کو منانے کے لیے کافی ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والے یہ افراد جرمن شہر ڈریسڈن میں ہولی منا رہے ہیں۔
تصویر: Robert Michael/AFP/GettyImages
رنگ ہی رنگ
ہولی کے موقع پر استعمال کیے جانے والے رنگ روایتی طور پر ہلدی اور زعفران کی پتیوں اور پھولوں سے تیار کیے جاتے ہیں گو اب کیمیائی رنگ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم ماحول اور صحت کو درپیش مسائل کے باعث لوگ اب نامیاتی یعنی آرگینک رنگوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
تصویر: UNI
ہولی سب کے لیے
بھارت میں مرد، خواتین، نوجوان، بچے اور بوڑھے سبھی لوگ ہولی منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ لوگ اپنے دوست احباب کو بھی جمع کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں۔ اس موقع پر کھانے پینے کے لیے مٹھائیوں اور نمکین اشیاء کا بھی خصوصی انتظام ہوتا ہے۔ ملک کے بہت سے حصوں میں بالغ افراد دودھ میں بھنگ گھول کر پیتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/David Evison
11 تصاویر1 | 11
مسلم لیگ نواز اقلیتی ونگ کے مرکزی رہنما شام سندر اڈوانی کہتے ہیں،’’دنیا پاکستان میں غیر مسلموں کے حوالے سے منفی پروپگنڈے سے متاثر ہے۔ ہولی ہو یا دیوالی، دسیرا ہو یا بےساکھی یا پھر ایسٹر اور کرسمس سب تہورا مکمل آزادی سے منائے جاتے ہیں بلکہ مسلمان خود بھی ان تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ نواز شریف پاکستان کے وہ وزیر اعظم ہیں، جنہوں نے سن 2015 میں دیوالی اور سن 2017 میں ہولی کی تقریب میں بھی شرکت کی تھی۔‘‘
وزیر اعظم عمران خان اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے ہندو برادری کو ہولی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہولی کا تہوار امن و محبت کا درس دیتا ہے۔